آج کا دور پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا بھی دور ہے۔ اس حقیقت سے منہ نہیں موڑا جا سکتا کہ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اغراض و مقاصد جلد حاصل کر سکتے ہیں اور اپنا نقطۂ نظر احسن طریقے سے آگے پہنچا سکتے ہیں۔ میڈیا کی حیران کن ترقی نے دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ میڈیا کے معاشرے پر پناہ اثرات کی وجہ سے ہی آج کے دور کو ذرائع ابلاغ کا دور قرار دیا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی مختلف صورتیں ہیں: الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا، سائبر میڈیا، سوشل میڈیا، اسی طرح موبائل فونز اور دیگر ذرائع کے ذریعے پیغام رسانی بھی ذرائع ابلاغ کا حصہ ہیں۔
موجودہ صورتحال میں پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے مگر سوشل میڈیا کی ضرورت و اہمیت ایک مضبوط ہتھیار کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ یہی میڈیا ایک عام انسان کی آزادی اور خود مختاری کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم تصور کیا جاتا ہے جہاں ایک چھوٹے بچے سے لے کر ایک عمر رسیدہ شخص تک کھل کر اپنی رائے اور خیال پیش کر سکتا ہے۔ سوشل میڈیا حالیہ تاریخ میں ابھرنے والی سب سے اہم ٹیکنالوجی ہے جو کہ ذاتی رائے اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دیتی ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض شر پسند عناصر جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلانے کے لیے ایسی منفی پوسٹس کرتے ہیں جس سے ملک بھر کے لوگ نفرت اور تفرقات میں بٹ جاتے ہیں، اور کبھی محبت بھری اور مثبت پوسٹس پر عوام ایک دوسرے کے ہمراہی بن جاتے ہیں اور سب ایک بات پر ”ایکا “ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
”بس! یہی ہے سوشل میڈیا کی طاقت۔ “
آج کے دور میں سوشل میڈیا نے جہاں اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے دروازے ”وا “ کیے ہیں اور عوام الناس میں شعور کو جگایا ہے، جہاں یہ حق و باطل میں سے حق کا ساتھ دینا سکھاتا ہے وہیں یہ ہماری آنکھوں پر باطل کی پٹی بھی باندھ دیتا ہے کہ ہمیں حق نظر ہی نہیں آتا۔ ہر ٹیکنالوجی اپنے فوائد کے ساتھ ساتھ مضر اور منفی اثرات بھی لے کر آتی ہے۔ ہمیں ان سے ہوشیار رہنے اور بچنے کی ضرورت ہے لہذٰا سوشل میڈیا کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہیں اس کے ڈگمگا دینے والے اثرات بھی ہیں۔
”جی ہاں! میرا اشارہ ہماری نوجوان نسل کی طرف ہے۔ سوشل میڈیا کے منفی اثرات صرف نوجوان نسل پر ہی نہیں بلکہ عمر رسیدہ افراد اور بچوں کی معصومیت بھی اس کی لپیٹ میں ہے۔ “
سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی دونوں اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ جاننے میں ذرا بھی مشکل نہیں ہوگی کہ آج کے دور کا بہترین اور مؤثر ہتھیار سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔ اس کے مثبت استعمال سے اپنی آنے والی نسلوں اور موجودہ نسلوں کی آبیاری کریں، ان کی تعلیم و تربیت کو بہتر بنائیں، اسلامی تعلیمات کو فروغ دیں یا اس ٹیکنالوجی کے منفی استعمال پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے رکھیں اور اسلام مخالف پروپیگنڈا کرنے والے گروہوں اور شر پسند عناصر جو کہ پہلے سے ہی اس ہتھیار پر اپنے ہاتھ جمائے ہوئے ”الرٹ“ ہیں، اپنی نسلوں کا مستقبل ان کے حوالے کر دیں اور خاموش تماشائی بنے تماشہ دیکھتے رہیں۔
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے!
سوشل میڈیا کی کٹھ پُتلی بننا ہے یا سوشل میڈیا کو معاشرتی، دینی، اخلاقی اور مذہبی تعلیمات کے فروغ کے لیے استعمال کرنا ہے، تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہو۔