نمل پتا ہے رمضان المبارک میں بہت مزا آتا ہے”۔ نمل نے کتاب سے نظریں ہٹا کر اپنی اکلوتی اور بہت پیاری سی دوست کی طرف دیکھا۔
ہاں واقعی برکتوں کا اور رحمتوں کا مہینہ ہے ہر طرف نور کی برسات ہوتی ہے ۔۔۔ عبادت کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔۔۔شیاطین بھی قید کر دیے جاتے ہیں ۔۔۔۔سحری میں اٹھ کر تہجد پڑھنا اور افطار کے مزے۔۔۔”نمل نے آنکھیں بند کر کے گویا ابھی سے لطف اٹھانا شروع کر دیا۔
ہاں وہ تو ہے مگر نمل جانتی ہو بڑا مزہ آتا ہے مجھے، کالج ٹائمنگز بھی شارٹ ہو جاتی ہیں اور دیر تک سوتی ہوں اور پھر رمضان میں تو نت نئے ڈرامے بھی لگائے جاتے ہیں وہ بھی میرے پسندیدہ ایکٹرز کے ٹائم ایسے پاس ہوتا ہے کہ روزے کا پتا ہی نہیں چلتا۔۔”۔مونا نے بڑے جوش و خروش سے بتایا۔
لیکن مونا رمضان کا مہینہ تو برکتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے ۔۔۔ شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں لیکن ہم اپنے نفس کے شیطان کے ہاتھوں نیکیاں اور بھلائیاں اور کامیابیاں سمیٹنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔۔۔ یہ ڈراموں کی ہلڑ بایاں اور مخلوط محافل کیا اللہ کو نا پسند نہیں”؟ نمرا نے جزباتی انداز میں مونا کو سمجھایا ۔
لیکن نمل میں نماز پڑھتی ہوں قرآن بھی پڑھتی ہوں پھر کچھ دیر کے لیے ٹائم پاس کرنے کے لیے ان ڈراموں سے دل بہلا لوں تو کیا ہرج ہے “۔ مونا نے ضدی بچے کی طرح جرح کی۔
اچھا پھر جب تم عبادت کرو گی تو فوکس کیسے کرو گی جبکہ ذہن میں یہی سب گھومتا رہے”؟نمرا نے پیار سے سمجھانے کی کوشش کی ۔
دیکھو مونا قیامت کے دن ہمارے تمام اعضاء کو زبان مل جاۓ گی۔۔۔ پھر یہ آنکھیں کان گواہی دیں گے کہ جو چیزیں اللہ کو ناپسند تھیں رمضان میں بھی ان میں مشغول کیا ہمیں۔۔۔پھر کیا جواب دوگی اللہ کو”؟ مونا نے ندامت سے سر جھکا لیا۔
میں تو ہر رمضان ان ڈراموں کا بے چینی سے انتظار کرتی تھی اور یہی دیکھ کے ٹائم پاس کرتی تھی اب کیا ہو گا۔”وہ معصومیت سے پوچھ رہی تھی۔
کچھ نہیں تم توبہ کر لو اور اس رمضان اپنا فوکس عبادت پہ کرو خوب استغفار کرو وہ رب بڑا غفور الرحیم ہے بہانے بہانے سے اپنے بندوں کو بخشتا ہے ۔۔ اور اس کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں رمضان المبارک جیسا مبارک مہینہ دیا کہ جس میں ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ہے اور مغفرت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں”۔
نمل نے سے سمجھایا اور مونا نے دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ اب وہ رمضان کی تمام رحمتیں سمیٹنے کی کوشش کرے گی اور کسی بھی لمحے کو لغویات میں ضائع نہ کرے گی۔