آج کل کا دور جتنا جدت پسندی اپنا رہا ہے، اتنا ہی انسان کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں پر اثر پڑ رہا ہے۔ اس تیز رفتار انداز زندگی نے سب کو مستقل نفسیاتی دباؤ کے پہیے کے نیچے دبا رکھا ہے۔ یہ نفسیاتی دباؤ جسے ہم عام زبان میں اینگزائٹی کے نام سے جانتے ہیں وقت کے ساتھ اس کے مختلف نتائج اور اثرات ہمارے جسم اور نفسیات پر ظاہر ہوتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ انسانی جسم کی بہت سی بیماریاں اجسام میں مادی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ آج کے دور میں بیشتر امراض نہ صرف خارجی مادوں یا جراثیم نما بیکٹیریا اور وائرس سے ہوتے ہیں بلکہ نفسیاتی دباؤ بھی انسان کے جسم میں اس قدر تبدیلیاں کر دیتا ہے کہ جسم کے بہت سے فنکشن اور خواص بدل جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جسم مختلف بیماریوں اور ادھام سے دوچار ہو جاتا ہے۔ ذہنی دباؤ انسان کے جسم میں موجود ہارمونز اور کیمیائی عمل کو اس قدر تبدیل کر دیتا ہے کہ انسان ہر وقت کسی نہ کسی مسئلے سے دو چار رہتا ہے۔ ذیابیطس، خون کے دباؤ میں اتار چڑھاؤ، پٹھوں کی کمزوری اور اعصاب میں تناؤ وغیرہ۔ اس کے علاوہ انسان کی ذہنی صلاحیتوں پر بھی انتہائی خطرناک اثرات جیسے خود اعتمادی کا فقدان، بچوں میں قدرتی عوامل میں ردوبدل اور بہت سے دیگر نفسیاتی مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں۔
آج کل کی زندگیاں ہمارے معاملات کی وجہ سے بہت متاثر ہیں۔ صبح آنکھ کھلتے ہی انسان ایک مشین کی طرح زندگی کی دوڑ میں شامل ہو جاتا ہے اور کام میں اس طرح جت جاتا ہے کہ اسے اپنے جسم کو سمجھنے اور سنوارنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ صبح سویرے منہ اندھیرے شہر کی پھنسی ہوئی ٹریفک میں گاڑی چلاتے ہوئے کام تک پہنچنا، پھر دفتر میں ملاقاتیں، کاغذات ہی کاغذات، کمپیوٹر، موبائل، لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ، شکایات، شکوے یہی ہمارے ہر دن کی روداد ہے۔ آج کل ہر دوسرا انسان کچھ اسی طرح کے معمول کی زندگی گزار رہا ہے۔
اس کا اثر ہماری زندگی اور ذہن پر انتہائی نامناسب ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اعصاب کو کچلنے، رویوں میں چڑچڑا پن اور غصہ میں زیادتی، ذہن پر مستقل دباؤ اور پریشانیاں پیدا کرنے کا سبب ہے۔ کئی ایسے مسائل ہیں جو ہم نے خود کار اپنے لیے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اگر ہم اپنے آپ کو مناسب وقت دیں، ترجیحات کو پرکھیں تو ایک سے دو ہفتوں میں اپنے اندر مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی دیکھ سکتے ہیں جو ہماری آنے والی زندگی کے لیے خوش آئند ثابت ہو سکتی ہیں۔
اپنے لیے وقت نکالیں:
ماہرین کے مطابق نفسیاتی دباؤ کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو وقت نہیں دیتے۔ ہم نے اپنے جسم اور ذہن کو مختلف کاموں میں اس قدر الجھا لیا ہے کہ اپنے لیے وقت نکالنا ایک انہونی بات لگتی ہے۔ ہماری اپنی ذات اس افراتفری کے دور میں بہت دور چلی گئی ہے۔ خواہشوں کی دوڑ نے انسان کو اصل مقصد سے دور کر دیا ہے۔
دوستوں سے ملتے رہیں:
آج کے دور میں ہم اپنے تعلقات اور رشتوں میں بھی ایک خلا دیکھتے ہیں۔ یہ سب وقت کی کمی کے باعث ہے۔ پہلے جو لوگ ہر روز ملتے تھے، اب وہ ہفتوں، مہینوں یا سالوں میں بھی کچھ عرصے کے لیے ملتے ہیں۔ لیکن زندگی میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے ملنے جلنے والوں کے ساتھ تعلقات بنائے رکھیں اور ان دوستوں سے ملتے رہیں جو آپ کو عزیز ہیں۔ ایک دل کے مریض کے آپریشن تھیٹر میں جانے سے پہلے کے الفاظ
اگر دل کھول لیتے یاروں کے ساتھ
تو آج کھولنا نہ پڑتا اوزاروں کے ساتھ
زندگی میں دوستوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اپنے آپ کو وقت دیں اور خوشگوار تعلقات کو قائم رکھیں۔
سیروتفریح کریں:
اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ سیروتفریح کے پروگرام بنائیں۔ زیادہ دور نہیں، کہیں قریب کی جگہ جہاں آپ عام معمول سے ہٹ کر وقت گزاریں۔ یہ آپ کے ذہنی تناؤ میں کمی میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف انسان قدرت کے قریب ہوتا ہے بلکہ اپنے آپ میں خوشگوار تبدیلیاں بھی محسوس کرتا ہے۔
طبی معائنہ کروائیں:
سال میں دو نہیں تو کم از کم ایک مرتبہ اپنا مکمل جسمانی معائنہ کروائیں۔ بعض اوقات ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن غیر معمولی ہو گئی ہے، جسم میں درد ہے، بے حد تھکاوٹ، نیند کی کمی اور عجیب خدشات ذہن کو گھیر لیتے ہیں۔ ان حالات میں بہتر ہے کہ آپ اپنا مکمل چیک اپ کروائیں اور جب آپ اپنی مثبت رپورٹس دیکھیں گے تو خود کو توانا اور تندرست محسوس کریں گے اور اس طرح ایک بے معنی قسم کے دباؤ سے چھٹکارا پا لیں گے۔
ورزش کریں:
ورزش کو اپنی زندگی کا ایک لازمی جزو بنا لیں۔ آج کل کے دور میں انسان نے اپنی زندگی کو بہت سے بوجھ اٹھانے کا عادی کر لیا ہے۔ اگر دن میں کچھ وقت کم سےکم دس منٹ بھی ہم اپنے جسم کی ورزش پر صرف کریں تو بہترین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ورزش میں چہل قدمی، ہلکا پھلکا جسمانی ورک آؤٹ، اور مختلف قسم کے یوگا شامل ہیں۔
خوراک کا خیال رکھیں:
اپنے کھانے پینے اور خوراک کا خاص خیال رکھیں کیونکہ انسان جو کھاتا ہے وہی چیز اس کے جسم کا حصہ بن جاتی ہے۔ اس لیے صحت مند غذا پھل سبزیاں، پانی، دودھ، گوشت، انڈے اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل رکھیں۔ تمام اجزاء کو ایک متناسب طریقے سے جسم میں جانے دیں کیوں کہ خوراک میں کسی ایک چیز کی بھی کمی سے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اللہ کے ذکر کو معمول بنا لیں:
بے شک دلوں کا سکون اللہ کی یاد میں ہے۔ اس اصول کو اپنی زندگی میں شامل کر لیں۔ آپ کا ہر لمحہ اللہ تعالی کے ذکر اور عبادت میں گزرے۔ اس سے نہ صرف آپ اپنے وقت میں حیرت انگیز طور پر برکت کے اثرات دیکھیں گے بلکہ دل و دماغ اور جسم میں بھی خوشگوار تبدیلیاں محسوس کریں گے۔ اپنی عبادات کو بہترین، مکمل اور وقت پر ادا کرنے کی عادت بنائیں اور کسی بھی مشکل میں اللہ تعالی سے رجوع کریں تاکہ آپ کے مسائل میں کمی واقع ہو۔