محبت کا تقاضا

رب کائنات نےاس دنیا میں انبیاء اور رسولوں کو اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا جو ہر دور میں اللہ رب العزت کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہے۔

اس سلسلے میں آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے اللہ رب العزت نے اپنے سب سے آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔جس کے بعد ہر قسم کی نبوت اور وحی کا اختتام ہوگیا ،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں، یہی ہر مسلمان کا عقیدہ ایمان ہے ، اور آپ پر نازل کی ہوئی کتاب قران پاک اللہ رب العزت کی آخری کتاب ہے جس میں انسان کی رشد ہدایت کے لیے تمام نصاب موجود ہے جس میں آج تک کوئی ایک لفظ کی ردو بدل بھی نہ کرسکا نہ اس جیسی کوئی ایک آیت بنا سکا ۔سبحان اللہ

آپ کی ذات اقدس کو اللہ رب العزت نے بے شمار خوبیوں سے منور کرکے بے مثال کردیا ، حضرت ابو ہریرہ رضی تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مجھے تمام انبیاء کرام پر چھ باتوں میں فضیلت عطا فرمائی گئی، اول یہ کہ جوامع الکلم دیئے گئے ، دوسرے یہ کہ رعب سے میری مدد کی گئی (یعنی مخالفین پر میرا رعب پڑ کر انہیں مغلوب کردیتا ہے) تیسرے یہ کہ میرے لئے مال غنیمت حلال کر دیا گیا (بخلاف انبیاء سابقین کے انکے لئے مال غنیمت حلال نہ تھا بلکہ آسمان سے ایک اگ نازل ہوتی تھی جو تمام مال غنیمت کوجلا کر خاک سیاہ کردیتی تھی اور یہی جہاد کی مقبولیت کی علامت سمجھی جاتی تھی ) چوتھے یہ کہ میرے لئے تمام زمین نماز پڑھنے کی جگہ بنا دی گئی (سابقہ امتوں کے لئے نماز صرف مساجد میں ہی پڑھی جاتی تھی) اور زمین کی مٹی میرے لئے پاک کرنےوالی چیز بنادی گئی (یعنی بہ وقت ضرورت تیمم جائز کیا گیا (جو پہلی امتوں کے لئے جائز نہیں ) ، پانچویں یہ کہ میں تمام مخلوق کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں( جبکہ سابقہ انبیاء کرام خاص قوموں کی طرف اور خاص زمانے کے لئے مبعوث ہوتے تھے ) چھٹے مجھ پر تمام انبیاء ختم کردیئے گئے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کےآخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئےگا سلسلہ نبوت اپ پر ختم کردیا )(مسلم کی روایت )۔

مذکورہ بالا روایت سے نہ صرف یہ کہ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے کی واضح دلیل ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس کی دوسری منفرد خصوصیات اور خوبیاں بھی واضح ہیں، سبحان اللہ۔

امت مسلمہ کے لئے بڑے اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے امتی ہونے کا شرف عطا کیا ، اللہ رب العزت نے اپ کو اپنی امت کی شفاعت کرنے کے لئے اعلی درجے پر فائز کیا ہے یہ اعزاز کسی اور نبی کو حاصل نہیں۔

اللہ کے نبی کریم اپنی امت کی بخشش کے لئے ہر وقت دعائیں مانگتے رہتے تھے۔ یہ ہمارے نبی کی ہم سے محبت تھی سوچئیے زرا کیا ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اس محبت کا حق ادا کر رہیں ہیں؟

اللہ رب العزت کے حبیب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جس کی محبت کی وجہ سے اللہ ہمارے گناہوں کو بار بار معاف کر رہا ہے کیا اس حبیب اللہ سے ہم محبت کر رہیے ہیں اس محبت کا تقاضہ تو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے ہم سنت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی کہاں تک پیروی کر رہے ہیں صرف اپنے روز مرہ کے معاملات پر ہی نگاہ ڈالیں اٹھنا بیٹھنا کھانا پینا ، لوگوں کے ساتھ برتاو ، کیا یہ سب سنت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مطابق ہے، کیونکہ دین اسلام ضابطہ حیات ہے جو اپکی حیات طیبہ پر عمل پیرا ہوکر ہی ممکن ہے۔