اسلام آباد کی عدالت سے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں دی جانے والی سزاﺅں سے متعلق ایڈیشنل سیشن جج نے محفوظ فیصلہ صرف دو منٹ میں سناتے ہوئے فرمایا ،، اپیپلز ریجیکٹڈ ،، کمرہ عدالت میں لوگ اس کا منہ دیکھتے رہ گئے اور وہ خاموشی سے اپنی کرسی سے اٹھ کر چلے گئے ۔۔ شاید وہ ذاتی طور پر اس فیصلے سے مطمئن نہیں تھے یا وہ اپنا اترا ہوا چہرہ کمرہ عدالت میں موجود لوگوں کو دکھانا نہیں چاہتے تھے ، قوم جان چکی ہے کہ آج کی عدالتوں میں فیصلے ہوتے نہیں کروائے جاتے ہیں۔
تحریک ِ انصاف کے قائد عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی رہائی سے متعلق بہت پہلے لکھا تھا کہ تحریک انصاف کے قائد اور آواز حق کے اسیر مجاہدوں کی رہائی وقت حاضر میں اداروں کی سر پرستی میں نورا کشتی کھیلنے والوں کی سیاسی موت ہے ، اس لئے میرے خیال میں تحریک ِ انصاف کے پابندِ سلاسل پاکستان دوستوں کی رہائی ناممکن ہے، عدالتوں میں لگے مقدمات میں جج صاحبان ، ان کا ماتحت اور عدالت سے وابسطہ عملہ، حکومتی اور تحریکِ انصاف کے وکلاء، ، تحریک ِ انصاف کی جیل سے باہر نام نہاد قیادت ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تحریک ِ انصاف کے منتخب اراکین اسمبلی ، ٹی وی ٹاکروں کے اینکر پرسن ، سوشل میڈیا دکاندار عمران خان کے نام پر حرام کما رہے ہیں عمران خان اور پاکستان سے مخلص صرف وہ لوگ ہیں صدائے حق کے جرم میں آج بھی پابند ِ سلاسل ہیں۔ وہ ضمیروں کے سوداگروں سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتے، وہ حق اور سچ کے علمبردار ہیں۔
پاکستان دوست سیاست دان ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بھی یہ ہی ہوا تھا ، ان کو بھی غلط فہمی تھی کہ میری دوسری قیادت میرے قومی کردار کو نظر انداز نہیں کر ے گی ۔ وہ میرے چاہنے والی قوم کی قیادت کرتے ہوئے سڑکوں پر آئیں گے ، اور اسی خوش فہمی میں انہیں اس کے نام نہاد پارٹی رہنماﺅں نے تختہءدارپر پہنچا کر وزارتوں اور صدارتوں کے تاج اپنے اپنے سروں پر رکھ دیئے ۔ اور نعرہ لگایا ،، کل بھی بھٹو زندہ تھا ،آج بھی بھٹو زندہ ہے ، بھٹو کے نام نہاد چاہنے والے مردہ ضمیر آج، جب تک سورج چا ند ررہے گا بھٹو تیر ا نام رہے گا۔
ایسا ہی کچھ عمران خان کے ساتھ ہونے جا رہا ہے، تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری نے یہ دعویٰ غلط نہیں کیا کہ دورِ جبر میں تحریکِ انصاف کی موجودہ قیادت ، عمران خان کو جیل سے باہر دیکھنا نہیں چاہتی اس لئے کہ جس دن عمران خان جیل سے باہر آئیں گے پارٹی میں موجودہ قیادت کا عمل دخل ختم ہو جائے گا۔
دنیا جانتی ہے کہ کپتان دور حاضر میں پاکستان کے نیلسن منڈ یلا ہیں ، عمران خان محب وطن پاکستانیوں کے دلوں پر راج کر رہے ہیں ، پاکستان سے محبت کرنے والی پاکستان کی سنجیدہ عوام جانتی ہے کہ عمران خان کو کسی بھی مقدمے میں سزائے موت نہیں ہو گی لیکن وہ اس وقت تک جیل میں رہیں گے جب تک ا ن کے وجود میں زندگی کی حرارت تابندہ ہے ، عدالتوں میں زیر ِ سماعت مقدما ت کے فیصلے دیوانی عدالتوں کی مثال ،اس وقت سنائے جائیں گے جب مدعی پاکستانی عدالتوں کے طواف میں اپنا سب کچھ لٹا کر حسرت ناک مو ت مر جاتے ہیں ۔ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی عدالت ایسا ہی کوئی فیصلہ کرے گی ، جیسا کہ ذوالفقار علی بھٹو کےلئے عدالت نے کہا ، بھٹو بے قصور تھا اسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔