جماعت اسلامی پاکستان کی کال پر پورے پاکستان میں 28 ؍اگست کو مکمل پر امن کامیاب شٹر ڈائون ہڑتال ہوئی۔ تاجروں نے بھی تاجر دوست اسکیم، ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔یہ ہڑتال تاجروں پر ناجائز ٹیکس اور ملک میں مہنگاہی، بجلی کے بلوں اور غریب عوام کے کفن چور آئی پی پیز کے متعلق تھی۔ آئی پی پیزعوام کے خون پسینے کے پیسے ہڑپ کرتے جارہے ہیں۔ مقتدر حلقوں کی مفت بجلی اور مراعات ظلم کی انتہا ہے۔
کامیاب پر امن شٹر ڈائون ہڑتال پر امیر جماعت اسلامی نے قوم کو مبارک دی اور کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں ورنہ لانگ مارچ، دھرنے اورغیر معینہ مدت کی ہڑتال کے راستے کھلے ہوئے ہیں۔ تاجر تنظیموں سے مشاورت جاری ہے۔اس سے قبل جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں اسلام آباد ڈی چوک پردھرنے کیا تھا۔ حکومت نے کینٹینرز لگا کر سارے راستے بند کر دیے۔ عوام کو ڈی چوک نہیں پہنچنے دیا۔ عوام نے جگہ جگہ احتجاج کیا اورڈی چوک پہنچے۔ عوام پر لاٹھی جارج کیا اور درجنوں کو گرفتار کر لیا۔ حکومت کا لا اینڈ آڈر کا مسئلہ بنا کر حالات خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنا کر دھرنا لیاقت باغ منتقل کر دیا گیا۔
اس دھرنے میں پورے پاکستان سے جماعت اسلامی کے مرد وخواتین شامل ہوئے۔ مختلف شہروں میں کارکنوں روکا گیا۔ پھر بھی کارکنوں اور عوام نے بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہوئے۔جماعت اسلامی کے مرد و خواتین کارکن شدید گرمی ، حبس اور مسلسل بارش کے باوجود کئی ہفتے سراپاہ احتجاج بنے رہے۔ عوام کے حقوق کے لیے شدید گرمی میں قربانیاں دیتے رہے۔ حافظ نعیم لرحمان نے صاف صاف کہا کہ ہم حکومت گھرانے یا اپنے لیے کو ئی مراعات کے لیے نہیں نکلے ہیں۔ ہم وہ عوام جو اس مہنگائی میں بجلی کے بل ادا کرنے سکت نہ رکھتے ہیں کے دکھوں کے مداوےکیلیے کے لیے نکلے ہیں۔ عوام خود کشیاں کر رہے ہیں۔ تاجروں پر جو تاجر دوست اسکیم اور دوہولڈنگ ٹیکس لگائے گئے ہیں ان کے لیے نکلے ہیں۔ لہٰذاحکومت عوام کے مطالبات منظور کرے تو ہم گھروں کوچلے جائیں گے۔
ان مطالبات کی منظوری کے لیے پہلے تو حکومت ٹال مٹول کرتی رہی۔ جب احتجاج میں شدت آئی تو حکومتی ٹیم جس میں مرکزی وزیر اطلاہات اور وزیر داخلہ شامل تھے، مذاکرات شروع ہو ئے۔ شہباز شریف مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی کے مطالبات منظور کر لیے اور ایک ماہ کچھ دنوں میں ان پر مکمل عمل درآمدکا کرنے تحریری معاہدہ کیا۔ اس دستخط شدہ معاہدے کو حرف بہ حرف جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے دھرنے کے شرکاء اور عوام کو پڑھ کر سنایا۔ وزیر اطلاعات اور وزیرداخلہ نے بھی اس معاہدے کے حوالے تقریریں کیں۔ اوراس پر عمل در آمد کا وعدہ عوام کے سامنے کیا۔
حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی سے درخواست کی گئی کہ دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کریں۔حافظ نعیم الرحمان نے دھرنا ختم نہیں بلکہ موخر کرنے کا اعلان کیا۔ اور کہا ہم دن شمار کرتے رہیں گے۔ پورے ملک میں عوام میں آگاہی جاری رکھیں گے۔ حافظ نعیم لرحمان نے جد وجہد شروع رکھی۔ حکومت پر دبائو بڑھانے کے لیے 28؍ اگست کو شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کیا۔ پورے ملک میں کامیا ب شٹر دائون ہڑتال ہوئی۔ کراچی تاخیبرشٹر دائون ہڑتال ہوئی۔ گلگت بلتستان پورا کشمیر بایک زبان ہڑتال میں شریک ہوا ۔ الیکڑونک میڈیا نے بھی سارے پاکستان کی بڑی چھوٹی مارکیٹوں اور بازاروں کی مکمل ویڈیوز اورخبریں جاری کر کے ابلاغ کا حق ادا کر دیا۔
خیبر پختون خواہ سے خبریں آئی ہیں کہ پورے صوبے میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال ہوئی ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں سے ویڈیو سامنے آئیں سارے صوبے میں میں مکمل ہڑتال ہوئی ہے۔ اسی طرح سندھ اور بلوچستان میں بھی شٹر ڈائون مکمل ہڑتال ہوئی ہے ساتھ ساتھ آئی پی پیز نامنظور سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
اب حکومت کو چاہیے کی عوام اور تاجروں کو ٹیکسوں میں ریلیف دے یا پھرکسی بڑے احتجاج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائے۔ ملک کا ہر دلعزیز کرپشن فری نڈر لیڈر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان عوام کے حقوق حاصل کرنے کے لیے میدان میں اُترا ہوا ہے۔ اس کا مقابلہ کرنا حکومت کے بس کی بات نہیں۔ اس لیے جلد از جلد عوام اور تاجروں کو ٹیکسوں میں ریلیف دے۔ ورنہ زبردست پر امن احتجاج کے سامنے موجودہ حکمرانوں کو اپنی حکومت بچانا مشکل ہوجائے گا۔