انسان کی شخصیت میں کشش کا تعلق محض ظاہری ٹِپ ٹاپ یا بس شکل و صورت کے اچھا ہونے سے نہیں ہے۔ وقار شائستگی سلجھا ہوا انداز گفتگو ایک خوبصورت اور متوازن شخصیت کے اوصاف ہیں۔ میں جس شخصیت کا تذکرہ کرنے جا رہی ہوں وہ الله کے فضل و کرم سے ان اوصاف سے متصف ہیں۔ یہ ہیں جناب انصر دھول صاحب (ایڈووکیٹ) جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار برائے PP31۔ موصوف کا تعلق گجرات کے گاؤں دھول خورد سے ہے۔ دھول خورد گجرات سے تقریبا 6کلومیٹر شمال مشرق میں ڈنگہ روڈ پہ واقع ہے۔یہ عادووال یونین کونسل کا حصہ ہےاور مضبوط سیاسی پس منظر رکھتا ہے۔
قارئین کی دلچسپی کے لئیے بتاتی چلوں کہ گاؤں کے بہت سے لوگ بیرون ملک مقیم ہیں مثال کے طور پہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، برطانیہ، آسٹریلیا وغیرہ۔ جناب انصر دھول صاحب نے بھی وکالت کو بطور ذریعہء آمدن چھوڑ کر کاروبار کو ذریعہ ء معاش بنایا ہے اور وطن عزیز کے علاوہ سعودی عرب میں بھی انھوں نے کاروباری حضرات میں کامیابی کے ساتھ خود کو شامل کیا ہے۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔ دوسری دلچسپ بات یہ کہ مذکورہ گاؤں کے بہت سے لوگ واپڈا میں ملازمت کرتے ہیں۔۔۔۔ انصر دھول صاحب نے 1979ء میں میٹرک کیا۔ خود بتاتے ہیں کہ اسی دور میں تحریک اسلامی کا جو مشکل لٹریچر تھا پڑھ ڈالا،،،حقیقت یہی ہے کہ بچپن اور لڑکپن میں کتب کا مطالعہ ایک باوقار اور پر عزم شخصیت کا پیش خیمہ بنتا ہے۔۔۔۔۔۔سپریم کورٹ کے حکم پر عام انتخابات 2024 کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق پولنگ 8 فروری کو ہوگی۔ دیگر جماعتوں کی طرح جماعت اسلامی نے بھی کیمپئین کا آغاز کر دیا ہے۔
جماعت اسلامی حلقہ خواتین گجرات نے بھی اپنی سرگرمیوں کا مکمل منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں خواتین ورکرز کنونشن کا انعقاد قرآن انسٹیٹیوٹ برائے خواتین ماڈل ٹاؤن گجرات میں ہوا۔ جناب انصر دھول صاحب نے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں کہیں بھی کوئی چھوٹا سا فقرہ یا ناشائستہ لفظ اپنے مخالفین کے خلاف ان کی زبان پر نہیں آیا۔جناب انصر دھول صاحب نے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو قوت ایمان کے ساتھ محنت اور لگن سے اپنا مشن جاری رکھنے کی نصیحت کی۔ کہا ” ہمارے پاس JI youth کی شکل میں نوجوان رضا کاروں کی ایک متحرک ٹیم موجود ہے جو اسی جذبے اور احساس سے سرشار ہے جو کرونا اور سیلاب جیسے مشکل حالات میں کار فرما تھا۔”انصر دھول صاحب نے کہا ” یہ تاثر غلط ہے کہ لوگ جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دیتے۔ جب نوٹ دیتے ہیں تو ووٹ کیوں نہیں۔ ” انہوں نے رہنمائی دیتے ہوئے کہا” کارنر میٹنگز کا اچھا سا نظام الاوقات تیار کر لیں اور یکسوئی سے لوگوں کو اخلاص اور محبت کے ساتھ دعوت دینا شروع کر دیں، ہماری دعوت دیگر جماعتوں کی طرح محض چہرے بدلنے کی نہیں ہے بلکہ اقامت دین ہمارا نصب العین ہے۔ ہمارا منشور واضح اور امن، ترقی، اور خوشحالی کا ضامن ہے۔
قارئین! برسبیل تذکرہ جماعت اسلامی کے منشور برائے خواتین میں سے چند نکات درج کرتی چلوں۔۔۔نعرہ : با اختیار عورت مستحکم معاشرہ، ترقی یافتہ پاکستانخواتین پاکستان کی آبادی کا نصف حصہ ہیں جماعت اسلامی ، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خواتین کو پورے وقار اور احترام کے ساتھ جینے کا حق دے گیخواتین کو تعلیم اور پیشہ ورانہ فنی مہارت کے حصول کی آزادی ہو گیطالبات کو اعلی تعلیم کے لئیے بلا سود قرضے دئیے جائیں گے،معاشرت،خواتین کو وراثت اور ملکیت کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گافیملی انسٹیٹیوٹ قائم کئیے جائیں گے،صحت،ہر خاندان میں ماں اور بچے کی صحت کا شعور بیدار کرنے کی مہم چلائی جائے گییتیموں، معذوروں، بیواوں، بزرگوں کی تعلیم ، خوراک، صحت، لباس کا خاطر خواہ بندوبست کیا جائے گا۔۔وغیرہ۔۔۔حقیقت تو یہ ہے کہ سارا منشور پڑھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ امن ترقی اور خوشحالی کے خواب کی تعبیر تک پہنچنے کے سارے راستوں کا احاطہ کیا گیا ہے#
جماعت اسلامی ضلع گجرات کا مردانہ نظم جناب انصر دھول اور ان کی ہمہ جہت متحرک ٹیم کے ساتھ میدان میں ہے تو دوسری طرف حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع گجرات بھی زاہدہ اشرف، نائلہ نعیم، بہجت فردوس، صدف افتحار اور ان کی ٹیم ضلع گجرات کی خواتین کے ساتھ رابطے میں ہے قریہ قریہ۔۔۔۔ کوچے کوچے۔۔۔ نگر نگر یہی پیام دیا جارہا ہے۔۔۔ہم لائیں گے اس ملک میں اسلام کا دستوراسلام کے دستور سے ہو جائیں گے غم دور۔۔۔قارئین! ممکن ہے آپ کے دروازے پہ دستک ہو۔۔۔۔یا ہو سکتا ہے آپ کے موبائل پہ مسج جگمگا رہا ہو ، یا آپ کو کارنر میٹنگ میں بلایا جائے اور آپ کی سماعتوں سے یہ الفاظ ٹکرائیں کہ،، *حل صرف جماعت اسلامی*بس اس بار صرف جماعت اسلامی۔تو آپ سمجھ جائیے گا کہ تقدیر کو بدلنے کی دستک ہے۔۔۔جی ہاں ۔۔۔۔ یہ کہاں لکھا ہے کہ ہم پیدا ہی بد قسمت ہوئے ہیں۔۔۔نہیں نہیں ، ہمیں اپنی تقدیر خود بدلنی یے۔۔۔۔۔بس 8 فروری کو ترازو ہمارا واحد انتخاب ہو گا۔۔۔چلو یہ سوچیں ہم آج مل کےجو اس زمیں سے کیا تھا ہم نے وہ عہد کیا ہم نبھا رہے ہیں؟