تعلیمی اور کاروباری ادارے بند کرنا، ٹریفک کم کرنا، اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانا سب بے سود، اسموگ کے زہریلے اثرات کو کم نہ کیا جاسکا۔ اسموگ کیا ہے ، یہ درحقیقت دو الفاظ کے ملاپ سے ماخوذ ہے دھواں اور دھند۔ اسموگ بنیادی طور پر ایسی فضائی آلودگی کو کہا جاتا ہے جو انسانی آنکھ کی حد نظر کو متاثر کرے ، اسموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ایک ایسی بھاری اور سرمئی دھند کی تہہ کی مانند ہوتا ہے جو ہوا میں جم سا جاتا ہے ۔ اسموگ میں موجود دھوئیں اور دھند کے اس مرکب یا آمیزے میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین جیسے مختلف زہریلے کیمیائی مادے بھی شامل ہوتے ہیں اور پھر فضا میں موجود ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا اسموگ کی وجہ بنتا ہے ۔ جبکہ اسموگ ماحول میں سانس لینے سے ایک گھٹن اور آلودگی کا احساس ہوتا ہے جو ہماری صحت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے ۔ موسم گرما کے اختتام اور سرما کے آغاز پر ایک خوش گوار تبدیلی کا احساس ناگزیر ہوتا تھا ، مگر پچھلے چند برسوں سےا سموگ نے اس خوش گوار تبدیلی کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ چند سالوں سے اکتوبر کے آخر دنوں سےاسموگ کا آغاز ہوتا ہے جو نومبر کے اختتام یا دسمبر تک بھی جاری رہتا ہے ۔ اگر نومبر کے مہینے میں بارش ہو جائے توا سموگ جلد ختم ہو جاتی ہے ، لیکن بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے ۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے اور بارشوں کے دورانیے میں شدید کمی واقع ہوئی ہے ، جس سےا سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے ۔ جنوب ایشائی ممالک اور خاص طور پر ، پاکستان، ہندوستان، اور چین کو سموگ نے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے ۔ ان ممالک کے کچھ شہروں کو اسموگ ہر سال بری طرح متاثر کرتی ہے ۔ لاہور، بیجنگ، اور دہلی کا شمار ان شہروں میں کیا جاتا ہے جہاں ہر سال لاکھوں لوگ اسموگ کی وجہ سے طبی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ اسموگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر ملک اقدامات اٹھا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی ادارہ صحت بھی کوشش کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہر سال دنیا بھر میں ستر لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسموگ ماحولیاتی آلودگی کا ایک جزو ہے جس سے جلد از جلد نجات حاصل کرنا بہت ضروری ہے ۔ا سموگ کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے اب حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے ۔ اس سلسلے میں حکومت نے احکامات جاری کئے ہیں کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر جلد از جلد پابندی لگائی جائے تا کہ فضا میں دھواں نہ پھیلے اور اسموگ کی شدت اختیار نہ کرے ۔
اسموگ کی وجہ سے بہت سے لوگ کھانسی اور الرجی کی مختلف علامات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن اسموگ ختم ہونے کے بعد یہ علامات ختم ہو جاتی ہیں۔ دمہ کے مریضوں کواسموگ میں بہت زیادہ احتیاط ضرورت ہوتی ہے ، کیوں کہ ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے دمہ کی علامات بہت زیادہ بگڑ سکتی ہیں۔ اسموگ کی وجہ سے فضا صاف نہیں رہتی، جس سے دمہ کے مریضوں میں سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس لیےا سموگ کے دوران دمہ کے مریض سانس کی ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ بنا سکتے ہیں، جس سے اسموگ کے اثرات میں کمی آئے گی۔ اسموگ کی وجہ سے فضا بہت زیادہ گندی ہو جاتی ہے ۔ پیدل چلتے یا موٹر سائیکل وغیرہ پر سواری کرتے ہوئے جب آنکھوں میں ہوا پڑتی ہے تو شدید جلن کا احساس ہوتا ہے ۔ اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ اسموگ کے عرصے کے دوران کم وقت کے لیے باہر نکلا جائے اور باہر جاتے وقت چشمہ استعمال کیا جائے ۔اسموگ کے اثرات سے بچنے اور اس سے صحت متاثر ہونے کی صورت میں کسی جنرل فزیشن سے رابطہ کرنا چاہیے ۔