امیر یا ذہنی مریض

کارساز حادثہ دو لوگوں کی قیمتی جانیں لے گیا اور چار افراد زخمی ہو گئے۔ گرفتار ہونے والی ڈرائیور خاتون پاکستان کے ایک بڑے کاروباری شخصیت دانش اقبال علی محمد کی بیوی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ملزمہ نتاشہ شراب کے نشے میں دھت ہونے کے باعث اپنی لینڈ کروزر پر قابو نہ رکھ سکی اور بے گناہ کئی جانوں پر ظلم کر بیٹھی ۔

ملزمہ کو حسب توقع عدالت میں ذہنی معذور ثابت کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں ۔ جناح ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق ملزمہ ذہنی مریضہ ہے،اور اس کی ذہنی حالت اتنی غیر ہے کہ عدالت میں پیش ہونے سے بھی قاصر ہے۔

مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ جو لوگ اس حادثے کے نتیجے میں اپنی جان کی بازی ہار گئے اور شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں موجود ہیں ان کا کیا قصور ہے اور وہ انصاف طلب کرنے کہاں جائیں؟۔ طالبہ آمنہ عارف جو بدقسمتی سے شاید اپنے والد کے ساتھ زندگی کے آخری سفر پر ہی نکلی تھی اب کبھی اپنے گھر نہیں پہنچ سکے گی یہ سوچ اسکی ماں اور گھر والوں کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں ہوگی ۔

ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس امیر زادی نتاشہ کا خاندان اثر ورسوخ استعمال کر کے اس کو ذہنی مریضہ ثابت کروانے میں کامیاب ہو کےعدالت سے بری کروالیں مگر کراچی کی یہ 20 ملين آبادی اس واقعے سے یہ سبق ضرور سیکھ لیں کہ آپ کی جان سسٹم کے مالکان اور ان کے پاگل کتوں سے بھی کم حیثیت رکھتی ہے ۔

آئندہ کچھ روز میں ہم ایسی ڈیل ہوتے ہوئے بھی دیکھ سکتے ہیں جس میں یہ ذہنی مریضہ خاتون اپنے جرم کے بدلے لواحقین کو راضی نامہ کرنے کی پیشکش کریں گی اور ہر صورت میں راضی کروا کے ہی دم لیں گی کیوں کے جان کے ساتھ ساتھ عوام کی مرضی کی بھی کوئی وقعت نہیں ہے۔ یہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور دنیا کے ساتویں بڑے شہر کے حالات ہیں ایسے حالات میں اگر ملک کا نوجوان یہاں سے فرار کا راستہ اختیار نہ کرے تو کیا کریں وہ دن دور نہیں جب پورے پاکستان میں صرف امیر اور ذہنی مریض لوگ ہی رہ جائیں گے۔