چین سے حالیہ دنوں ایک زبردست خبر سامنے آئی جس میں کہا گیا کہ ملک کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت سال 2023 اپنی کل نصب شدہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے 50 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔یہ چینی حکومت کی جانب سے ایک اور پائیدار ہدف کے جلد تکمیل کا عملی اظہار ہے جس میں یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ملک میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 2025 تک فوسل ایندھن سے تجاوز کر جائے گی۔چینی حکام کے مطابق اس وقت قابل تجدید توانائی کی نصب شدہ صلاحیت، تھرمل پاور سے تجاوز کر چکی ہے اور 1.45 بلین کلو واٹ سے زائد تک پہنچ چکی ہے۔ دریں اثنا شفاف توانائی کی پیداوار میں شمسی اور ہوا سے توانائی ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے، جس کی نصب شدہ صلاحیت 1 بلین کلو واٹ سے زیادہ ہے۔
چین کی جانب سے 2023 میں صحرائے گوبی اور دیگر خشک علاقوں میں قابل تجدید توانائی کے اڈے کی تعمیر کے لئے فعال طور پر کوششیں کی گئی ہیں، ہوا اور شمسی وسائل کی وافر مقدار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرقی علاقوں میں ملک کے لوڈ سینٹر میں مزید سبز بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔نومبر کے آخر تک منصوبوں کی پہلی کھیپ مکمل ہو چکی تھی اور اسے گرڈ سے منسلک کر دیا گیا تھا، جس کی کل پیداواری صلاحیت 45.16 ملین کلو واٹ تھی۔ دوسری اور تیسری کھیپ کے منصوبے، جن کی کل مالیت 50 ملین کلو واٹ سے زیادہ ہے، کی منظوری دے دی گئی ہے اور کچھ فی الحال زیر تعمیر ہیں۔
ان کامیابیوں کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے اور روایتی فوسل ایندھن پر انحصار کم کرنے میں پیش رفت، ملک کو قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں عالمی رہنما کے طور پر ممتاز کر رہی ہے۔تاہم،ملک میں قابل تجدید توانائی کی کھپت میں اب بھی کافی صلاحیت موجود ہے، کیونکہ یہ بجلی کی کھپت کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے.یہ امر خوش آئند ہے کہ ہوا اور شمسی ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی، اس وقت چین کی کل بجلی کی کھپت کا 15 فیصد سے زیادہ ہے، جو گزشتہ سال 13.8 فیصد تھی۔
ماہرین کے نزدیک نئی توانائی کے زیادہ تر ذرائع تیز رفتار اور بے ترتیب متغیرات سے متاثر ہوتے ہیں، جس سے بجلی کی مستحکم پیداوار کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور پاور گرڈ کے مستحکم آپریشن کے لئے خطرہ پیدا ہوتا ہے۔اس ضمن میں چین کی جانب سیپالیسی سپورٹ، پاور مارکیٹ میں اصلاحات، بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری جیسے پاور گرڈ کی اپ گریڈیشن اور توسیع کے ساتھ ساتھ انرجی اسٹوریج کی ترقی آنے والے برسوں میں چین کی سبز اور کم کاربن توانائی کی تبدیلی کو تیز کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔حالیہ برسوں میں، چین نئی توانائی ذخیرہ کرنے کی ترقی کو تیز کر رہا ہے، جو قابل تجدید توانائی کی ترقی کو آسان بنانے کے لئے، کم پیداوار کے عرصے کے دوران قابل تجدید ذرائع سے پیدا ہونے والی اضافی توانائی کو استعمال کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔
توانائی ذخیرہ کرنے کے 24 ملین کلو واٹ سے زائد کے نئے منصوبے سال 2023 میں مکمل ہو چکے ہیں اور آپریشنل ہو گئے ہیں۔اسی دوران چین نے توانائی کی فراہمی میں مسلسل اضافے کے ساتھ توانائی کے تحفظ میں بھی اضافہ کیا ہے۔ بجلی کی پیداواری صلاحیت میں سالانہ اضافہ تقریباً 330 ملین کلو واٹ رہا ہے، جو 2.9 بلین کلو واٹ کی مجموعی تنصیب شدہ صلاحیت تک پہنچ چکا، یوں سال بہ سال اضافے کا تناسب 12.9 فیصد ہے۔چینی حکام نے سال 2024 میں توانائی کی فراہمی کی ضمانت کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کا عہد کیا ہے، جس میں خام تیل کی پیداوار کو 200 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ کی مستحکم سطح پر برقرار رکھنے اور گھریلو قدرتی گیس کی پیداوار میں مثبت رفتار کو برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔یوں ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر چین کی کوشش ہے کہ شفاف توانائی کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو مزید اپ گریڈ کیا جائے اور ماحول دوست رویوں کو عملی اقدامات سے مزید تقویت دی جائے۔