ماں کے لیے صرف ایک دن؟

جی ہاں ماؤں کے لیے ایک دن مختص کرنے سے ماں اور ممتا کے احساس اور ماں بننے سے بچے کی پرورش تک کے سلسلے میں ماں کے کردار اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ کیونکہ مغرب کی ماں اور مشرق کی ماں میں بہت فرق ہے۔

مغرب میں عورت ماں تو بن جاتی ہے لیکن ممتا کے احساس اور تقاضوں سے پوری طرح واقف نہیں ہوتی یا انہیں پوری طرح سمجھ نہیں پاتی کیونکہ اسکا ماحول اور معاشرے اسے یہ سب سیکھنے اور سمجھنے ہی نہیں دیتا ۔ اسکے برعکس مشرق میں عورت ماں کے روپ میں ایک عظیم ہستی ہے جو بیک وقت مربیہ بھی ہے معلمہ بھی ہے ہمدرد و غمگساربھی ہے معاون و مددگار بھی ہے۔

ماں در حقیقت ممتا کے جذبات و احساسات سے لبریز محبت کا پیکر ہے۔ مشرقی ماں خصوصا مسلم ماں ماں کے لیے امی ماما مما ممی ام مدر اماں مائے بے بے ماؤ رے مورے اور ایسے بہت سے الفاظ مستعمل ہیں۔ دنیا میں ماں کا یہ رشتہ یہ منصب صرف عورت کو ہی نصیب ہوا ہے یہ رشتہ اتنا اہم اور قریبی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی اپنے بندوں سے محبت کو ستر ماؤں کی محبت سے بڑھ کر قرار دیا۔ ماں نو ماہ بچے کو اپنے بطن میں رکھتی ہے تکلیف اٹھاتی ہے اسکے بعد دو سے ڈھائی سال دودھ سے اس بچے کی آبیاری کرتی ہے۔

بچے کے آنے کے بعد ماں کی زندگی کا محور بچہ ہو جاتا ہے اسے سنبھالنا نہلانا دکھانا کھلانا پلانا اسکا گند صاف کرنا اسکی ضرورتوں کو پورا کرنا اسکے ساتھ سونا اسکے لیے راتوں کو جاگنا دعائیں کرنا ۔بچہ اگربیمار ہو جائے تو ماں تیمار داری میں دن رات ایک کر دیتی ہے جب بچہ صحتیاب ہو جاتا ہے تو ماں کھل اٹھتی ہے۔ بچے کی خوشیاں منانا ۔ سالگرہ ( گو یہ اسلامی شعار نہیں لیکن معاشرے میں مروج ضرور ہے) پہلی عید ۔بسم اللہ ۔ آمین روزہ کشائی وغیرہ ۔ بچے کے اچھے مستقبل کی فکر کرنا تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا اس کام میں باپ اور دیگر گھر والے بھی اسکی معاونت کرتے ہیں۔

دین کی چیدہ باتوں سے آگاہ کرنا کلمے اور دعائیں یاد کروانا نماز سکھانا وغیرہ بھی اسی کا کام ہے۔ لیکن ماں اس سب کے صلے میں کچھ نہیں چاہتی سوائے اسکے کہ اسکی اولاد ایمان اور صحت کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزارے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماں کے قدموں تلے جنت ہے ۔ یعنی ماں کی خدمت اور اطاعت سے جنت حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو ہمارا تو ہر دن اپنی ماں کے لیے محبت کے اظہار ۔ دعاؤں اور ماں کے لیے مسکراہٹ انکی دل جوئی خبر گیری ضرورتوں کا خیال رکھنے اور خدمت و اطاعت کرنے کا دن ہونا چاہیے۔

ماں ایک چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس میں پورا جہان آباد ہے۔ اگر ہم سمجھیں اور محسوس کریں۔ کیوں نہ ہم عزم کریں کہ اس مرتبہ ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ہم اپنے ہر دن کا کچھ حصہ اپنے ماں باپ کی خدمت و اطاعت میں اور انکے لیے دعائیں کرنے میں۔ مختص کردیں ۔ سوچنا کیسا ؟ آگے بڑھیں۔ اپنے حصے کی شمع روشن کریں۔

حصہ