متحرک رہیے، یہی زندگی ہے

زندگی زندہ دلی کا نام ہے اور زندہ دلی کا تعلق حرکت سے ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ متحرک رہنا ہی زندگی ہے ۔ انسانی زندگی میں بہت سے دکھ اور رنج کے لمحات آتے ہیں لیکن زندگی پھر بھی رواں دواں رہتی ہے اس لئے کہ ہم کسی ایک غم کو دل سے لگا کر نہیں بیٹھ سکتے اور نہ ہی کسی ایک خوشی کو اطمینان کی سیڑھی سمجھ سکتے ہیں ، کچھ نہ کچھ کرنے کی خواہش انسان کو جستجو اور پھر بتدریج کامیابی کی راہ پر  گامزن کرتی ہے اس لئے جمود کو ترک کرنا ، اپنی زندگی سے خوش رہنا اور آگے بڑھتے رہنا ہی  کامیابی کی دلیل ہے ۔

متحرک رہنے کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ہم روزانہ کوئی نہ کوئی جسمانی سرگرمی اپنائیں اب چاہے وہ چہل قدمی ہو، یوگا یا بھاگ دوڑ، باقاعدہ ورزش کرنے سے ڈیپریشن ختم ہوتا اور نیند کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی ہے ، سوئمنگ یا سائیکلینگ بھی ایک اچھی ورزش ہے۔

دن بھرمیں روزمرہ کام کرتے کرتے ہمیں  تھکن کا احساس ہونے لگتا ہے اور ہم ری لیکس کرنا چاہتے ہیں ایسی صورت میں گہری سانس کی مشق ہمیں  ذہنی دبائو سے نجات دلاتی ہے، ہمارا موڈ بہتر ہوتا ہے اور ہم پھر سے تازہ دم ہو جاتے ہیں، کسی بھی مشغلے کو اپنانا بھی ایک اچھی سرگرمی ہے، کہتے ہیں کہ فارغ دماغ شیطانی خیالات کی آماجگاہ ہوتا ہے لہذا ہمیشہ کوئی نہ کوئی مصروفیت ضرور ڈھونڈنی چاہیے تو کوئی بھی مشغلہ اب وہ خواہ باغبانی ہو یا مصوری،  لکھنا لکھانا ہو یا کوکنگ، ایک تو ان مشاغل سے وقت بھی اچھی طرح اور مثبت انداز سے گذر جاتا ہے بلکہ انسان کی تخلیقی صلاحیتں بھی بیدار ہوتی ہیں، دن بھر کے واقعات کو ڈائری پر تحریر کرنا بھی ایک اچھا کام ہے اس سے انسان کو اپنے جذبات کے انعکاس کا بہتر انداز ملتا ہے بولنے اور کچھ کہہ دینے سے یا لکھ لینے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے اور انسان بہت مطمئن محسوس کرتا ہے اور یہ اطمینان اسے آگے بڑھنے کے لئے اور ہمت عطا کرتا ہے۔

اللہ تعالی نے ہمیں بہت سی نعمتوں اور بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے، ہم میں سے کوئی مصور ہے تو کوئی قلم کارکوئی موسیقی کا شوقین ہے تو کوئی شاعری کا دلدادہ ہے، اور سب سے بڑی نعمت تو یہ زندگی ہے ان تمام تر نعمتوں اور صلاحیتوں کے لئے انسان کو اپنے مالک کا شکر گذار ہونا چاہیے، شکر گذاری کے جذبات انسان میں انسان ہونے کی حد متعین کرتے ہیں ، لیکن آج ہم بارگاہ الہی میں شکر ادا کرنا تک بھول جاتے ہیں  ، ہمیں حرف دعا تک یاد نہیں رہتی  اور یہی بے چینی اور ڈیپریشن کی بنیادی وجہ ہے، اسی طرح جو افراد اپنے خاندان والوں کے ساتھ بہتر اور کوالٹی فیملی ٹائم گزارتے ہیں وہ بہت کم بیمار ہوتے ہیں، مزاجا خوش بھی رہتے ہیں اور اپنی زندگی کو ان لوگوں کی نسبت بہتر انداز سے گزارتے ہیں جو سماجی طور پر تنہا رہتے اور ہر وقت شکایت کرتے رہتے ہیں ۔

زندگی جمود کا نام نہیں بلکہ چلتے رہنے کا نام ہے ، پانی بھی ایک جگہ کھڑا رہے تو وہ بھی بدبو دار ہو جاتا ہے انسان تو پھر اشرف المخلوقات ہے زندگی کو بہتر انداز سے جینے کا ڈھنگ حرکت کرنے میں پنہاں ہے ۔