چینی حکام کی جانب سے حال ہی میں یہ بتایا گیا کہ رواں سال کے پہلے 10 مہینوں میں ملک میں ہوا کے معیار میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے جس سے تحفظ ماحول کی کوششوں کو آگے بڑھانے اور چینی شہریوں کو ایک صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کے اقدامات کو تقویت ملی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پریفیکچر کی سطح پر یا اس سے اوپر کے 339 شہروں میں پہلے 10 مہینوں میں صاف ستھری ہوا کے حامل دن 85.1 فیصد رہے ہیں۔ اسی عرصے کے دوران صرف 1.6 فیصد دنوں میں شدید یا بھاری آلودگی ریکارڈ کی گئی جس سے چینی حکومت کے موئثر اقدامات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ چینی حکام کے نزدیک منفی اتار چڑھاؤ کے باوجود، ہوا کا معیار پچھلے تخمینوں سے بہتر رہا ہے۔ اس سے قبل یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ رواں سال پی ایم 2.5 کا ارتکاز شدید ہو سکتا ہے اور اضافے کی شدت ”ڈبل ڈیجٹ” سے بڑھے گی، لیکن اس وقت یہ صرف 1 مائکروگرام (فی کیوبک میٹر) تک ہے، جو کہ ”سنگل ڈیجٹ” میں اضافہ ہے۔ لہذا کہا جا سکتا ہے کہ پی ایم 2.5 کی سطح مستحکم ہو چکی ہے جس سے مستقبل میں مزید بہتر توقعات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
تاہم یہ بات بھی مدنظر رکھی جائے کہ رواں سال ہوا کے معیار میں رد عمل بنیادی طور پر آلودگی کے اخراج اور موسمیاتی حالات سے متاثر ہوا۔ آلودگی کے اخراج کے لحاظ سے، ملک بھر میں معیشت، پیداوار اور معیار زندگی تیزی سے بحال ہوئے، اور فضائی آلودگی کے اخراج میں اسی حساب سے اضافہ ہوا ہے۔ موسمیاتی حالات کے حوالے سے، ملک میں مٹی کے 17 طوفان آئے، جو گزشتہ 10 سالوں میں اسی عرصے میں سب سے زیادہ تعداد ہے، یہ گزشتہ 10 سالوں کی اوسط سطح سے تقریباً 50 فیصد زیادہ ہیں، چین کی موسمیاتی انتظامیہ کے اعدادوشمار کے مطابق نومبر تک، صرف دھول کے طوفانوں نے ملک بھر میں ہوا کے اچھے معیار کے دنوں کے تناسب میں 3.3 فیصد پوائنٹس کا نقصان پہنچایا، اور پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کے ارتکاز میں بالترتیب 1 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر اور 10 مائیکروگرام فی مکعب میٹر اضافہ ہوا۔اسی طرح 1960 کی دہائی کے بعد سے رواں سال ملک میں غیر معمولی بلند درجہ حرارت دیکھا گیا، اور شمالی چین میں دن کے اوقات میں معمول سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں اوزون کی انتہائی ہائی آلودگی کے غیر معمولی دن بھی سامنے آئے۔
حقائق واضح ہیں کہ چین نے حالیہ برسوں میں اپنے عملی اقدامات سے ثابت کیا ہے وہ تحفظ ماحول کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے۔اس کا سہرا یقیناً ملک کی اعلیٰ قیادت کو جاتا ہے جس نے متعدد مواقع پر چینی قوم کو باور کروایا ہے کہ ”سرسبز پہاڑ اور شفاف پانی انمول اثاثہ ہیں”، ماحولیاتی تحفظ کے اسی فلسفے کی روشنی میں چین فطرت اور انسانیت کے درمیان ہم آہنگ ترقی کے لیے کوشاں ہے۔ چین کی ماحولیاتی ترقی کی جستجو میں اس بنیادی تصور نے نہ صرف ملک کے ماحولیات میں نمایاں بہتری لائی ہے، بلکہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے لئے ترقی کی نئی تحریک بھی پیدا کی ہے۔ اسی تصور کی روشنی میں چین نے اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لئے اپنی حکمت عملی کے ایک لازمی حصے کے طور پر خوبصورت ماحولیات کے لئے لوگوں کی بڑھتی ہوئی خواہشات اور مطالبات کا ادراک کیا ہے۔ 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے، چین کی ماحولیاتی تہذیب نے تاریخی، انقلابی اور ہمہ جہت تبدیلیوں کا تجربہ کیا ہے۔ اس دوران ہوا کے معیار میں بہتری کے ساتھ ساتھ ملک میں 88 فیصد سطحیٰ پانی اچھے معیار کا ہے اور شہروں میں سیاہ اور بدبودار آبی ذخائر کو بنیادی طور پر ختم کردیا گیا ہے۔یوں، صاف ستھری ہوا کے حوالے سیچینی عوام کی خواہش کو موئثر عملی اقدامات سے پورا کیا گیا ہے اور ہر گزرتے دن نیلے آسمان کے حامل دنوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔