وطن کی محبت ایمان کا حصہ !۔

”اس میں شک نہیں کہ ہم نے پاکستان حاصل کر لیا ہے، لیکن یہ تو محض آغاز ہے۔ اب بڑی بڑی ذمہ داریاں ہمارے کندھوں پر آن پڑی ہیں اور جتنی بڑی ذمہ داریاں ہیں اتنا ہی بڑا ارادہ، اتنی ہی عظیم جدوجہد کا جذبہ ہم میں پیدا ہونا چاہیے۔ پاکستان حاصل کرنے کے لیے جو قربانیاں دی گئی ہیں، جو کوششیں کی گئیں، پاکستان کی تشکیل و تعمیر کے لیے بھی کم از کم اتنی قربانیوں اور کوششوں کی ضرورت پڑے گی۔“

یہ تاریخی الفاظ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے ہیں، جو انہوں نے عید الفطر کے موقع پر پاکستان بننے کے فوراً بعد 18 اگست 1947 کو اپنے پیغام میں پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہے۔

مملکت پاکستان ہمیں ایک دن میں نہیں ملا بلکہ یہ برس ہا برس کی محنت ہے۔ اس کے پیچھے مسلسل جدوجہد، کوششیں، قربانیاں اور بے پناہ مشقت ہے۔ ہمارے بزرگوں نے آزاد ریاست کا تصور پیش کیا اور اپنی انتھک جدوجہد سے نا صرف ہندوؤں بلکہ انگریزوں کے خلاف بھی بھرپور مقابلہ کیا، جس کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ یہ ملک ہر پاکستانی کے لیے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ سب سے قیمتی نعمتوں میں سے ایک ہے، جس کی بدولت ہم آج آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں اور اپنی زندگی کو کسی غلامی یا آمریت کے بغیر بسر کر رہے ہیں۔

ہمارے دن اور رات، ہماری صبح و شام، ہمارا چلنا پھرنا، اوڑھنا بچھونا، تعلقات، علم اور کاروبار سب آزاد ہیں اور یہ آزادی اسی وطن کی بدولت ہے۔ ہمارے بزرگوں نے آزاد وطن کے حصول کے لیے اپنے کل اثاثے گھر، مال اور جان آزادی کے لیے قربان کر دیے یہاں تک کہ گھروں سے بے گھر ہوئے، ماؤں نے اپنے جگر گوشے نذر کر دیے اور کتنے ہی ہیرے مٹی میں مل گئے۔  تاکہ ان کی نسلیں کسی کی اسیری میں زندگی نہ گزاریں بلکہ ایک خودمختار اور آزاد وطن کی فضاؤں میں سکھ کا سانس لیں۔ یہ قربانیاں الفاظ کی محتاج ہیں، ہم انہیں بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ جن مشکل حالات میں یہ ملک وجود میں آیا وہ ناقابل بیان ہیں۔ شاعر نے نسل نو کو کس خوبصورت انداز میں پیغام دیا ہے۔

ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے

اس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے

آزادی کے برعکس، غلامی کی تصویر نہایت خوفناک اور الم کی ایک داستان ہے۔ اس میں ہر لمحہ ایک تلوار کی مانند خطرہ سر پر منڈلاتا رہتا ہے، زندگی کی رونقیں ماند پڑ جاتی ہیں اور انسان کا وجود غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں نہ تو خوشی میسر آتی ہے اور نہ ہی سکون۔ آزادی کی قدر اپنے ان لاچار مسلمانوں سے پوچھیں جو سال ہا سال سے کشمیر اور فلسطین میں آزادی کے لیے دن رات اس مٹی کو اپنے اور اپنے پیاروں کے خون سے سینچ رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں آزادی کی بے حد قدر کرنی چاہیے اور ہر لمحہ ایک پاکستانی ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے، جو ہمارے بزرگوں کی قیمتی میراث ہے۔ اس کی حفاظت اور خوشحالی کی ذمہ داری اب ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

 آئیے! ہم عہد  کریں کہ ایک سچا پاکستانی ہونے کے ناطے اس وطن کی محبت کو اپنے ایمان کا حصہ بنا لیں گے، اس کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے، پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، اس کے تہذیب و تمدن کا بول بالا کر دیں گے، اپنے وطن کو ہر قسم کے شرپسند عناصر سے محفوظ رکھیں گے اور جو بھی طاقت یا عمل ہمارے ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا، ہم اُس کا مردانہ وار مقابلہ کریں گے۔ ہم اپنے دل و جان سے پاکستان کی حفاظت کریں گے اور اسے ہمیشہ فخر اور وقار کے ساتھ سربلند رکھیں گے۔ احمد ندیم قاسمی نے کیا خوب دعا اپنے وطن کے نام کی،،،

خدا کرے کے میری ارض پاک پے اترے

وہ فصل گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے کھلا رہے صدیوں

یہاں سے خزاں کو گزارنے کی مجال نہ ہو