اخوّت

اسلام میں تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں اور ان کا کسی بھی رنگ ونسل اور وطن سے تعلق ہو۔ جو کلمہ طیبہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہو جاتا ہے وہ بحیثیت مسلمان ہمارا دینی بھائی ہے۔ جو شرق، غرب اور شمالی جنوب کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں مضبوطی کے ساتھ جوڑ کے رکھتی ہے اور جماعت مسلمہ کے درمیان محبت، سلامتی، تعاون و اتحاد باہمی تعلق کی بنیاد ہے اور یہ اللّہ تعالیٰ کی نعمت ہے کہ اس نے تمام امت کو اخوت کے رشتے میں جوڑ دیا ہے: ” اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔” ( آل عمران: 193)

یہ اسلامی سوسائٹی کی بنیاد ہے۔ صرف اللّہ کے نام پر برادری، اسلامی نظام زندگی کی رفاقت، اسلامی نظام زندگی کے قیام کے لئے جدوجہد کرنے کی رفاقت! اس حکم کی اہمیت اور اس کے تقاضوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بکثرت ارشادات میں بیان فرمایا ہے، جن سے اس کی پوری روح سمجھ میں آسکتی ہے۔

اسلام سے پہلے پورا عرب ایک دوسرے کا دشمن تھا، ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ کا دشمن تھا۔ اس طرح خاندانوں میں لڑائیوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ جاری تھا اور ہر شخص اپنے آپ کو خطروں میں گھرا ہوا پاتا تھا اور اٹھتے بیٹھتے اور چلتے پھرتے ہر وقت یہ خوف میں رہتا کہ کوئی حملہ نہ کردے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو اپنے ساتھ ایک اور رشتے کو لے کر آئے وہ دین کا رشتہ تھا۔ جس نے مدت کے بچھڑوں کو ملا دیا۔ دشمنی میں بھرے لوگوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت کرتے ہوئے اس تعلق کو تازہ رکھنے کی نصیحت کی اور امت مسلمہ کو حقیقت میں ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نصیحت پر عمل کررہے ہیں ؟ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ جو دین لے کر آئے ہیں وہ دین اسلام ہے گویا کہ اُخوت و محبت کی بنیاد ایمان اور اسلام ہے، یعنی سب کا ایک رب، ایک رسول، ایک کتاب، ایک قبلہ اور ایک دین ہے جو کہ دینِ اسلام ہے۔

دین اسلام ہمیں اخوت بھائی چارے کا درس دیتا ہے لیکن بہت افسوس ہے کہ ہم اس درس پر عمل نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ آج یہودی ہم پر قابض ہیں۔ قرآن کریم میں یہودیوں کی سازشوں سے متنبہ کیا گیا ہے۔ یہود آج بھی اسی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کی باہمی اخوت کو ضربیں لگا رہے ہیں۔ یہودی پوری دنیا میں مسلمانوں کی اخوت کے جذبے کو ختم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور آج ایسا ہی ہورہا ہے۔ ایک جانب اسرائیلی فلسطینی مسلمانوں پر زبردستی قبضہ کر رہا ہے انہیں جان ومال سے محروم کررہا ہے اور دوسری جانب کشمیر کے مسلمان تیغوں کے سائے میں جی رہے ہیں۔ دنیا کے کئی خطے مسلمانوں کے خون سے رنگیں ہیں اور مسلمان فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔

گزشتہ کئی دنوں سے ارض فلسطین پر بدترین بمباری ہو رہی ہے، ان کے گھر محفوظ ہیں نہ اسپتال، صرف نوجوان ہی نہیں بوڑھوں، بچوں اور عورتوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں ان کی زندگیوں کی کوئی ضمانت نہیں ہے اتنے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی نسل کشی ہوتے دیکھ کر بھی امت مسلمہ گہری نیند سو رہی ہے نجانے کب بیدار ہو گی۔

اگر ہم غور وفکر کریں تو ان سب کی وجہ یہی ہے کہ امت مسلمہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت سے بیگانے ہو گئے ہیں امت مسلمہ غفلت میں پڑی ہوئی ہے۔

آج اگر کوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت پر عمل پیرا ہے تو وہ ایک منظم پارٹی جماعت اسلامی ہے یہ ایک ایماندار اور دیانتدار قیادت یے۔ اس پارٹی کا ایک ایک فرد اپنے دل میں

خوفِ خدا رکھتا ہے۔ یہ ایک واحد پارٹی ہے جو کئی عرصے سے فلسطینیوں کی آواز بنی ہوئی ہے کیونکہ یہ جماعت اخوت کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے۔ ہمیں ناامید نہیں ہونا چاہیئے بلکہ جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر اخوت کی فضاء کو پروان چڑھانا چائیے۔

ہماری آنکھیں ان کے لئے برس رہی ہے ہماری دعائیں آسمان کی جانب بلند ہیں۔ آج نہیں تو کل امت مسلمہ ضرور بیدار ہوگی اور اخوت کا رشتہ ضرور قائم ہوگا۔۔۔ انشاء اللہ۔