جب ابراہیم ( علیہ السلام ) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا اور انہوں نے سب کو پورا کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا عرض کرنے لگے میری اولاد کو فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں ۔ (البقرہ)
یہ دعا ہی تھی کہ اسماعیل کی اولاد میں سے نبی آخری الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے۔ اللہ کا کہا سچ تو ہونا ہی تھا چنانچہ یہودی اسماعیل کی نسل سے آنے والے نبی کے دشمن بن گئے حالانکہ اس سے قبل وہ اس آخری نبی کا انتظار کر رہے تھے. ابراہیم کا پیروکار تو وہی ہے نا جو ابراہیم کی سنت پر چلے اور تاریخ گواہ ہے ابراہیم کی سنت پر چلنے والا اس وقت بھی اطاعت گزار رہا جب آغاز نبوت میں چھان پھٹک کی خاطر قبلہ بیت المقدس کو بنایا گیا۔ اس موقعے پر مشرک، مشرک ہی رہے لیکن جو حقیقتاً ابراہیم کے پیروکار تھے وہ حق کو پہچان گئے، اب کیونکہ پہلی شریعت منسوخ ہو چکی تھی اور امامت کا منصب اسرائیل کی اولاد سے اسماعیل کی اولاد کو دے دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو امامت کا مستحق ثابت کر دیا تھا لہٰذا اب قبلہ وہی بننا تھا جو ابراہیم علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا۔ اب اسرائیل کے حق شناس اور ابراہیم کے اصل جانشین عام یہودیوں سے ممتاز ہو گئے، یہودیت تو ابراہیم علیہ السلام کے بعد کی پیداوار تھی یعنی اولاد ابراہیم کے ظالم لوگ یہودی بن گئے تھے چنانچہ آغاز سے اب تک یہودی بغض کی وجہ سے اُمت محمدیہ کے سخت ترین دشمن رہے اور رہیں گے۔
فلسطین کی جنگ بھی اسی لئے جاری ہے۔ ایک تو جغرافیائی لحاظ سے بھی اسرائیل کہلوانے کے خواہش مند یہودی فلسطین کے وارث نہیں یہ خود ایک مشن کے تحت فلسطین میں اکٹھے ہوئے تھے یہ مغضوب لوگ کبھی بیت المقدس پر قبضہ نہیں کر سکتے، اسماعیل کی اولاد سے پیدا ہونے والے نبی کے اُمتی ہی دعائے ابراہیمی کا اصل مصداق ہیں اور ساری دنیا سے اسماعیل کی اولاد کا صالح حصہ ہمیشہ امامت کا مستحق رہے گا اور بیت المقدس پر کبھی یہودیوں کا قبضہ نہیں ہونے دے گا۔ یہ ثابت کر دے گا کہ محمدﷺ کے اصل جانشین ہم ہیں، یہ جانچے پرکھے لوگ ہیں جو ابراہیم کے بھی سچے جانشین ہیں اور یعقوب یا اسرائیل علیہ السلام کی اولاد کا صالح حصہ بھی ابراہیم علیہ السلام کا سچا جانشین ہے جو آغاز نبوت کے وقت ہی حق کا مدعا جان گیا اور عرصہ دراز سے بیت المقدس کو قبلہ ماننے والے اس گروہ نے بیت اللہ کو قبلہ مان لیا۔
آج بھی امام وہی ہے جو ظالم نہیں اور جو اسماعیل کا سچا پیروکار ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا پیروکار ہے۔ بیت المقدس کی جنگ جاری رہے گی جب تک فلسطینی اور اسماعیل کے جانشین زندہ ہیں۔ دونوں قبلہ کی طرف نماز پڑھ کر ٹیسٹ ہوا یہ گروہ ہی بیت المقدس کا اصل حقدار ہے جو بیت المقدس کو قبلہ اول مانتا اور تعظیم کرتا ہے، اب اگر کوئی مائی کا لعل اسے بیت المقدس سے بے دخل کرنا چاہتا ہے اور اپنا حق جتاتا ہے تو وہ صریحاً غلط ہے، اسماعیل کے جانشین اولاد اسرائیل کے ظالم گروہ سے تا قیامت لڑتے رہیں گے اور بیت المقدس کو غلط ہاتھوں میں نہ جانے دیں گے۔ ان شاءاللہ