عین اس وقت جب پاکستانی ماہ اگست کے آغاز کے ساتھ ہی جشن آزادی منانے کی تیاری میں مصروف ہیں ۔ایک ایسا پاکستانی ڈرامہ نشر کیا جا رہا ہے جو پاکستان کی نظریاتی سرحد کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔ سوشل میڈیا پر زیر بحث یہ متنازعہ ڈرامہ” برزخ ” اس وقت پاکستانیوں کے لیے شدید غم و غصے کا باعث بنا ہوا ہے گو کہ یہ ڈرامہ انڈین چینل کے لیے بنایا گیا ہے مگر اس ڈرامے کو بنانے والے ادا کار اور قلم کار پاکستانی ہیں۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر اس ڈرامے میں تمام بڑے اور مشہور اداکاروں کو کاسٹ کیا گیا ہے تاکہ اس کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی جا سکے ۔اور اب جب یہ ڈرامہ نشر ہو رہا ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہ کوئی ڈرامہ نہیں بلکہ معاشرے میں ایسے گناہوں کو عام کرنے کے لیے “برین واشنگ” کرنے کا انتظام ہے جن کے بارے میں بات کرنا بھی معیوب اور کارِ گناہ سمجھا جاتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں کہا جائے تو یہ ایک فرنگی ہتھکنڈہ ہے جو مسلمانوں کہ اسلامی نظریات اور عقائد کو مجروح کرنے کے لیے بنایا گیا ہے ۔ اس ڈرامے میں نہ صرف گناہِ قوم لوط کو عام کر کے دکھایا گیا بلکہ زنا اور جادو جیسے سنگین گناہوں کو بھی فروغ دیا گیا ہے۔
اس ڈرامے کے نام سے ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہ کوئی ایسا ڈرامہ ہے جو مسلمانوں کے حق میں لکھا گیا ہو جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
اس ڈرامے کے قلم کار “عاصم عباسی”ماضی میں بھی اسی طرح کی متنازع کہانیاں تخلیق کرنے کے لیے شہرت رکھتے ہیں جو شعائر اسلام کو چیلنج کرنے کے مترادف ہوتی ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ڈرامہ آخر بنایا کس کے لیے گیا ہے ؟ اگر اس ڈرامے کے ناظرین پاکستانی بھی ہیں تو یہ کم از کم پاکستان کے مسلمانوں کی دلچسپی کے مطابق نہیں ہے بلکہ یہ ان کے لیے بہت دکھ اور صدمے کی بات ہے کہ پاکستان کے فنکار شہرت اور ترقی کے لیے کسی بھی حد تک گرنے کے لیے تیار ہیں۔
نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان میں بھی کئی ایسے ڈرامے بنائے جا رہے ہیں جو شعا ئراسلام اور دوسرے ثقافتی اور نظریاتی حدود سے تجاوز کرتے نظرآتے ہیں۔
بحیثیت پاکستانی عوام ڈرامہ “برزخ” اور اس کے جیسے تمام مواد کا بائیکاٹ ہم سب پر فرض اور لازم ہے ۔اگریہ مواد معاشرے میں عام ہونے لگے تو ہماری آنے والی نسل نہ صرف گمراہ ہوگی بلکہ ان کے ذہن سے شرم وحیا اور نیکی وبدی کا خیال تک مٹ جائے گا ۔یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ صف آرا رہیں ۔