جانے کتنے سالوں سے ملک خداد اد میں چہار سو کرپشن کا راج ہے۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے یہی دیکھا ہے کہ جو حکومت آتی ہے اپنی اپنی باری پر سودی قرض پہ قرض لیتی رہتی ہے پھر اپنوں کی اور اپنی جیبیں بھرکے دوسرے کو باری دے کر چلی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ برس ہا برس سے جاری ہے۔
تبدیلی کے نام پر ایک امید ہو چلی تھی شاید اب حالات میں کچھ بہتری ہو جائے۔ لیکن وہ امید بھی نام نہاد تبدیلی کے نعرے کے ساتھ عوام پر بیرونی قرضوں کا بوجھ ڈال کر اور بغیر کسی تبدیلی کے باری پوری ہونے سے پہلے ہی ختم کردی گئی۔ کبھی پارٹی بدل کر کبھی اپنوں کو آگے پیچھے کرکے اپنی اپنی باری پر آتے جاتے حکمرانوں نے پاکستان کی ترقی کے نام پر آئی ایم ایف سے دل کھول قرضے لیے اور اپنے ملکی اور بیرون ملک اثاثوں میں خوب اضافہ کرکے اگلی باری کا انتظار کرنے لگے۔
ان باری باری آنے والے حکمرانوں کے جتھے نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے خوب لوٹا انکی پانچوں گھی میں اور سر کڑہائی میں رہا اور اس قرض کی بھرپائی کے نام پر ملک کے کمزور مجبور غریب عوام پر ٹیکس و سر چارجز بھرمار کے جال میں الجھا کر رکھ دیا جس کے نتیجے میں عوام کے لیے مہنگائی بڑھتی ہی چلی جارہی ہےجبکہ امیروں اور حکمرانوں کے جتھے کی ٹیکس سے مستثنی آمدنی مراعات و سہولیات میں اضافہ ہوتا چلا جارہاہے ۔ عوام نے الیکشن میں جن نمائندوں پر اعتماد کیا انکو ووٹ دیا۔ لیکن الیکشن کے نام پر اعدادوشمار کا گورکھ دھندا کرکے جیتنے والے کو ہروا کر ہارنے والے کو جتوایا گیا۔جو عوام پر عیاں ہے۔
اک بے چینی ہے اک بے بسی ہے عوام میں پر حکمراں خوش ہیں اپنی باری آجانے پر عوام تبدیلی چاہتی تھی باریوں کا سلسلہ ختم کرنا چاہتی تھی اسی لیے اس بار عوام نے حالت بدلنے کے لیے ووٹ دیے جو ہر حلقہ انتخاب کے فارم 45 پر درج ہے لیکن ان کے ووٹوں پر فارم 47 کے ذریعے شب خون مارا گیا اور ملک کو ان ہی باریوں والوں اور گٹھ جوڑ کرکے ملک کو لوٹنے والوں کو کے حوالے کردیا گیا۔ اس سب کے بعد لگتا ہے اب تو عوام لائنوں میں لگ کر شاید ووٹ ہی نہ ڈالیں ۔ بس ایک ہی امید ہے اللہ تعالیٰ سے وہی ہمارے حالات کو بدلنے کی کوئی سبیل پیدا کردے۔ بس اب تو یہی دعا ہے،،،،
اللہ رب العزت!
ہمیں صراطِ مستقیم پر چلائے،ہمارے مزاجوں کی تلخی کو دور فرمادے
ہمیں نیک و صالح دیانت دار و باشعور حکمران عطا فرما۔ اورہماری عوام کو بھی درست فہم اور شعور عطا فرما ۔ ہمارے ملک کو طاغوتی قوتوں کا آلہ کار بننے سے بچا لے۔ بچالے یا رب۔ آمین۔