شکر الحمدللہ

“شکر الحمدللہ” کی فضیلت اور برکت بے مثال ہے۔

جی ہاں بظاہر یہ ایک چھوٹا سا جملہ ہے لیکن پر معنی اور گہرا ہے اس کی برکات سے وہی آگاہ ہیں جن کی زبان پر اس کا اٹھتے بیٹھتے ورد ہوتا ہے۔ اس ایک جملے میں بندہ اپنے رب کی توحید اور اسکے قادر مطلق ہونے کا اقرار کرتا ہے کہ وہی بادشاہوں کا بادشاہ ہے جس کے ہاتھ میں ہی سب کچھ ممکن ہےاس ایک جملے کے ورد کی وجہ سےبندے کو اپنی ہر تکلیف کا وزن کم محسوس ہونے لگتا ہے فاطمہ کا شمار بھی انہی لوگوں میں ہوتا ہے۔ فاطمہ کی زندگی بھی شکر الحمدللہ کے گرد ہی گھومتی ہے۔

فاطمہ کا تعلق ایک خوشحال گھرانے سے تھا وہ اپنے پانچوں بہن بھائیوں میں سے سب سے بڑی تھی لہٰذا ماسٹر مکمل ہوتے ہی ماں باپ نے اسکی شادی ارسلان سے کردی ارسلان کے والد ایک بزنس مین تھے اور خود ارسلان بھی تعلیم یافتہ اور برسر روزگار تھا لیکن دو لت مند باپ کی بگڑی ہوئی اولاد تھی، اسی لئے فاطمہ کی اپنے شوہر کی نظر میں کوئی اہمیت نہ تھی، لیکن وہ نہ صرف شوہر کو راہ راست پر لانا چاہا رہی تھی بلکہ وہ اس کے ساتھ نبھا بھی کرنا چاہ رہی تھی ،کیوں کہ اب اس کے ماں باپ بھی دنیا میں نہیں رہے تھے بھائی اپنی اپنی زمہ داریوں میں الجھے ہوئے تھے ۔

اصل مشکلات اور آزمائش کا دور تب شروع ہوا جب ارسلان کے دونوں بڑے بھائیوں نے والد کے انتقال کے بعد نہ صرف اسے باپ کے بزنس سے بے دخل کر دیا بلکہ گھر سے بھی نکال دیا ،شوہر کی بے رخی ،سسرال والوں کی نا انصافی ،وہ صرف اس رشتے کو اپنی ایک سالہ بیٹی کی وجہ سے نبھانے پر مجبور تھی اور دوسرے بچے کی ولادت ہونے والی تھی جیسے تیسے ہاتھ پاؤں مار کر ایک دو کمروں کا فلیٹ کرائے پر مل گیا جس کا ایڈوانس اور کرایہ اسنے اپنی دو سونے کی چوڑیاں بیچ کر ادا کیا۔ اسنے شکر ادا کیا کہ اسکے پاس پیسوں کا بندوبست ہوگیا ورنہ بغیر چھت کے وہ کہاں بھٹکتی رہتی _۔

دوسرے بچے کی پیدائش میں ابھی پانچ چھ مہینے رہتے تھے ،اس نے اس پاس کے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کردیا تاکہ گھر کا کرایہ ادا کرسکے ، اسے جب معلوم ہوا کہ انہی بچوں کے اسکول میں ٹیچر کی ضرورت ہے تو اس نے ٹیچنگ کے لئے اپلائی کیا شکر ادا کیا کہ انکی ضرورت کے مطابق وہ ماسٹر ہے بغیر تجربے صرف اسکی ماسٹر کی ڈگری سے اسے ملازمت کا آسانی سے ملنا اللہ رب کی طرف سے مدد تھی اس نے اپنے رب کا شکر ادا کیا حالانکہ شوہر نے بڑا شور مچایا کہ تمہیں ملازمت کا شوق ہے ،گھر کو کون دیکھے گا لیکن اس نے بڑے تحمل سے شوہر کی مخالفت کو برداشت کیا اور اس سے وعدہ کیا اس کی پہلی ترجیح گھر اور بچے رہیں گے، اور اس نے اپنے وعدے کا پاس بھی رکھا۔

ملازمت اور ٹیوشن سے اتنے پیسے آجاتے تھے کہ کرایہ ادا کرنے کے بعد کچھ بچ بھی جاتا ،ہر لمحہ وہ شکر ادا کرتی کہ اللہ نے اسے اس قابل کیا ہے کہ وہ گھر اور ملازمت دونوں کی زمہ داریوں کو حسن خوبی سے نبھا پارہی ہے وہ حیران تھی کہ کل تک جو فاطمہ کمزور اور کم ہمت تھی زرا زرا سی تکلیف پر آنسو بہنے شروع ہوجاتے تھے آج اسے اپنی کوئی بھی تکلیف معمولی نوعیت کی لگنے لگی تھی۔ اس کی ایک کولیگ جو دو مہینے کی حاملہ تھی ملازمت کی زمہ داریاں برداشت نہ کر سکی اور ملازمت چھوڑنے پر مجبور ہوگئی لیکن الحمدللہ وہ ایسی حالت میں تین تین زمہ داریاں نبھا رہی تھی اکثر اسکی آنکھوں سے آنسو نکلپڑتے یہ تکلیف سے نہیں بلکہ اللہ کی رحمتوں کی وجہ جاری ہو جاتے اور فورا اسکے منہ سے نکلتا بیشک اللہ تیری عطا کی ہوئی طاقت وہمت ہے ورنہ میں کمزور و ناتواں کس قابل ہوں۔

اس عرصے میں شوہر میں صرف اتنی تبدیلی آئی کہ اس نے پرانی روش یعنی دوستوں میں وقت گزارنا چھوڑ دیا ،اس پر بھی وہ ہر گھڑی شکر ادا کرتی کہ ارسلان کی عیاشیاں ختم ہوگئی ہیں حالانکہ وہ معمولی معمولی بات پر اب بھی ہنگامہ کھڑا کردیتا لیکن اب اسے شوہر کے رویئے سے قطعی تکلیف محسوس نہ ہوتی اس کی ہر وقت کی شکر گزاری سے اسکی تکالیف جیدے ختم ہوتی جارہی تھی ۔ دوسرے بچے کی پیدائش کے بعد اس کو مجبورا ملازمت چھوڑنی پڑی لیکن وہ ایک محنتی اور قابل ٹیچر تھی لہٰذا کچھ ٹیوشن اور مل گئیں الحمدللہ جن سے اسکول کی تنخواہ سے زیادہ معاوضہ ملنے لگا ،وہ جتنا اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتی ،کم تھا۔

دونوں بچے انتہائی زہین تھے جن کی زہانت پر وہ ہر گھڑی شکر ادا کرتی وہ جتنا شکر ادا کرتی اتنا ہی اللہ اسکے گھر میں برکتیں عطا کرتا جاتا ،سارادن ہر کام پر ہر نعمت پر وہ اللہ کا شکر ادا کرتی اگر کوئی مہمان بھی آتا تو شکر الحمدللہ کہتی ،کسی کی مدد کرتی تو فورا اسکے منہ سے نکلتا اللہ کا شکر کہ جس نے مجھے اس قابل کیا کہ کسی کی مدد کرنے کی قابل ہوسکی ہوں ، غرض کہ اس کی شکر گزاری کی بدولت اللہ رب العزت اسے نوازتا گیا تھوڑے میں بھی برکت عطا کی _ تھوڑے میں بھی وہ عزت سے زندگی گزار رہی تھی بچے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے _۔

فاطمہ کی زندگی سے آس پڑوس والوں نے بھی بہت سیکھا کہ ہر تکلیف اور پریشانی پر اللہ سے مدد مانگیں کوشش کے ساتھ رب کا شکر کرنا نہ بھولیں ،تو یقینا اللہ برکت دیتا ہے اور آسانیاں بھی پیدا کرتے ہے ۔ سبحان اللہ۔