آج کل ہر طرف ابو عبیدہ کے نام کی گونج ہے ہر کسی کی زبان پر ابو عبیدہ ہے ۔کون ہے یہ ابو عبیدہ ؟ بس قسام کا وہ لیڈر ہے جو آج امت مسلمہ کی شان بن چکا ہے ۔ مسلمان ممالک میں اس کے نام گونج ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو جب حماس نے اسرائیل پر میزائل داغے تو ہر کوئی اس پر انگلی اٹھا رہا تھا کہ حماس نے حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ فلسطین کے مسلمان کو مشکل میں ڈال دیا مگر نہیں ایسا نہیں اس تاریخی حملے نے دوست دشمن کی وضاحت کر دی ۔پھر ابو عبیدہ سامنے آیا۔ یہ بات آج فلسطین کے حالات نے ثابت کر دی ہے کہ ابو عبیدہ صحیح تھا اس کا اصل مقصد دنیا میں یہ بات باور کرانا تھا کہ دنیا جان لے کہ اسلامی ممالک میں سے کون سے ممالک اسلام کے ساتھ اور مسلمانوں کے ساتھ مخلص ہیں اور کون نہیں ،کس طرح یہود و نصاریٰ گھٹنے ٹیکنے مجبور ہو گئے صرف اس مومن کی جنگی حکمت عملیوں کے باعث، کس طرح فلسطینی بہن بھائیوں کو چند یہودیوں کی عوض آزاد کرا دیا۔ سلام ہے ان خواتین پر جو ایسے مرد مومن اور ایسی اولادیں پیدا کر رہی ہیں، جو آج اسلام کی شان بن رہے ہیں۔ آج ابو عبیدہ کی وجہ سے جہاد دوبارہ زندہ ہو گیا ہے ۔
ابو عبیدہ وہ شخص ہے جو اس نئی نسل کو جہاد سے عملی طور پر متعارف کرا رہا ہے ،جذبے بیدار ہو رہے ہیں، ایمان کی حلاوتیں پیدا ہو رہی ہیں ،غیرت و حمیت جاگ رہی ہے،اللہ پر ایمان اور توکل کی مثالیں سامنے آرہی ہیں ۔نوجوان جو شاید موت سے غافل ہو چکے تھے اب انہیں موت کا مفہوم سمجھ آ رہا ہے ۔ آسان نہیں زنگ آلود دلوں کو دوبارہ گرما دینا جو آج نہیں جاگ رہے وہ کل جاگیں گے ۔ انشا ء اللہ
اسرائیل سمجھتا ہے کہ اس طرح مسلمانوں کی قوت ایمانی ، جذبہ جہاد ختم کر دے گا ۔نہیں جناب !
تاریخ گواہ ہے کہ ربیع الثانی میں جنگ یرموک ہوئی تھی اور اہل کتاب سے لڑنے والے ابو عبیدہ تھے ۔ آج بھی سامنے ابو عبیدہ ہے۔جیسے وہ سر خرو ہوئےتھے ویسے ہی یہ سر خرو ہو گا۔
ابو عبیدہ کے قیمتی اور با معنی الفاظ ! “سلام ہو ہدایت کی پیروی کرنے والوں پر ،یا تو تم ایمان لے آو یا جزیہ دو یا جنگ کرو وگرنہ اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں تمہارے خلاف وہ لشکر لیکر آؤں گا جو موت سے اتنی محبت کرتا ہے جتنی آپ زندگی سے محبت کرتے ہیں”