عورت کو گھر کی ملکہ کہا گیا ہے اس کا کام گھر اور بچوں کی دیکھ بھال ہے اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر کے گھر کی حکمران ہے اور وہ اپنی حکومت کے دائرہ میں اپنے عمل کے لیے جوابدہ ہے۔(۔بخاری شریف )۔ سورہ احزاب میں عورتوں کے لیے حکم ہو تا ہے “اور اپنے گھروں میں ٹک کر رہو”(الاحزاب:33)
مولانا مودودی رحمہ اللہ اپنی کتاب پردہ میں فرماتے ہیں بعض حالات میں عورتوں کا گھر سے نکلنا ضروری ہو جاتا ہے ہو سکتا ہے کہ ایک عورت کا کوئ سربراہ نہ ہو۔ یہ بھی ممکن ہے محافظ خاندان کی مفلسی،قلت معاش،بیماری،معذوری یا ایسے ہی وجوہ سے عورت باہر کام کرنے پر مجبور ہو جائے۔
حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجازت دی ہے کہ تم اپنی ضروریات کے لیے گھر سے نکل سکتی ہو ۔ یہ اجازت محض رعایت کے لیے دی گئ ہے مگرآج کے اس دور میں مغربی تہذیب نے اپنی چمک دھمک سے مسلمانوں کو اپنی ڈگر پر لگا رکھا ہے مسلمان عورت اس طوفان میں بہتی جا رہی ہے اور وہ اس طوفان میں اس قدر گھر چکی ہے کہ اس نے اب اپنی اصل اہمیت اور حیثیت کو بھی کہیں بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔جس کے نتیجے میں نہ صرف اس کا خاندان بلکہ پورے معاشرے کا خاندانی نظام تباہ و برباد ہو چکا ہے۔
اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: “(وہ شیطان) تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے”( البقرہ 129)
مزید فرمایا : “شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور شرمناک طرز عمل اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔”(البقرہ 268)
یعنی وہ خوف پیدا کرتا ہے اور انسان غربت کے ڈر سے سب کچھ کر گزرتا ہے۔۔عورت ترقی اور اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کا نام دے کر بے پردہ ہو کر کوئ کام شروع کر دیتی ہے ۔۔ کبھی تو وہ ماڈلنگ اور ایکٹنگ کرتی ہے تو کبھی لائکس حاصل کرنے کے لئے ٹک ٹاک پر بے ہودہ ویڈیوز اور بے تکے ولاگز وغیرہ بناتی ہے اور کہا جاتا ہے پردہ تو دل کا ہونا چاہیے،پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے،لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔
قانتہ رابعہ مصنفہ لکھتی ہیں”: دولت کے چند ہاتھوں ارتکاز سے معاشرہ مفلوج ہوتا ہے اور عورت کے بے پردہ باہر نکلنے سے معاشرہ اور انے والی نسلیں مفلوج ہو جاتی ہیں عورت ہر سوسائٹی کی بنیاد ہے جب وہ بگڑ جائے تو سارا معاشرہ بگڑ جاتا ہے درخت میں کیڑا لگ جائے تو اس کا پھل کیسےمحفوظ رہ سکتا ہے؟۔
(کتابچہ:حیا اور حجاب):اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پردہ واقعی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے؟نہیں!! ایک با حجاب عورت،ایک خاندان اور معاشرے کی ترقی میں زیادہ اہم کردار ادا کر سکتی ہے بنسبت بے حیا اور آوارہ عورت کے !
قران پاک میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: “اے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! اپنی بیویوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے گھنگھٹ ڈال لیا کریں اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں ستایا نہ جائے گا ” (الاحزاب:59)۔
یعنی گھر سے نکلنے پر پابندی نہیں بلکہ با حجاب ہو کر نکلنا ضروری ہے۔ تاریخ کو پلٹ کر دیکھیں تو ایسی پاک ہستیاں بھی نظر آتی ہیں جو قیامت تک کی خواتین کے لئے نمونہ ہیں،وہ عظیم خواتین بھی ہیں جو جہادو تبلیغ کے ذریعے ظلم کے خلاف ڈٹ گئیں ،ایسی خواتین بھی ہیں جو علم و ادب اور تحقیق کے میدان میں کھڑی نظر آتی ہیں ،مسلم سکالرز ،مصنفین و صحافی بھی ہیں یہ خواتین اپنے دائرہ عمل میں کام کر تی رہیں۔ اور آج بھی کافی تعداد خواتین کی موجود ہے ،ذیل میں چند ایسی خواتین کا تذکرہ کرتے ہیں۔
1) حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سب سے پہلی اور وفادار زوجہ تھی۔اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: “خدا کی قسم مجھے خدیجہ سے بہتر کوئی بیوی نہ ملی وہ اس وقت ایمان لائیں جب ساری قوم کفر میں مبتلا تھی۔اس نے بلا توقف میری تصدیق کی جب سب مجھے جھٹلا رہے تھے۔” حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح سے قبل وسیع تجارتی کاروبار تھا۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزمائش کے دور میں کفار مکہ کے مقابلے میں ایک ڈھال بنی رہیں۔ان کی تجارت کا سارا مال اللہ کی راہ میں لگ گیا۔مرض الموت میں فرماتی تھی: “میری چارپائی کے سرہانے اور پائنتی پر درخت کی ہری شاخ سے کمان کی شکل بنا کر اس کے اوپر سے چادر ڈال لیں تاکہ جسم کی ساخت نمایاں نہ ہو۔”
2) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زوجہ جن سے بے شمار احادیث مروی ہیں۔احادیث کے سلسلے میں صحابہ اور تابعین ان کے پیش خدمت رہتے تھے۔اسحاق تابعی نابینا تھے وہ خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت عائشہ نے ان سے پردہ کیا وہ بولے مجھ سے کیا پردہ میں تو نابینا ہوں تو اپ نے فرمایا تم مجھے نہیں دیکھتے میں تو تمہیں دیکھتی ہوں۔
3) ام خلاد صحابیہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھی ۔ان کے بیٹے کو ایک یہودن نے پتھر لڑکھا کر شہید کر دیا۔جب وہ بیٹے کی میت کے پاس ائیں تو انہوں نے نقاب کیا ہوا تھا۔کسی نے حیرانی سے پوچھا کہ صدمے کی حالت میں بھی چہرہ ڈھکا ہوا ہے تو انہوں نے جواب دیا میں نے بیٹا کھویا ہے حیا نہیں کھوئی۔
4) انڈیا کی باحجاب مسلم طالبہ مسکان کرناٹک شہر میں رہتی تھی ۔جب وہاں کے ہندوؤں نے اس کے راستے میں اس کے سامنے جے سری رام کے نعرے لگائے تو وہ با حجاب طالبہ ڈٹ گئی۔اور ہاتھ بلند کر کے اللہ اکبر کے نعرے لگانے لگی ۔اس کو فروری 2022 میں سوشل میڈیا پر اتنی مقبولیت حاصل ہوئی کہ وہ بہادری اور حوصلے کا نمونہ بن گئی۔
5) فلسطین کی ایسی بہت سی با حجاب خواتین تھیں جنہوں نے ظلم کا مقابلہ انتہائی دلیری سے کیا۔ان میں ایک نام “جمیلہ شنطی”کا ہے جنہیں 18 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی پر شہید کر دیا گیا۔وہ حماس کی سیاسی بیورو کی رکن اور فلسطینی شریعہ کونسل کی نمائندہ تھیں۔پاکستان میں بھی ایسی کئی با حجاب خواتین ہیں جنہوں نے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ،نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک مقام رکھتی ہیں آئیے ان کے بارے میں بھی جان لیتے ہیں۔
1۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی اسلامی نظریاتی کونسل میں نامزد واحد خاتون ہیں جو سابق رکن پارلیمنٹ بھی رہیں ہیں اور ہمیشہ با حجاب نظر آتی ہیں۔
2۔ ڈاکٹر کوثر فردوس سابق سینیٹر ہیں اور پہلی بار حجاب پاکستانی آرمی کی کی ڈاکٹر رہیں انٹر نیشنل وومن یونین کی چئیر پرسن بھی ہیں۔انکو بھی اپنی جاب کے لیے کافی مشکلات کا سامنا رہا لیکن انہوں نے استقامت دکھائی۔
3۔ ڈاکٹر میمونہ حمزہ لکھاری و ترجمہ نگار ہیں، یہ چند خواتین کا تذکرہ ہے ۔اب یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہی جا سکتی ہے پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے،ایک باوقار اور با حجاب عورت ایک خاندان اور قوم کو سنوار سکتی ہے۔