زندگی کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے ہم بہت سی چیزیں سیکھتے ہیں۔ خوشیاں، غم اور دکھ جیسی کیفیات ہم سب کی زندگی کا حصہ ہیں لیکن ان کفیتیوں میں ہم نے کیسے اور کس طرح کے ردعمل کا اظہار کرنا ہے یہ ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ ہی سمجھ میں آتا ہے ۔ رفتہ رفتہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے اور مستقبل کے لئے مناسب حکمت عملی اختیار کرتے ہیں ۔
خوشی یا مسرت ، دکھ اور تکلیف کی طرح غصہ بھی ایک فطری جذبہ ہے لیکن اسکے اظہار کا طریقہ ہر کسی کا الگ ہوتا ہے اسکی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ غصہ کا اظہار کافی حد تک ارادی عمل ہوتا ہے چھوٹے بچے جو غصیلے بھی ہوں ، غصہ ان میں بھی فطری طور پر پایا جاتا ہے لیکن ایسے بچے اپنے غصے کے درست انعکاس کا طریقہ نہیں سیکھ پاتے اور کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ بچپن کا غصہ ان میں بڑھاپے تک رہتا ہے اور بالغ ہونے پر بھی وہ ایک کمزور رویے کے حامل افراد بن کر سامنے آتے ہیں ۔
ابتدا سے ہی بچوں میں ضد اور غصے کو قابو کرنا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ ان کی جذباتی نشوونما باطریق احسن ہو سکے ۔ بچوں کو غصے سے نجات دلانے کے لئے بہتر یہ ہوتا ہے کہ انھیں کھیل کود میں مگن رکھا جائے یہ ان کی جسمانی صحت کے لئے بھی اہم ہے اور جذباتی نشوونما کے لئے بھی ضروری ہے ۔ کھیل کود کے ذریعے بچے اپنے غصے کا درست انعکاس سیکھتے ہیں ، ان میں ڈسپلن پیدا ہوتا ہے جیت کی خواہش اور کوشش کے ساتھ ساتھ ہار کو قبول کرنے کا حوصلہ بھی جنم لیتا ہے ۔ آج کل کے سوشل میڈیا کے دور میں تو بچوں کا جسمانی سرگرمیوں میں باقاعدہ حصہ لینا اور بھی ناگزیر ہے ۔ بچوں کو جب بھی غصہ آتا ہے تو وہ چلا کر یا شور مچا کر اپنے غصے کا اظہار کرتا ہے کئی مرتبہ کئی بچے چیزوں کی توڑ پھوڑ بھی کرتے ہیں ، جب انہیں کوئی کمفرٹ زون نہیں ملتا تو وہ اور ضد پر آمادہ ہو جاتے ہیں ۔ ایسی صورت میں بچوں کو ان کی رائے کے اظہار کا موقع دیں وہ غصے میں ہیں تو ان کی بات سنیں کیونکہ بات کہہ دینے سے بچے کا غصہ کافی حد تک کم ہو جاتا ہے ۔
بچوں کے سامنے غصے کی حالت میں مناسب رویہ اختیار کرنا چاہیے ، بچے ہمیشہ اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں ، وہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے غصے کے اظہار کے طریقوں کو اکثر اپناتے ہیں ۔ اگر آپ بطور والدین غصے میں آپے سے باہر ہو جاتے ہیں تو قوی امکان ہے کہ آپ کے بچے بھی کم و بیش غصے کی حالت میں ایسا ہی کریں گے ۔
مثالی والدین اور بڑے بہن بھائی بننا بہت مشکل اور صبر آزما کام ہے ۔بچے کے سامنے اپنے جذبات کو بہتر انداز سے پیش کرنا ایک فن ہے کہ باتوں باتوں میں بچہ آپ کے اچھے اعمال کی تقلید بھی کر لے اور یہ بھی سیکھ لے کہ اسے کس طرح سے اپنے رویے کا اظہار کرنا ہے ۔ ہمیشہ چھوٹے بچوں کے غصے پر قابو پانے کے لئے یہ دیکھیں کہ ان کو کس قسم کے حالات پر غصہ آتا ہے اور وہ ناگوار محسوس کرتے ہیں ، بچے کے لئے ایک مثالی ماڈل بنیں اور باقاعدہ اصول و ضوابط مقرر کریں جہاں بدتمیزی اور بے لحاظی کی کوئی گنجائش نہ ہو ، بچے کو غصے کی حالت میں لمبی سانس کی مشق کروائیں اور پانی پلائیں ۔
بچوں کو تحریک دلائیں کہ جب انہیں غصہ آئے تو وہ کوئی کہانی لکھیں ، پینٹنگ کریں یا کوئی بھی ایسا تخلیقی کام کریں جن سے ان کا ہنر سامنے آئے اور غصہ بھی دور ہو۔ غصے سے نجات کے لئے بچوں کو زبانی الفاظ کا استعمال سکھائیں کہ غصے میں انہیں کس طرح پرسکون رہنا ہے اور کس طرح کے جملے ادا کرنے ہیں ۔ ان تمام ہدایات کے مطابق ہم غصیلے بچوں کو اچھی طرح کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی اگر بچوں میں غصے کا اظہار بہت ہو رہا ہو تو کسی چائلڈ سائیکالوجسٹ سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔