ایک تہوار ہمارا ہے نہیں پھر یہ کیا بچکانہ سوال اور گنجائشیں ہم نکالتے ہیں۔امی کو پھول دے دیں ابو کو دے دیں۔اپنی ٹیچر کو دے دیں۔ویلنٹائن نے اس دن کو یاد گار ابو امی اور کسی حلال رشتے کے لیے رکھا ہی نہیں تھا۔یہ دن تو اس کے خفیہ معاشقے کی یاد کے طور پر ہے۔
ویلنٹائن کی گنجائش ہمارے مہذب دیس میں نہیں ہے۔یہ غیر مہذب قوم کا تہوار ہے۔جنھیں کھانے پینے پہننے اوڑھنے رشتے ناتوں کی کوئی تمیز نہیں۔ہم مہذب قوم ہیں ہمارا اپنا بہترین ساتر لباس اپنے بہترین لذیذ کھانے اورخوبصورت عائلی نظام ہے۔ہماری محبتیں ہر دم ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمیں ویلنٹائن والی کوئی مشقت نہیں،ہمارے ہاں نکاح عام،شادیاں آسانی سے ہوجاتی ہیں۔ مغرب کا ویلنٹائن بہت عذاب میں ہے ان کی شادیاں بہت مشکل سے ہوتیں ہیں۔وہ ہر طرح سے آزاد معاشرہ ہے۔ان کے پاس بہت کچھ ہوگا لیکن سچی محبت ہی تو نہیں ہے۔بھلا ہم سچی محبت کرنا اب ان سے سیکھیں گے؟۔ہمارے ہاں خاندانی نظام زندہ باد ہے۔اور ویلنٹائن کے چور دروازے آج بھی قابل نفرت سمجھے جاتے ہیں۔مغرب لاکھ کوشش کرلے ہمارے معاشرے میں دو نامحرم کی محبت کو کوئی تعاون نہیں مل سکتا کوئی عزت نہیں مل سکتی یہاں اک دن کے نہیں قبر تک ساتھ کے تعلق اللہ رسول کو گواہ بنا کے بنتے ہیں۔اور اس محبت کی حفاظت دل و جان سے کی جاتی ہے۔ہمارے ہاں جوڑے کی آپسی محبت حقوق و فرائض کی ادائیگی ہے۔ خفیہ ملاقاتیں اور جھوٹی محبت کے گیت ہم نہیں گاتے۔جوڑا جب ایسا فریب اک دوجے کو دے اسے ہم گناہ کہتے ہیں۔اور ایسا گناہ ہوجائے تو توبہ کرتے ہیں نہ کہ اس گناہ کی یاد کو دہراتے ہیں۔ہم مغرب سے بالکل الگ ہیں۔ہمارے ہاں محبت عمل کے سوا کچھ نہیں۔وہ عمل جس میں عزت احترام ہو بے مثال وفاداری ہو۔ کچے تعلق اور جھوٹی محبت کو عام کرنے والا
ویلنٹائن جوڑا حلفیہ اپنے ساتھی کی اک دوسرے سے وفاداری کی گواہی نہیں دے سکتا۔اب تو سوشل میڈیا کا زمانہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ انگریزوں کی جب شادیاں ہوتی ہیں تو وہ خوشی سے باولے ہو جاتے ہیں دلہن کو دیکھ کر رونے لگتے ہیں۔ انہیں یقین نہیں آتا کہ اک عورت نے خود کو صرف اس کا یعنی اک مرد کا پابند کر لیا۔
سچی محبتوں میں نقل کرنا ہی ہے تو دنیا کے ان خواص کپلز کو کریں۔ دنیا کے عظیم محبت بھرے کپلز آدم علیہ السلام حواعلیہ السلام ، ابراہیم علیہ السلام سارہ علیہ السلام،علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ رضی اللہ عنہا۔
بیگم غصہ ہوتیں تو محبت سے سہہ جاتے ہیں۔بی بی عائشہ ناراض ہوگئیں تو منا لیا کبھی خود بھی روٹھ گئے۔تو بی بی عائشہ نے منا لیا۔کبھی خرچ بڑھانے پر اک مان والی بحث ہے تو کبھی بیگم نے حق مہر معاف کیا تو غربت کے سبب بیگم سے خوش ہوئے ہیں۔کبھی بیگم کو موتی کی مالا تحفے میں دی تو کبھی کسی میزبان سے اپنے ساتھ اپنی بیگم کی بھی دعوت مانگ لی۔کہ میری بی بی کی دعوت ہے تو دعوت قبول ورنہ نہیں۔اللہ اللہ یہ محبتوں کے خوبصورت انداز۔
دیس کے نوجوانو ویلنٹائن کسی بھی پاک محبت کو سپورٹیو نہیں ہے یہ صرف حرام محبت کا معاون ہے۔اس جھوٹے ویلنٹائن کی باتوں میں نہ آئیے۔محبت حلال سچے کھرےرشتوں میں قائم رکھیے۔