نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے قرآن نے انہیں قوم لدا (جھگڑالو )قرار دیا ۔اس زمانے کا میڈیا اور صحافت شاعری تھا۔جو بات عام کرنی ہوتی شاعری کے حوالے کر دیتے
حلف الفضول آور صفا پہاڑی پر خطاب آپ کی سیاسی زندگی کا آغاز ہے۔ہر نبی کی طرح آپ بھی مرکز امید تھے قرآن نازل ہوا تو مکہ والوں کے انکار پر آپ نے اپنی جان گھلا دی حتیٰ کہ اللہ نے سورت کہف میں تشویش کا اظہار کیا آج بھی نبی کی زات سے تو سب کو محبت ہے مگر ان کے مشن سے نہیں۔آپ کی سیاسی حکمت عملی تھی کہ اصحاب کہف کی طرح ٹکرانے کی بجائے مدینہ کو کہف بنایا ۔مدینہ سے بھرپور سیاسی زندگی کا آغاز ہوا مواخات اور میثاق مدینہ کے زریعے 47دفعات کے زریعے 86قبائل کو متحد کیا آج ایک نکاتی ایجنڈے جمہوریت پر کوئی اتحاد ہو رھا نہ ایک نکاتی ایجنڈے اسلام پر مذہبی جماعتیں متحد ہیں اسی لیے اتحاد کی برکت سے محروم ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کے سربراہ کی حیثیت سے مدینہ کو امن کا گہوارہ بنا دیا آپ کے سارے دور میں قصاص کے صرف 27 حدودِ کے 18شراب کے8چوری کے15اور طلاق کے 10واقعات پیش آئے ۔
یہ انگریزوں کی سازش تھی کہ اچھی سیرت وکردار کے لوگ مسجد تک محدود رہیں پارلیمنٹ سے دور رہیں نمرود سے ابو جہل تک یزید سے امام حسین تک یہی اختلاف رہا کہ جو دین مسجد میں ہو وہی سلطنت میں بھی ہو اسی کے لیے جدو جہد ہماری زندگیوں کا مقصد ہونا چاہیے یہی مشن رسول ہے عید کی نماز کے لیے عورتوں کو کہا جاتا ہے کہ سب نکلیں اس کے پیچھے حکمت یہ ہوتی ہے کہ اس مشن کی تکمیل میں آبادی کا بڑا حصہ فعال کردار ادا کرے ۔آج کے نو جوانوں کا حال اس باز (شاہین )کی طرح ہے جسے ایک شخص نے مرغیوں کے ساتھ ڈربے میں بند دیکھا تو حیرت کا اظہار کیا مالک نے کہا میں نے اسے بچہ سا دیکھا تو مرغیوں کے ساتھ بند کر دیا اب یہ خود کو مرغی ہی سمجھتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کو ان کے بال وپر کی طاقت سے روشناس کرایا جائے وہی اس مشن کی تحریک کا ہراول دستہ ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے راستے میں بلی اور اس کے بچوں کو سوتا دیکھ کر 30ہزار کی فوج کا رخ موڑ دیا آج یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جدھر کسی شاہی سواری جو اس عوام کے خادم ہیں کی آمد پر روٹ لگ جاتے ہیں اور عوام کا راستہ بند کر دیا جاتا ہے ۔ ملک کی ترقی اور خوشحالی صرف اور نفاز اسلام میں ہے۔