ماہرین نے چین کے حوالے سے یہ توقع ظاہر کی ہے کہ وہ 2030 تک ممکنہ طور پر انقلابی 6جی ٹیکنالوجی کے تجارتی اطلاق کو یقینی بنا پائے گا، کیونکہ ملک اگلی نسل کے ٹیلی کام نیٹ ورک کی ترقی کو آگے بڑھانے کی خاطر تکنیکی آزمائشوں کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششوں میں مسلسل تیزی لا رہا ہے۔اسی حوالے سے ابھی حال ہی میں دو روزہ گلوبل 6جی ڈویلپمنٹ کانفرنس 2023 کا انعقاد چین کے شہر چھونگ چھنگ میں کیا گیا، جس میں صنعت کے رہنماؤں اور اسکالرز نے ٹیکنالوجی ضروریات، کلیدی ٹیکنالوجیز اور 6جی ٹیکنالوجی کے اطلاق کے منظرناموں پر بھرپور تبادلہ خیال کیا۔ ویسے بھی چین کئی سالوں سے 6جی کی تعمیر و ترقی میں سب سے آگے رہا ہے۔
اس ضمن میں جون 2019 میں چینی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رہنمائی میں 6جی پروموشن گروپ قائم کیا گیا تھا، جو اس ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے ایک فلیگ شپ پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہا ہے اور تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کو بھی آگے بڑھا رہا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ6جی ٹیکنالوجی دراصل ایک نئی ٹیکنالوجی ہے جو فائیو جی کی جنریشن اپ ڈیٹ کی پیروی کرتی ہے، کیونکہ موبائل کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز عام طور پر ہر دہائی میں تیار ہوتی ہیں۔ لہٰذا، 6جی کی طرف دیکھتے ہوئے، اس کا تجارتی اطلاق 2030 کے آس پاس متوقع ہے، جس میں معیار کاری کی کوششیں 2025 کے آس پاس ہوں گی۔6جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ مواصلات اور مصنوعی ذہانت کے انضمام سے آراستہ ہو گی، اور صنعت کے کچھ منظرنامے جو فی الحال فائیو جی ٹیکنالوجی کے ساتھ حل کرنا مشکل ہیں، 6جی کے ساتھ مزید بہتر ہو سکتے ہیں۔بہت سے مبصرین کے لیے، 6جی کے بارے میں سب سے بنیادی تاثر یہی ہے کہ یہ فائیو جی سے تیز ہوگی، لیکن درحقیقت یہ ٹیکنالوجی انٹرنیٹ کی بہتر رفتار سے کہیں زیادہ امکانات پیش کر سکتی ہے۔مستقبل میں 6جی ، سماجی نظم و نسق اور گورننس پر زیادہ توجہ مرکوز کرے گی، خاص طور پر انٹیلی جنٹ سسٹمز کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی موجب ہو گی۔تکنیکی اعتبار سیموجودہ فائیو جی بیس اسٹیشن بنیادی طور پر کمیونیکیشن سگنلز کی ترسیل میں معاونت کرتے ہیں، لیکن 6جی کے دور میں، یہ توقع کی جاتی ہے کہ بیس اسٹیشنز زیادہ جدید سینسنگ صلاحیتوں کو بھی شامل کریں گے، اور ارد گرد کے ماحول، اشیاء کی نقل و حرکت اور صورتحال کو سمجھنے کے لیے ریڈیو لہروں کا استعمال کر سکیں گے۔
یہ پیشرفت نہ صرف مواصلات کی کارکردگی میں اضافہ کرے گی بلکہ کاروبار کے نئے مواقع کو بھی جنم دے گی جیسے لاجسٹکس، ٹرانسپورٹ، سیاحت اور دیگر مقاصد کے لیے بغیر پائلٹ والی فضائی گاڑیوں کے محفوظ آپریشن کی اجازت دینا وغیرہ.تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ فی الحال، دنیا بھر میں 6جی کی ترقی ابھی تک تکنیکی تحقیق کے مرحلے میں ہے، اور 6جی نیٹ ورک کی تعمیر اور دیگر اہم ٹیکنالوجیز کے لیے ابھی تک کوئی متفقہ معیار نہیں ہے۔ لیکن چین، گزشتہ سال سے 6جی ٹیکنالوجی کے ٹرائلز کر رہا ہے، جن کا مقصد فائیو جی اور مختلف نئی صنعتوں اور نئی ایپلی کیشنز کی مربوط ترقی کو تیز کرنا بھی ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں 6جی سسٹم کے فن تعمیر اور تکنیکی حل پر بھی بتدریج تحقیق کی گئی ہے، یہ سب 6جی ٹیکنالوجی میں مستقبل میں ہونے والی پیشرفت کی بنیاد رکھیں گے۔ 6جی کے حوالے سے قائم پروموشن گروپ نے چھونگ چھنگ کانفرنس میں 6جی کی پیشرفت کا خاکہ پیش کرنے والے دو وائٹ پیپرز بھی لانچ کیے، جن میں ایک 6جی نیٹ ورک آرکیٹیکچر کا آؤٹ لک اور دوسرا 6جی وائرلیس سسٹم کے ڈیزائن کے اصولوں اور مخصوص خصوصیات سے متعلق تھا،اس کاوش سے بھی 6جی سے متعلق تکنیکی رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔