شہید اسماعیل ہنیہ کی آخری اپیل

شیخ اسماعیل ہنیہ رحمہ اللہ کی شہادت پر ہمارے دل رنجیدہ اور آنکھیں اشکبار ہیں، مگر ہمارے حوصلے قائم و دائم اور ہمارا عزم سلامت ہے۔ ہمارا دشمن جان لے کہ ہم کٹنے کے باوجود جھکے نہیں ڈٹے ہوئے ہیں۔شہید اسماعیل ہنیہ کی آخری اپیل پر ہم آج کا دن 3 اگست 2024 یوم فلسطین کے طور پر مناتے ہیں۔

چشم فلک گواہ رہے، یہ فضا یہ ہوا یہ زمیں گواہ رہے کہ اپنی سرزمین پر ناجائز قبضے، اپنے مقدس مقامات کی پامالی اور اپنے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے انبیاء کی سرزمین پر صہیونی قبضے کے خلاف موجود  مزاحمتی تحریک حق پر ہے۔ ان کی ثابت قدمی، استقلال اور جرات کی بدولت نیم مردہ امت کی سانسیں بحال ہیں۔

فلسطینی عوام قریباً پچھلے پچھتر سالوں سے ان گنت  گوناگوں مسائل اور تکالیف سے گزر رہی ہے۔ حالیہ جنگ میں مظلوم، نہتی اور کمزور فلسطینی عوام   پر انسانیت سوز مظالم اور جبر و استبداد کے نت نئے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ حالیہ جنگ میں شہدا کی تعداد تقریباً چالیس ہزار جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ ان شہدا اور زخمیوں میں معصوم بچے، کمزور عورتیں اور بوڑھے، ڈاکٹر، استاد صحافی سب ہی شامل ہیں۔

معاملہ صرف شہدا اور زخمیوں تک ہی محدود نہیں ظلم و جبر کا ایک اور پہلو اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کا بھی ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بہت بڑی تعداد میں فلسطینی مرد وخواتین، بچوں، ڈاکٹروں، صحافیوں اور  انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو قید کر رکھا ہے۔ ان میں سے بیشتر پر نہ تو کسی جرم کے ارتکاب کا الزام ہے اور نہ ہی ان کے خلاف اب تک کوئی قانونی کارروائی ہوئی ہے۔ ان قیدیوں کو جیلوں میں انتہائی برے حالات درپیش ہیں۔

قیدیوں سے بدسلوکی، ان پر تشدد اور انہیں جائز قانونی کارروائی کا حق نہ دینے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں ناصرف ناجائز طور سے حراست میں لیا گیا ہے بلکہ وہ دوران  قید خوفناک سزاؤں کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔ ان سزاؤں میں واٹر بورڈنگ، کتے چھوڑنا، نیند سے محرومی، بجلی کے جھٹکے، جنسی تشدد تو معمولی بات ہے۔

سوال یہ ہے کہ انبیاء کی سرزمین فلسطین اور مقام معراج مسجد اقصٰی پر صہیونی مظالم کب تک جاری رہیں گے۔ کب تک مسلم امت جسد واحد کی تعلیم نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پس پشت ڈال کر ان زمینی حقائق کی محض خاموش تماشائی بنی رہے گی۔ کب تک ہم اسماعیل ہنیہ جیسے لعل و جواہر دشمنوں کی سازشوں اور بہیمانہ کارروائیوں کے حوالے کرتے رہیں گے۔

شہید کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے 3 اگست کو بطور یوم فلسطین منائیے۔ معمولات زندگی کو ذرا ٹھہرَا کر بیت المقدس کی حفاظت و نصرت اور فلسطینی کلمہ گو بہن بھائیوں کی حمایت کے لیے کچھ کرنے کی ٹھان لیجیے۔