شکر ہے اس پاک ذات کا جس نے ہمیں رمضان جیسا بابرکت مہینہ عطا کیا اور بے تحاشہ نعمتوں سے نوازا یہی نہیں ہر نیکی کا اجر بڑھا دیا ہمارے گھروں میں نہ صرف روزوں کا اہتمام ہورہا ہے بلکہ سحرو افطار بھی خوب تیار کیا جاتا ہے نمکین سے لے کر میٹھے تک ہر فرد کی پسند کا خیال کیا جاتا ہے رنگ برنگے شربت مختلف قسم کے پکوڑے سموسے اور نہ جانے کیا کچھ نہیں سجتا ہمارے دسترخوان پر لیکن آج آٹھواں روزہ اور یہ ویڈیو جو میں دسترخوان پر بیٹھے دیکھ رہی ہوں اللہ میں بیان نہیں کرسکتی میں کیسے یہ ٹھنڈے میٹھے شربت اور اتنے پکوان کھا سکتی ہوں میرے حلق سے کیسے اتریں گے آنکھیں نم ہوتی ہیں دل میں ہوتا ہے مگر افسوس عمل کچھ نہیں ہوتا۔
افطار سے دس منٹ پہلے دل سے دعا کی اپنے مظلوم بہن بھاٸیوں کے لیۓ کہ یا اللہ فتح تو مسلمانوں کی ہی ہے مگر میرے ربّ ہمیں بھی موقع دے کہ ان معصوم بچوں کے لیۓ کچھ کریں جو اسکول میں افطار لینے جاتے ہیں اور شہید ہوجاتے وہ یہاں کیسے افطار کرتے ان کے لیۓ تو جنت میں دسترخوان سجے تھے دودھ شہد کی نہر بہہ رہی تھی وہ تو اپنی جنت میں جا چکے تھےیا اللہ وہ بزرگ خاتون جو چند روٹیاں لے کر کتنا خوش تھی بار بار آپ کے دیۓ رزق کو چومتی تھی یاربّ ہم تو اتنی آساٸشوں پر بھی تیری ناشکری کررہے ہیں وہ چھوٹا سا بچہ جو لمبی قطار میں کھڑا جب باری آٸی تو کھانا ختم ہوگیا مگر وہ بچہ نہ غم وغصہ نا ہی کوٸ دکھ پھر بھی تیرا شکر کرتا خالی برتن لیۓ لوٹ گیا اور ہم نہ صرف کھا رہے ہیں بلکہ نمود ونماٸش بھی کررہے ہیں ہمارے تو غریب بھی روڈوں پر بکرے اور شتر مرغ کے قورمہ بریانی کھا رہے ہیں کوٸی خالص سونے چاندی کے ورق لگے زردے تقسیم کر رہا ہے تو کوٸ افطاری۔
میرے مالک میرا مال میرا جینا مرنا تو سب آپ کے لیۓ تھا پھر کیسے ہمارا سب سوشل میڈیا کا ہوگیا۔
افطار کے بعد دل بڑا اداس تھا کہ کوٸ تو ہو جو میرے بھوکے پیاسے بے گھر اور زخمی بہن بھاٸیوں کی مدد کرے کوٸ تو ان تک پہنچے تب ہی ایک صاحب کی ویڈیو نظر آٸی جو بتا رہے تھے کہ الحَمْدُ ِلله ہماری امداد صحیح ہاتھوں میں پہنچ رہی ہے اور فلسطینی بہن بھاٸیوں کی مدد بھی ہورہی ہے ٹین کا ایک ڈبہ جو مکمل پیک تھا بہت ہی نفاست سے اشیا پیک کی گٸی تھی ڈبے کے ایک طرف لکھا تھا “نوٹ فار سیل” اور دوسری طرف “الخدمت” جی ہاں الخدمت یہ دیکھ کر دل کو کچھ تسلی ہوٸی۔
اب سے نہ صرف دعا کرنی ہے بلکہ اپنی فضول خرچی اور اپنی خواہشات پر قابو کرتے ہوۓ اپنے مال کا کچھ حصہ اپنے مسلمان بہن بھاٸیوں کے لیۓ دینا ہے اور اس را یلی اشیا کا مکمل اور ہمیشہ کے لیۓ باٸکاٹ کرنا ہے تاکہ قیامت کے روز کم ازکم ہم شرمندہ تو نہ ہوں اس رازق کے سامنے جس کے ہاتھ ہماری جان۔
ان شاء اللہ ظالم مٹ جائے گا اور مظلوم فتح یاب ہوگا۔