سائرہ ! اب طبيعت کسی ہے باجی؟ (سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے) آپ کو تو بخار بھی ہے۔
باجی ! نزلہ زکام کی وجہ سے ہے ٹھیک ہو جائے گا۔
سائرہ ! پھر ہم طواف کے لئے نہیں جارہے ہیں، میں آپکے لیے قہوہ بنا دوں؟
باجی ! نہیں نہیں تم لوگ جاو ہماری روانگی میں دو دن باقی ہیں تم لوگ وقت ضائع مت کرو۔
شاہنہ ! لیکن آپ کو اسی حالت میں اکیلا؛؛؛
باجی ! تھوڑی دیر آرام کروں گی صحیح ہو جائے گا۔
ان کے جانے کے تھوڑی دیر بعد باجی نے آٹھنے کی کوشش کی لیکن آٹھ نہ سکی فلو کی وجہ سےگلے میں سخت چبھن اور درد ہو رہا تھا، بے بسی سے اسکی آنکھوں میں آنسو اگئے، اے میرے اللہ سارے مناسک خیر خوبی سے انجام دئیےاب صرف دو دن ہیں پاکستان جانے میں نہ جانے پھر اس در پر حاضری کا موقع ملے نہ ملے۔ یا اللہ تو ہی طاقت اور ہمت دے سکتا ہے، (چاروں طرف نظریں دوڑاتے ہوئے اسکی نظر میز پر رکھی ناشتے کی ٹرے پر پڑی) شہد؛ اس فلو میں مجھے شہد ہی فائدہ دے سکتا ہے اللہ کا نام لیکر اس نے آٹھنے کی کوشش کی؛ لڑکھڑاتے قدموں سے میز کے قریب آئی، گرم پانی مل جاتا تو؟؟ کچھ سوچ کر وہ گلاس لیکر باتھ روم کے نلکے سے گرم پانی بھر کر لے آئی (وہ بڑی نفاست پرست تھی لیکن اس وقت وہ مجبور تھی) اس پانی میں اس نے شہد ملایا اور درود شریف پڑھ کر پی گئی کچھ ہی لمحوں میں اسے یوں لگا کہ جیسے اسکے بدن میں ایک قوت پیدا ہو گئی ہو، چند منٹ وہ درود کا ورد کرتی رہی، پھر اٹھ کر باتھ لیا، اسے یاد آیا اس نے صبح سے کچھ کھایا نہیں ہے، میز پر رکھی ٹرے سے دو بسکٹ لیے۔ اسکے پرس میں کلونجی پڑی تھی جو پاکستان سے چلتے وقت اس نے تیزابیت کے باعث معدے میں تکلیف سے نجات کےلئے رکھ لی تھی لیکن الحمد لله ! اس در پر حاضری کی وجہ سے اسکی ضرورت محسوس نہیں ہوئی تھی آج اسے یاد آیا کہ اس میں ہر مرض کا علاج ہے سوائے موت کے، اس نے پرس میں سے وہ کلونجی نکال کر چٹکی بھر پھانک لی.
اسکا بخار اتر چکا تھا گلے کی تکلیف بھی کافی کم ہوچکی تھی۔ اسے اپنے کمزور جسم میں توانائی محسوس ہوئی؛ فوراً عبایہ اوڑھا اور پرس لیا حرم کعبہ کی طرف چل پڑی وہ خود حیران تھی کہ ایک گھنٹہ پہلے وہ آٹھنے کی طاقت سے محروم تھی اب اللہ نے اس کے جسم میں ایسی قوت پیدا کردی ہے کہ وہ پندرہ منٹ کے فاصلے پر حرم شریف تھا وہاں پہنچ گئی۔ یہ اس در کی فضیلت تھی اور اسکے دل میں طب نبوی کے کچھ نسخے موجود تھے۔ سبحان اللہ ! پھر وہ غلاف کعبہ کو پکڑ کر نجانے کتنی دیر دنیا مافیہا سے بے خبر اشک بہاتی رہی یہ اشک تکلیف کے نہیں بلکہ شکرانے کے تھے۔۔
اسکے تینوں ساتھی اسکی وجه سے جلد ہوٹل پہنچے تو اسے کمرے میں نہ پاکر پریشان ہو گئے؛ فون کیا تو باجی نے انہیں بتایا کہ وہ تو دو گھنٹوں سے حرم شریف میں موجود ہے؛سب یہ سن کر حیران رہ گئے۔ بیشک الله نے میریےنبی کو کائنات کی افضل ترین ہستی کا اعزاز بخشا ہے سبحان الله۔