ابتدا اور بنیاد: جماعت اسلامی، ایک بااثر اور ممتاز سیاسی جماعت 26 اگست 1941 کو وجود میں آئی۔ یہ ایک بہت ہی اہم دن ہے، کیونکہ یہ جماعت اسلامی کے قیام کا دن ہے۔ جماعت اسلامی، کی بنیاد مولانا ابوالاعلیٰ مودودی نے لاہور، برِصغیر میں رکھی تھی۔
مولانا مودودی، ایک مخلص اسکالر اور تنقیدی مفکر تھے جن کا خیال تھا کہ اس جماعت کے ذریعہ اسلامی اقدار، سماجی انصاف اور اسلامی سیاست کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا جائے۔بانی اراکین کا واضح موقف اور اسلامی اصولوں اور اقدار پر مبنی معاشرہ قائم کرنے کی خواہش تھی اس لیے انہوں نے پارٹی کی مستقبل کی سرگرمیوں کے لیے ایک میدان قائم کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔
اہم نظریات اور نظریہ: مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے وژن کو سرشار افراد کے ایک گروپ نے شیئر کیا جو جماعت اسلامی کے بنیادی بانی ارکان بنے۔ مولانا مودودی کے مضامین میں مسلمانوں کو اسلامی قوانین اور اقدار کو آگے لانے کے لیے سیاست اور حکمرانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ پارٹی کا نظریہ شرعی قانون کے تحت ایک اسلامی ریاست قائم کرنا تھا جہاں انصاف، مساوات اور سماجی بہبود کا غلبہ ہو۔
یہ افراد جن میں سید ابوالاعلیٰ مودودی، ابواللیس اصلاحی اور محمد منظور نعمانی شامل تھے، بنیادی مدد کرنے والے ہاتھ تھے۔ اپنی اسلامی جماعت کے اصولوں اور حکمت عملیوں کی تشکیل میں ان کی اجتماعی کوششوں نے آنے والے سالوں میں پارٹی کی ترقی اور پر واز کا راستہ بنایا۔ سالوں کے دوران، جماعت اسلامی کو خواتین کے حقوق، مذہبی اقلیتوں، اور حکمرانی کے حوالے سے اس کے نقطہ نظر جیسے مسائل پر اپنے موقف کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
نتیجہ: چونکہ ہر سال 26 اگست آتا ہے، یہ جماعت اسلامی کے قیام اور اس کے اسلامی اصولوں کی یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔ اس سیاسی جماعت کا یوم تاسیس محض ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ اس کے بانیوں کے وژن اور لگن کا جشن ہے۔ اپنی انتھک محنت کے ذریعے جماعت اسلامی نے ایک بااثر اور ممتاز اسلامی جماعت ہونے کا ثبوت دیا جو آج بھی اپنے بنیادی اسلامی اصولوں اور اقدار پر ثابت قدم ہے۔