اے خدا ! شکر ہے تیرا، کہ ہیں نسبت والے
پیارے آقا کے ہیں ہم ، ختم نبوت والے
اسلام کی بنیاد عقیدہ توحید اور آخرت کے علاوہ جس چیز پر ہے وہ ہے عقیدہ ختم نبوت، یعنی کہ نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نبوت اور رسالت کے مقدس سلسلے کی تکمیل ہو گئی اور آپ کے علاوہ قیامت تک کسی بھی شخص پر وحی نازل نہیں ہو سکتی۔ قرآن مجید کی بیسیوں آیات اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سینکڑوں احادیث اس بات کی گواہی ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام اللہ رب العزت کے آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اگر کوئی شخص نبوت کا دعویٰ کرتا ہے تو دجال اور کذاب ہو گا۔ جن کے بارے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تیس کے لگ بھگ دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں جن میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے” (صحیح بخاری ،جلد 2، کتاب الفتن)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :”قریب ہے کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں” (ابوداؤد ، جلد 2، کتاب الفتن)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کے لیے دجال اور کذاب کا لفظ استعمال فرما کر پوری امت کو خبردار کیا ہے کہ یہ لوگ دھوکے باز اور جھوٹے ہوں گے۔ یہ لوگ اسلام سے علیحدگی کی بجائے دھوکے اور فریب سے کام لیتے ہوئے دین اسلام میں ردو بدل کی کوشش کریں گے اور خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے نبوت کا دعویٰ کریں گے۔
چنانچہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی کے مطابق تاریخ میں جتنے میں بھی نبوت کے دعویدار پیدا ہوئے انہوں نے اسی دھوکے سے کام لیا۔ پھر وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور کا مسیلمہ کذاب ہو یا اسود عنسی ، سجاح ہو یا طلیحہ ، حارث ہو یا پھر دوسرے مدعیان نبوت۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر جب ان کا دعویٰ نبوت ثابت ہو گیا تو بالاتفاق ان کو کافر قرار دیا اور ان کے ساتھ کافروں والا معاملہ ہی کیا۔
تشریعی اور غیر تشریعی ہر قسم کی نبوت کا دروازہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بند ہو چکا ہے۔ لہذا اب اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ وہ تشریعی نہیں بلکہ غیر تشریعی نبی ہے تو بھی وہ کافر اور مرتد ہے۔ کیونکہ اس کی بات بلکل اسی طرح ہے جیسے کوئی کہے کہ خدا تو صرف ایک ہی ہے لیکن چھوٹے چھوٹے معبود بہت سے ہیں جن کی عبادت کی جاسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی تاویلات کو اسلام میں داخل کر لیا جائے تو اسلام کی اپنی دلیل یا اپنا کوئی عقیدہ باقی نہیں بچتا۔ لہذا امت مسلمہ کا عقیدہ قرآن و سنت اور سرکاری و عدالتی فیصلے کے مطابق یہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جس نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا وہ اسلام سے خارج اور ختم نبوت کا منکر ہے پھر وہ پرانے دور کے مدعیان نبوت ہوں یا اِس دور کا مرزا غلام احمد قادیانی۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے نہ صرف ظلی و بروزی نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس نے خود کو مسیح عیسیٰ کہا، نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کا دعویٰ کیا، خود کو نبیوں سے افضل کہا، بہت سے انبیاء کرام کی شان میں گستاخیاں بھی کیں، جہاد کا انکار کیا اور بھی بے شمار فضولیات کا دعویٰ کیا اور کتابیں لکھیں۔
اس قدر جھوٹ کہنے کے باوجود بہت سارے دین سے ناواقف لوگ اس کے ظلی و بروزی نبی ہونے کے فریب میں آ گئے کیونکہ مرزا قادیانی کو انگریزوں کی سپورٹ حاصل تھی لہذا انہوں نے اس کی شیطانیت کو پھیلانے میں اس کا ساتھ دیا۔ انیسویں صدی کا نصف آخر مرزا قادیانی کی نشونما کا دور رہا۔ مسلمان علماء کرام مسلسل اس کی مخالفت میں ڈٹے رہے اور مسلمانوں کو اس کے دھوکے سے آگاہ کرتے رہے۔ اس کے جہنم واصل ہو جانے کے بعد بھی قادیانی لابی بے حد مضبوط رہی اور انہوں نے پاکستان بننے کی بھی شدید مخالفت کی۔ عام سادہ لوح مسلمانوں کے لیے ان کے عقیدے کو سمجھنا بہت مشکل تھا کیونکہ کہ یہ مسلمانوں والا حلیہ بنا کر مسلمانوں میں ہی موجود تھے۔
قیام پاکستان کے بعد مسلمان علماء کرام و مفتیان عظام نے حکومت پاکستان سے درخواست کی اور قومی اسمبلی میں یہ قرار داد پیش کی کہ قادیانی اور احمدی جماعت کو ان کے کفریہ عقائد کی وجہ سے غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔
چنانچہ مسلم علماء کرام کی انتھک محنت اور کوششوں سے 7 ستمبر 1974 کے عظیم اور مبارک دن کو یہ قانون پاس کیا گیا کہ قادیانی غیر مسلم ہیں ان کا اسلام سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں اور کچھ شرائط اور شقیں رکھی گئیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ قادیانی جماعت اور لاہوری جماعت کے لوگوں کی الگ شناخت ہو گی۔ وہ خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے، قادیانی اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کا نام نہیں دے سکتے، اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کریں گے اور جو کوئی مسلمانوں کے کسی شعائر کی گستاخی کرے گا تو سزا کا مستحق ہو گا۔
تمام ایوان کی خصوصی کمیٹی کی سفارش کے مطابق قومی اسمبلی میں یہ طے پایا کہ اس بل کا مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں اس طرح ترمیم کرنا ہے کہ ہر وہ شخص جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان نہیں رکھتا یا جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے یا کسی ایسے نبی کو دینی مصلح یا نبی تسلیم کرتا ہے تو اسے غیر مسلم قرار دیا جائے۔
یہ دن مسلمانوں کے لیے بہت ذیادہ خوشی کا دن تھا کیونکہ انہوں نے قانونی طور پر حق و باطل کی جنگ جیت لی تھی۔ 6 ستمبر یوم دفاع پاکستان یعنی کہ پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کا دن اور 7 ستمبر اسلام اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا مبارک دن۔ اس سال یعنی 7ستمبر 2024 کو ، 1974 میں ہونے والے آئینی و قانونی فیصلے کو، پچاس سال ہو چکے ہیں الحمدللہ۔ تمام مسلمان اس گولڈن جوبلی یعنی یوم تشکر اور یوم ختم نبوت کو بہت زیادہ خوشی و عقیدت سے منائیں گے ان شاءاللہ ۔
جسم میں جب تک جان ہے تمام مسلمان ختم نبوت کی حفاظت کریں گے اور کسی بھی جھوٹے دجال چور کو ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے۔ ان شاءاللہ
عقیدہ ختم نبوت ہے ، تو قرآن ہے
عقیدہ ختم نبوت ہے ، تو اسلام ہے
عقیدہ ختم نبوت نہیں تو کچھ بھی نہیں