غیرت کہاں ہے 

اللہ رب العالمین نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ، اس کو احسن تقویم پر پیدا کیا پھراسے اچھے اور برے دونوں راستے بتا دیئے اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ صراط مستقیم کو اختیار کر کے اپنا شمار انعام یافتہ لوگوں میں کرواتا ہے یا پھر گمراہی کی دلدل میں پڑے رہ کر اسفل السافلین کے گروہ کا ممبر بنتا ہے۔

اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے یہ جہاں عبادات پر اجر و ثواب کی نوید سناتا ہے وہیں معاملات کے حوالے سے بھی بشارت دیتا ہے۔ ایمان کا ایک خاصہ شرم و حیا ہے اور لباس شرم و حیا کا تقاضا۔۔۔۔۔

 اللہ تعالی اولاد آدم کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں ” اے بنی آدم ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارے ستر ڈھانپے اور تمہارے بدن کو زینت دے( اعراف: 26 )

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ “اللہ کی لعنت ہو  ان عورتوں پر جو لباس کے باوجود برہنہ ہوتی ہیں “یعنی خواتین کا لباس باریک نہیں بلکہ دبیز ہونا چاہیےجس سے  ان کا جسم نہ  جھلکے۔

آج جب ہم اپنے معاشرے میں ارد گرد نظر دوڑاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح اللہ اور اس کے رسول  کی تعلیمات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

حیرت ہوتی ہے ان مردوں پر جو اپنی خواتین کو چست اور تنگ لباس میں لے کر گھر سے باہر نکلتے ہیں کیا ان کو اس حدیث کا مفہوم نہیں معلوم کہ “تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا” ۔ علماء کہتے ہیں کہ ایک عورت اپنے چار محرموں کو جہنم میں لے کر جائے گی باپ، بھائی، شوہر اور بیٹا۔ان چاروں محرموں سے ضرور سوال ہوگا کہ جب وہ بیٹی کے روپ میں آپ کے پاس تھی تو آپ نے اس کی کیسی تربیت کی ؟جب بہن کے روپ میں سامنے آئی تو اس کے بے حجاب سراپے پر آپ کی غیرت کی نگاہ کیوں نہ پڑی؟ جب بیوی کے روپ میں وہ بن ٹھن کے دنیا کو دعوت نظارہ دے رہی تھی تو آپ  نے یہ کیسے گوارا کر لیا؟  اسی طرح بیٹوں سے بھی سوال ہوگا کہ وہ اپنی ماں کو کس حلیہ میں لے کر گھر سے باہر نکلتے ہیں؟

آپ کی نظر تو روڈ پر ہوتی ہے مگر آپ کے پیچھے جو  بے پردہ خاتون پنڈلیاں نظر آتی ہوئی کیپری ، آدھی استینوں والی چھوٹی اور چست قمیض پہنے، فضا میں بال لہراتی ہوئی بیٹھی ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر خواتین کی نظریں شرم سے جھک جائیں ۔۔۔۔مرد انہیں کس نیت اور کس نظر سے دیکھ رہے ہوں گے کیا آپ ان کی نیتوں سے غافل ہیں؟کیا آپ کو اس بات کا شعور نہیں کہ شیطان ہر نفس کے ساتھ لگا ہوا ہے وہ ہمارے جسم میں خون کی مانند دوڑ رہا ہے؟ کیا ہمارے مردوں کی عقلوں پر پردہ پڑ گیا ہے؟ اکبر الہ ابادی نے ٹھیک ہی کہا تھا

بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں

 اکبر زمین میں غیرت قومی سے گڑ گیا

پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا

کہنے لگیں کہ عقل پر مردوں کی پڑ گیا

لہذا ہمیں چاہیے کہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ ساتھ بیٹوں کی بھی تربیت اس طرح سے کریں کہ جب وہ کل کو  قوام کے عہدے پر فائز ہوں تو ان کو اس آیت کا مفہوم اچھی طرح ازبر ہو

 “اے ایمان والو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے “(التحریم ،6)