حجاب

حجاب اللہ کا حکم ہے۔ عورت کا لغوی مطلب ہی چھپا نے والی چیز ہے۔دنیا کی سب سے پاکیزہ ترین عورتوں نے سب سے زیادہ پاکباز مردوں سے پردہ کیا اس پر مزید کسی دلیل کی ضرورت نہیں کہ پردہ فرض ہے کہ نہیں ۔

کسی بھی مذہب کی کوئی نہ کوئی بنیاد ہوتی ہے اور دین اسلام کی بنیاد حیا ہے۔کوئی غلط کام حیاکے ساتھ نہیں ہو سکتا اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب حیا نہ رہے تو پھر جو چاہے کرو۔

 مرد کو نگاہ نیچی رکھنے اور عورت کو پردے کا حکم دیا۔حجاب ایک آڑھ ہے  جو خدا کی معصیت سے بچانے کا ذریعہ بنتی ہے انسان جب اللہ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرتا ہے تونہ مٹنے والی بھوک اور نہ مٹنے والی پیاس کا شکار ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بے حجابی معاشرے میں فحاشی اور عریانی کو فروغ دیتی ہے جس کے باعث عورت عدم تحفظ کا شکار ہوتی ہےجو عورتوں کے خلاف جرائم میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔گھر ایک اکائی ہے جسے میاں بیوی نے چلانا ہے۔گھر سے باہر کے سارے کام مرد کی ذمہ داری ہیں جبکہ عورتوں کے لیے قرآن مجید میں حکم ہے کہ اپنے گھروں میں ٹک کر رہو۔

 گھر کے اندر کے کام عورت کے کر نے کے ہیں خصوصاً بچوں کی تربیت، یہ اپنی جگہ ایک بہت بڑا کام اور ذمہ داری ہے ۔

سوویت یونین کے آخری صدر گورباچوف نے اپنی کتاب بروسٹرائیکا کے باب اسٹیٹس آف ویمن میں لکھا ہے کہ مغربی سوسائٹی نے عورت کو گھر سے نکال کر کچھ معاشی فوائد تو حاصل کیے مگر فیملی سسٹم تباہ ہو گیا اور نقصانات فوائد سے کئی زیادہ ہیں میں اپنے ملک میں پروسٹرائیکا کے نام سے تحریک شروع کر رہا ہوں میرا مقصد جو عورت گھر سے نکل چکی اسے واپس گھر لانا ہے تاکہ قوم کو تباہی سے بچایا جائے۔

جماعت اسلامی سماجی آگاہی کے لیے حجاب ڈے مناتی ہے بقول امیر جماعت اسلامی اس دور کے بچوں کو اس دور کے حوالے نہیں کیا جا سکتا ان کی شخصیت کو مسخ ہونے سے بچانا اور انھیں اعتماد دینا ہو گا۔ رات دن ایک دم تبدیل نہیں ہوتے تبدیلی آہستہ آہستہ آتی ہے۔

بنی اسرائیل آیت85 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہر ایک اپنے  شاکلہ (طریقے) پر کام کرتا ہے۔

ہر انسان کی دو شاکلہ ہیں ایک جسمانی جو اللہ نے بنائی دوسری فکری شکل جو انسان خود بناتا ہے۔وہ اس کی شاکلہ ہے۔

اللہ کا وعدہ ہے کہ جب آسمان پھٹ جائے تو دوسری دنیا نظر آنے لگے گی، جب دل اللہ کی شریعت اور نور سے منور ہوتا ہے تو اس کی شاکلہ بدل جاتی ہے، اس کا طرز زندگی بدل جاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا کارنامہ کہ انہوں نے لوگوں کے افکار و نظریات کو بدل دیاتو صحابہ کو قلب سلیم حاصل ہوا۔ غلط طورطریقے ، غلط رسم ورواج اور تعصب وہ رکاوٹیں ہیں جو شاکلہ کو تبدیل نہیں ہونے دیتیں۔

اسلام دین فطرت ہے جو غلط رسوم و رواج  کو توڑ کر احکام الٰہی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ فطرت سلامت ہو تو پھر انسان سود ،رشوت کرپشن، بےحیائی اور ملاوٹ سے بھی حجاب کرتا ہے۔