یونہی watch فیڈ اسکرول کرتے ہوئے میں نے ایک ویڈیو پر پلے کا بٹن دبایا۔ “السلام علیکم میں ہوں آپکے ساتھ ابراہیم آدم اور میں موجود ہوں اس وقت کراچی کے علاقے صدر کی طرف۔
آیا ہوں لوگوں سے انکی رائے جاننے۔ تو آئیے چلتے ہیں۔ ایک نوجوان نے چوکور مائک لیے ہوئے کیمرے میں الٹا چلتے ہوئے جلدی میں اپنا تعارف دیا اور پھر پلٹ کر سیدھا جانے لگا ۔ کیمرے میں اب اُسکی پیٹھ نظر آرہی تھی۔ vlog والا ہلکا ہلکا میوزک
چلنے لگا۔ اور ویڈیو ایڈٹنگ نے اُسے 2x کی Speed سے ایک شخص سے ملا دیا۔
” السلام علیکم !بڑے بھیا ۔ کیسے ہیں آپ؟ اور کہاں رہتے ہیں؟”
‘ وعلیکم السلام – الحمد الله – کراچی میں ہی رہتا ہوں ۔ ناظم آباد میں’ ۔ انکل نے آہستہ آہستہ سوال سمجھا۔
“صحیح۔ ووٹ کس کو دے رہے ہیں ؟ “
” پتنگ کو “
دبنگ جواب پر جوان نے وجہ پوچھی ۔ ” بس جی یہی چل رہا ہے آجکل۔ سندھی سندھی کو پنجابی پنجابی کو، ہمیں بھی ملازمت چاہیے مہاجر آئے گا تو مہاجر کو رکھے گا۔”
*”بڑے بھائی تنخواہوں کے اعتبار سے تو KMC کی حالت سب سے ابتر ہے۔ اور ان کے اداروں کا حال بے حال ۔
گھوسٹ ملازمین کی وجہ سے میرٹ پر آنے والوں کی تنخواہیں بھی رکی ہوئی ہیں۔ اور دونوں مہاجر ہیں۔ کسی ایسے کو ووٹ دیں جو ملازمتوں کے مواقع بڑھائیں ناکہ زبردستی کی ملازمت دے کر لاشیں گرائیں”*
جو ان مختصر مکالمہ ویڈیو میں دکھا کر پھر 2x کی Speed سے اگلے نوجوان تک پہنچا ۔ “ووٹ کس کو دے رہے ہو؟”
” PTI کو “
‘و جہ’
” اور کون ہے تیسرا ۔ ن لیگ اور پی پی نے ملک کا بیٹرا غرق کیا ہے۔ عدلیہ نے جو عمران خان کے ساتھ کیا ہے وہ کتنی زیادتی ہے۔ ہم تو ضد سے اُسی کو ووٹ دینگے ۔”
*”جی بالکل زیادتی ہے۔ انتہائی نا انصافی ہے کہ جمہوریت میں آپ کسی کا حق اس طرح زبردستی چھین لیں۔ لیکن جو یہ آپ کرنے جا رہے ہیں یہ اپنے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہے۔ PTI کے تمام لوگ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کھڑے ہو رہے ہیں اور قانونی طور پر فاتح آزاد امیدوار اور فاتح political پارٹی کے حقوق میں فرق ہوتا ہے۔ آزاد امیدوار کو چاہتے نا چاہتے کسی پارٹی کے ساتھ alliance کرنا پڑے گا۔ سینیٹ میں انکی تگڑی حیثیت نہیں ہوگی۔ قانون پاس کروانا انکے ہاتھ میں نا ہوگا۔ عمران خان کے ساتھ جو عدلیہ کر رہی ہے وہ سراسر زیادتی ہے لیکن یہ ہر پارٹی کے ساتھ ہوتا آیا ہے جنہیں انہوں نے اقتدار کی اجازت اور شرف بخشا۔ کسی کو نا اہل کیا گیا تو کسی کو ملک بدر ۔ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے جو انکے اپنے لوگوں نے کیا۔ انکے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے عمران خان کے اپنے کھلاڑی بک گئے۔ وہ غداری تھی – غداروں کے ساتھ کبھی تخت پر نہیں آتے۔ وہ آج نہیں تو کل بکے گا۔ پھر کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں PTI کے 32 لوگ بکے PPP کے ہاتھوں۔ یہ عمران خان کی موجودگی اور سربراہی میں ہوا۔ اب انکے موجود نہ ہونے پر کیا حال ہوگا آپ خود سوچیے PTI کا سردار واحد اب کسی بھی سطح کا امیدوار نہیں ہیں تو گویا جیتنے کی صورت میں بڑا عہدہ بھی کسی نہ کسی دوسرے فرد کو ملے گا – Minus عمران خان PTI کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ انکے لیے احتجاج کریں لیکن فی الحال انہیں ووٹ دینا PPP کو ووٹ دینے جیسا ہے کیونکہ آخر میں خریداری انہوں نے ہی کرنی ہے اور اسے کنٹرول کرنا خان صاحب کے بس میں بھی نہیں ہے فی الحال* –
نوجوان کے کندھے پر ملتجی انداز میں ہاتھ مارتے ہوے و ہ 2x کی speed سے پھر اگلے موڑ پر . ” ووٹ کس کو دے رہے ہیں چچا “. کسی کو بھی نہیں “
” وجہ “
*’ بس بیٹا ہر ایک کو آزما لیا۔ ایک عمران صحیح لگا تھا اُس نے بھی مایوس کیا۔ وہی پرانے لوگوں کو اپنی پارٹی میں بھرتی کر لیا جو کہیں اور کرپشن کرکے آئے تھے۔ کراچی کی اکثریت لی اور پھر پلٹ کر بھی نہ پوچھا ۔ جماعت اسلامی کو دینے کا بھی فائدہ نہیں فوج انہیں آنے نہیں دے گی۔ اور ہونا تو وہی ہے جو فوج چاہے تو پھر کیا فائدہ ‘*
چچا کچھ زیادہ ہی straightforward تھے ۔
*”ٹھیک ہے۔ لیکن اب فوج خدا بھی تو نہیں ہےنا اور ووٹ نا ڈال کر تو آپ سب کچھ ہی کھو دیں گے۔ اگر رزلٹ بدلا جائے تو ٹوٹا پھوٹا ہی سہی لیکن قانون کا ایک راستہ ہوتا ہی ہے۔ لیکن اگر آپ جیسے لوگ مایوس ہو کر ووٹ ہی نا ڈالیں تو پھر کیا بچتا ہے۔ جماعت اسلامی آئے نا آئے ووٹ اجتماعی کے ساتھ ساتھ انفرادی فریضہ بھی ہے۔ آپ کو اپنے حصے کا کام کر کے خدا کو جواب دینا ہے۔ اور جہاں تک رہی بات حکومت بنانے کی، اگر اچھے لوگوں کی حکومت نہ بھی بن سکی تب بھی کم از کم اتنا تو ہونا ہی چاہئیے کہ ایوانوں میں انکی بھاری اکثریت موجود ہو جو باطل کے راستے میں رکاوٹ ڈال سکے۔ جنکا ایک فرد بھی opposition میں بھاری پڑتا ہو ان کی اکثریت ظالموں کو کتنا ٹف ٹائم دے دے گی”* خوش قسمتی سے چچا قائل ہو گئے۔ جوان پھر اڑنے لگا۔
“ووٹ کس کو دو گے دوست ؟ ” اس نے ایک لڑکے کے کندھے
پر پیچھے سے ہاتھ رکھ کر روکا . ” آپ کس کو دو گے ؟” لڑکے نے سوال reverse کر دیا۔
*” میں ، جماعت اسلامی کو “*
” وجہ ؟ انہوں نے کیا کیا ہے؟” کیا نہیں کیا بھائی گٹر کے ڈھکن، سڑکوں، پارکوں سے لے کر الخدمت اور جو قابل کے IT انسٹی ٹیوٹ تک ۔ نادرا ہو، سوئی گیس ہو۔
Kelectic، کشمیر، فلسطین،
کیا نہیں کیا ۔ “