سوشل میڈیا ایک وبا؟

یہ حقیقت ہے کہ انسان نے اس دنیا میں کچھ ایسے کارنامے سر انجام دیے ہیں جنہوں نے یا تو انسانی زندگی میں مثبت انداز میں انقلاب برپا کر دیا یا پھر ایسی تباہ کن حالات کے بہاؤ میں غوطہ زن ہونے کے لیے چھوڑ دیا جس کے آگے بند باندھنا ناممکن ہو گیا۔ انہی کارناموں میں ایک سوشل میڈیا کا استعمال ہے۔ یہ ایک ایسا مشروب ہے جو ہاتھوں، کانوں، آنکھوں سے ہوتا ہوا دل کی ہر شریان اور رگ تک پہنچ گیا، دماغ کی ہر نس کو اپنے قابو میں کرتا ہوا جسم کے ہر خلیے میں سرائیت کر گیا۔

سوشل میڈیا نے ہر سمت میں، ہر پرت پر، ہر اونچائی اور ڈھلوان پر بسے انسان کی زندگی کو اپنے گرداب میں جکڑ لیا اور ایسا جکڑا کہ اس سے جان چھڑانا مشکل ہو گیا۔ حتیٰ کہ سوشل میڈیا اور اس کا آلہ کار ہمارے جسم کا ایک مستقل عضو بن چکا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا تو پھر کسی حد میں رہا اور اس کا بے ہنگم استعمال بھی ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ سوشل میڈیا کے شور و غل میں کہیں دب کر رہ گیا۔

سوشل میڈیا میں انٹرنیٹ پر پھیلی بے شمار جگہیں ہیں جنھوں نے اپنے صارفین کو ایک محفوظ پناہ گاہ میسر کی اور اپنے رنگینیوں اور رونقوں سے بھرے گھر کا مستقل فرد بنانے کی بھی پیشکش کی۔ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا انسانوں میں انتہائی مقبول اور اہم ہو گیا ہے۔

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم

سوشل میڈیا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال نے اس کو رابطے، ابلاغ، خبر رسانی، بات چیت، ملاقات اور کاروبار کرنے کی بہترین جائے پناہ میسر کر دی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ان گنت ہیں جن کو استعمال کر کے لوگ بھرپور فائدے اٹھا رہے ہیں جیسے واٹس ایپ، اسکائپ، یو ٹیوب، فیس بک، ٹویٹر، لنکڈ ان، وائبر، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ، زوم، گوگل اور پتہ نہیں کیا کیا۔

یہ تمام ویب سائٹس انسانی زندگی کے لیے بے انتہا مفید بن چکی ہیں اور سب ان سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

سوشل میڈیا کے مثبت پہلو

آئیے ہم سوشل میڈیا کے چند مثبت اثرات کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں:

معلومات:

سوشل میڈیا معلومات کا ایک بیش بہا خزانہ فراہم کرتا ہے اگر صارف اتنا علم اور مشاہدہ رکھتا ہے کہ وہ اچھی، بری، نا مناسب اور مفید معلومات کو پرکھ سکے تو سوشل میڈیا اس کے لیے ایک بہترین استاد کا کام انجام دے سکتا ہے۔ دنیا کے ہر موضوع سے متعلق سائنسی، ادبی، ثقافتی، جغرافیائی، تاریخی، مذہبی، سیاسی غرض یہ کہ ہر طرح کی معلومات مختلف ویب سائٹس، انسایکلوپیڈیا اور اکیڈمیوں کی صورت میں موجود ہیں۔

تحقیقات:

سوشل میڈیا معلومات کی بنیاد پر تعلیمی، نصابی اور غیر نصابی مواد کی خاص، عام، رسمی اور غیر رسمی تحقیقات کے حوالے سے گراں قدر تعاون کی پیشکش کرتا ہے۔ کوئی بھی طالب علم سوشل میڈیا کو اپنے موضوعات کے لیے مجرب اور مفید معلومات اکٹھی کرنے کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

روابط:

سوشل میڈیا گھر بیٹھے، سفر کے دوران اور زندگی کے ہر لمحے میں انسانوں کے آپس کے باہمی روابط کا بہترین ذریعہ ہے۔ فاصلہ چاہے ایک بالشت کا ہو یا میلوں کی مسافت کا، سوشل میڈیا ہمیں یہ احساس نہیں ہونے دیتا کہ ہم اپنے پیاروں سے کتنے دور ہیں۔ ہم باآسانی کسی بھی وقت، کسی بھی موقع پر، جہاں سی چاہیں، جس سے چاہیں روابط کر سکتے ہیں۔ یہ روابط صوتی، تحریری، تصویری اور ویڈیو کی صورت میں براہِ راست کیے جا سکتے ہیں۔

زبان:

زبان انسانی زندگی کا ایک ایسا لازمی جزو ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ زبان صرف اہل زبان سے سیکھی جا سکتی ہے۔ کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہم کوئی بھی زبان گھر بیٹھے اہل زبان سے مختلف مشقوں کی صورت میں سیکھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بولنے کی بھی مشق کرسکتے ہیں۔

خبررسانی:

سوشل میڈیا خبریں پہنچانے کا بھی ایک بہت اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ یہ ناصرف خبر رسانی کے کام آتا ہے بلکہ ہر خبر پر تبصرے اور عام عوام کا ردعمل بھی اس خبر کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کے ذریعے حکام تک پہنچا یا جا سکتا ہے۔

تعلیم وتدریس:

سوشل میڈیا کو تعلیم و تدریس کے لیے ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کا عملی نمونہ ہم کرونا وبا کے دوران دیکھ چکے ہیں جب اسکول، کالج، مدرسے اور یونیورسٹیاں پورے کے پورے آن لائن کلاسوں میں بدل گئے اور استاذہ بھی مستعد رہے۔ اس کے علاوہ آج بھی دنیا بھر کی مشہور یونیورسٹیاں اور اکیڈمیوں کی ویب سائٹس مختلف کورسز، اور باقاعدہ ڈگری پروگرام کی پیشکش آن لائن ہی کرتی ہیں جس کو ہم distant learning کے نام سے جانتے ہیں۔

کاروبار اور خریداری:

سوشل میڈیا ہر عام و خاص انسان کی پہنچ میں ہو نے کی وجہ سے صارفین کو اپنے کاروبار شروع کرنے، بڑھانے اور چمکانے کے ڈھیروں مواقع بھی فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ آن لائن خریداری کے بھی ان گنت مواقع ہمیں سوشل میڈیا کے توسط سے ہی مل جاتے ہیں۔

لوگ اپنی دکان اور چیزوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر وغیرہ پر بھی لگاتے ہیں اور اس کے علاوہ آن لائن بازار جیسے علی ایکسپریس، دراز، ایمازون پر دکاندار اپنا آن لائن اسٹور خرید کر دنیا بھر سے خریدار اکٹھے کر سکتے ہیں، جو آن لائن پیسے دے کر اپنی ضرورت اور پسند کی چیزکا آرڈر دے دیتے ہیں اور خریدی ہوئی چیز چند دنوں میں ہی ہمیں مل جاتی ہے۔

سوشل میڈیا کا مثبت پہلو انتہائی نفع بخش ہے، اپنی زندگی کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ علم حاصل کرنے کے بے شمار مواقع سے فائدہ حاصل کریں اور اپنی قدرتی صلاحیتوں کو نکھارنے کی کاوشیں جاری رکھیں۔