حقوق اور فرائض

جس طرح پودوں کو مرجھانے سے بچانے کے لئے اسے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح گھر کو بکھیرنے اور ٹوٹنے سے بچانے کے لئے وقت اور توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے اس جملے سے ظاہر ہے کہ اس گھر کے چھت تلے رہنے والے بھی اس میں شامل ہیں ،،یعنی صرف گھر کو سجانا سنوارنے پر ہی توجہ اور محنت کافی نہیں بلکہ اس گھر کے مکینوں پر بھی توجہ دینا انکو وقت دینا اور انکے حقوق ادا کرنا ضروری ہے ۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھر کے مکین یعنی ساس ،سسر ،ماں باپ ،اولاد بہو بیٹیاں سب کو اپنے حقوق اور فرائض کا معلوم ہونا لازمی ہے جس کی ادائیگی سے ہی ایک مکان گھر بن سکتا ہے۔ میں اپنے آس پاس جب دیکھتی ہوں کہ مذکورہ بالا رشتے اپنے فرائض سے غافل ہیں تو بڑا رنج ہوتا ہے،افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ پڑھے لکھے لوگ بھی اس سے غافل ہوتے ہیں،ایسا تربیت کی کمی کے باعث ہوتا ہے اس کے برعکس میں نے ان پڑھ لوگوں کو بھی دیکھا ہے کہ وہ بڑی خوبصورتی سے تمام رشتوں کے حقوق کی ادائیگی انجام دیتے ہیں کیونکہ انکے والدین اور گھر کے بزرگوں کی دی ہوئی تربیت یہی ہوتی ہے، تربیت زبان سے سمجھانے سے زیادہ عمل کرکے دکھانے سے زیادہ انداز ہوتی ہے۔

ماں باپ گھر میں موجود اپنے بزرگوں کی عزت کریں گے انہیں وقت دیں گے انکا خیال رکھیں گے تو یقینا انکی اولاد بھی انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے انکو وقت اور توجہ دے گی، ایک خاتون سے پوچھا گیا کہ آپ کی سب تعریف کرتے ہیں کہ آپ ایک اچھی ماں ایک اچھی بیوی اور ایک اچھی ساس ہیں یہ سب کیسے ممکن ہے ،اس خاتون نے بڑا عمدہ جواب دیا کہ مجھے اپنے حقوق معلوم ہیں اور ان سامنے والے تینوں رشتوں کے حقوق بھی ، مجھے میرے حقوق عزیز ہیں اور وہ مجھے اسی وقت ہی مل سکتے ہیں جب میں سامنے والے تینوں رشتوں کے حقوق ادا کر سکوں گی جو میرے فرائض میں شامل ہیں جب میں اپنے یہ فرائض ایمانداری سے انجام دیتی ہوں تو سامنے والے بھی مجھے میرے حقوق نوازتے ہیں ہماری انہی حقوق اور فرائض کی خوبصورتی سے ادائیگی میرے گھر کی بنیادوں کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہے اور یہی میرے گھر کی خوبصورتی ہے۔

بیشک گھر جب ہی سنورتے ہیں جب اسکے مکین ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرنا اپنے فرائض میں شامل رکھتے ہیں ۔