بچوں کی تربیت کے حوالے سے ہم اکثر اسلامی ممالک میں ترکی کی مساجد کی مثالیں دیتے ہیں. فیس بک ہو یا ٹوئٹر غرض ہر مقام پر تربیت اور صحابہ کرام رض کے دور کے واقعات کو تازہ کرتے ترکی کی مساجد اور مثالیں ملتی ہیں۔
پچھلے سال رمضان میں بار بار کئی لوگوں کے اصرار پر ڈیفنس کی مسجد عمر بن عبد العزیز میں ایک روز تراویح ادا کی، اچھا لگا لیکن دور ہونے کے باعث دوبارہ وہاں جانا ممکن نہ ہوسکا۔ اس سال رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے میاں کو یہ بات باور کرادی تھی کہ اس سال تمام بچوں کے ساتھ تراویح مسجد عمر بن عبدالعزیز میں ادا ہو گی ان شاء اللہ۔
کہا جاتا ہے شوہر سے بیوی ہر بات منوا لیتی ہے سو ہم بھی اس دفعہ کامیاب ٹھہرے اور الحمد اللہ روزانہ مسجد میں آنے جانے کا آغاز ہوا ۔ ڈیفنس کراچی میں واقع یہ مسجد اپنی مثال آپ ہے ۔ ماشاء اللہ اس کے انتظامات اچھے لوگوں اور خاص طور پر جو تربیت کے پہلوؤں کو سمجھتے ہیں اُن کے ہاتھ میں ہے ایک وسیع و عریض مقام پر واقع یہ مسجد اور اس کے ساتھ خواتین کے لیے ایک بڑا پنڈال مختص ہے۔
بچوں کو مسجد کے ماحول سے مانوس کرنے ایک حصہ مختص ہے جہاں نوجوان لڑکیاں بچوں کو مختلف سرگرمیوں میں مصروف رکھتی ہیں تاکہ مائیں پُرسکون ماحول میں نماز پڑھ سکیں ۔ بچوں کو فرض نماز پڑھنے با جماعت کھڑا کیا جاتا ہے۔ سخت انتظامات کے پیش نظر بچوں کو مسجد سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اگر یہ بات کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ شادی کے بعد سے اب تک جتنی بھی مساجد میں نماز یا تراویح کا ارادہ کیا ہمیشہ بچوں کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا لوگوں کے رویے دیکھ کر دل اتنا خراب ہوتا تھا جیسے چھوٹے بچوں کی ماں ہونا کوئی جرم ہے۔
یہ تحریر لکھنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ پاکستان میں بھی ایسی مساجد موجود ہیں جہاں بچوں کے وجود کو برداشت بھی کیا جاتا ہے اور خوش دلی سے ان کے لیے انتظام بھی کیا جاتا ہے۔وہ لوگ جو مذہب میں سخت مزاج کے حامل ہیں ان سے گزارش ہے کہ اپنی نسلوں کی فکر کیجیے ۔ انھیں مساجد میں اپنے ساتھ صفحوں میں کھڑا کریں یہ آج مساجد میں کھیلیں گے تو کل آپ کو اسی مساجد کی صفحوں میں نظر آئیں گے۔
آج کل کے دور میں دین سے اتنی دوری ہے تو مستقبل کیا ہوگا اس کی فکر ہم سب پر پر لازم ہے۔ ہمیں اپنےذہن اور اپنے دلوں میں جنت کے پھولوں کے لیے وسعت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔جب نابالغ سے قلم اٹھا لیا گیا حدیث میں موجود ہے تو میں اور آپ کون ہیں جو ان پر حد لگائیں۔
زرا نہیں پورا سوچیئے!!!
نہیں ہے نا اُمید اقبال اپنے کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی.