فیشن اور صحت

فیشن آج کی دور میں بہت مقبول و معروف لفظ ہے ۔ بڑا ہو یا بچہ ہر کوئی اس لفظ کو کہتا نظر آتا ہے۔ لباس ، جوتے، جیولری، میک اپ، بالوں کا اسٹائل ہو یا دیگر لوازمات۔۔ ہر کوئی فیشن کے جدید رجحانات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ لیکن کیا ہوگا اگر ان مشہور رجحانات سے آپ کے سانس لینے میں دشواری ، انفیکشن اور یہاں تک کہ جسمانی مفلوجی کا خطرہ بن جائے؟

امکانات ہیں کہ اب شاید آپ یہ فیشن کرنا بند کردیں ورنہ حقیقت یہ ہو گی کہ یہ فیشن آپ کی صحت ہمیشہ کیلئے خراب کردے گا۔

آپ کے لباس کی زرا سی خرابی سے آپ کی چال ڈھال متاثر ہو سکتی ہے۔ فیشن مصنوعات کے متعلق عام طور پر ایسی ہدایتیں نظر آتی ہیں کہ یہ آپ کے اٹھنے بیٹھنے اور آپ کی چال ڈھال پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹھ اور گردن میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔

برٹش کائیرو پیکٹک ایسوسی ایشن (بي سی اے) کا کہنا ہے کہ: ” انتہائی چست یعنی جلد سے چپکی ہوئی جینز، ہائی ہیلز اور بڑے ہینڈ بیگ ہمارے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں”۔

 دوسری جانب چارٹرڈ سوسائٹی آف فیزیو تھیراپی اور دیگر ماہرین کی جانب سے اس قسم کے خدشات کی نفی کی جاتی رہی ہے۔ بی سی اے نے جن چیزوں کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے ان میں سے چند یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔

جلد سے چپکی جینز:

انتہائی چست جینز سے اٹھنے بیٹھنے میں دقت پیش آنا عام بات ہے۔ بی سی اے کا دعویٰ ہے کہ سكني جینز ہماری فعالیت کو کم کر دیتی ہے۔ ان کے مطابق: “ایسے لباس جسم کے جوڑوں پر دباؤ ڈالتے ہیں اور اس سے چھلانگ لگانے کی صلاحیت اور چہل قدمی کے دوران جھٹکے برداشت کرنے کی قدرتی طاقت کم ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کے جینز میں 7.5 سینٹی میٹر یا اس سے زیادہ فرق ہو تو آپ کو صحت کے مختلف خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے”۔

بڑے بیگ:

وزنی بیگ کو اٹھانے کے طریقے سے آپکو پریشانی ہو سکتی ہے۔۔ بی سی اے نے کہا ہے کہ: “بھاری بیگ، خواتین میں پیٹھ کے درد کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ اس کے مطابق، ہمیں کہنی میں پھنسا کر بیگ لے کر چلنے سے بچنا چاہیے کیونکہ اس کے بوجھ سے کندھے پر زیادہ زور پڑتا ہے اور وہ دوسرے کندھے کے مقابلے میں جھک جاتا ہے”۔

 بڑے ہڈ والے کوٹ:

وزنی ہڈ والے لباس حرکات و سکنات کو متاثر کر سکتے ہیں، بی سی اے نے کہا ہے کہ:  “سر پر بڑے سائز کے فر والے گرم کوٹ پہننے سے بچنا چاہیے کیونکہ آس پاس دیکھنے کے دوران اس سےگردن پر زور پڑتا ہے”۔

 ہائی ہیلز:

ہم جانتے ہیں کہ ہیلز ایک عورت کی بہترین دوست ہیں۔ لیکن مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہائی ہیل پہننے کے نتیجے میں ایک تہائی خواتین میں پاؤں میں درد کی شکایت پیدا ہوتی ہے۔ ہائی ہیلز پر ایک عرصے سے بحث جاری ہے کہ چال کو متاثر کرتی ہے۔

بی سی اے نے یہ بھی کہا ہے کہ: ” ہائی ہیلز جسم کو ایک خاص صورت حال میں رہنے پر مجبور کرتا ہے جس سے ریڑھ کی ہڈی میں تناؤ پیدا ہوتا ہے”۔

وہ نہ صرف آپ کی انگلیوں کو ایک ساتھ باندھ دیتی ہیں، بلکہ آپ کے پیروں کی شکل کو بھی مکمل طور پر متاثر کرتی ہیں۔ ماہر معالج ہیں کہتے ہیں کہ ، “آپ کی ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن میں ہونے والی تبدیلی کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ ہائی ہیلز پہننے سے اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے اور… اعصاب متاثر ہوتے ہیں جو درد کو متحرک کرتے ہیں۔”

اگر ہیلز آپ کی روز مرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں تو، چھوٹی ہیل کی اونچائی کا انتخاب کریں اور آرام کو بڑھانے کے لئے نرم insoles پہنیں۔

 بیک لیس جوتے:

 ایسی چپلیں جس میں پیچھے والے فیتے نہ ہوں وہ بھی مسائل پیدا کر سکتے ہیں، بی سی اے کا کہنا ہے کہ :”یسی چپلیں جن کے پیچھے کا حصہ کھلا ہوتا ہے یعنی ہیل کی طرف سپورٹ نہیں ہوتا ہے، ان سے پاؤں اور گردن کے نیچے تناؤ پیدا ہوتا ہے”۔

ان کے علاوہ بی سی اے نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ بڑی بازو، بھاری بھرکم زیورات اور ٹیڑھی میڑھی کناریوں والے لباس بھی پہننے والوں کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

اسٹیلیٹوس:

اسٹیلیٹوس کے نتیجے میں خواتین کا ایک تہائی حصہ پیروں کی پریشانی میں مبتلا ہے۔ اسٹیلیٹوس اور ہیلز میں فرق یہ ہے کہ ہیل کا آخری حصہ تھوڑا چوڑا ہوتا ہے جسکی وجہ سے وہ انسانی وزن کو کچھ حد تک توازن میں رکھتا ہے جبکہ اسٹیلیٹوس آخری حصے تک باریک ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ ہیل میں پنجے کے نیچے کا حصہ فلیٹ ہوتا ہے جسکی وجہ سے اسکی زیادہ سے زیادہ لمبائی تین انچ ہوتی ہے جبکہ اسٹیلیٹوس میں پنجے کے نیچے کا حصہ زمین سے تین سے چار انچ اوپر ہوتا ہے جسکی وجہ سے اسکی ہیل کی لمبائی ساتھ سے آٹھ انچ تک ہو سکتی ہے۔

سیگنگ پینٹ:

جیسا کہ تنگ پینٹ آپ کے پیروں اور پیروں میں خون کے بہاو کو متاثر کرتی ہے اسی طرح پینٹ کا بدن کے نچھلے حصے میں ہونا بھی مضر ہے۔ جو لوگ ‘سیگنگ پینٹ’ کو پہننا پسند کرتے  ہیں اصل میں وہ مختلف قسم کی بیماریوں کے خطرات کو گلے لگاتے  ہیں۔ پتلون کو مکمل طور پر گرنے سے روکنے کے لیے، آپ ایکسرسائز کے ذریعے اپنی فطری ساخت میں ردوبدل کرتے ہیں ، جس سے جسم کی ساخت متاثر ہوتی ہے جو کہ ہماری صحت کیلیے کافی نقصان دہ ہے۔

جسم چھیدنا:

جسم پہ مختلف جگہ چھیدوانا گذشتہ تین دہائیوں میں مردوں اور عورتوں کے لئے دنیا بھر میں فیشن کا رجحان بن چکا ہے۔ زیادہ تر چھید تو محفوظ ہیں جو آپ کی صحت کو متاثر نہیں کرتے ہیں۔ تاہم، کچھ معاملات میں، طریقہ کار کے بعد صفائی نہ ہونا انفیکشن کا باعث بنتا ہے، اور اگر ان کا مناسب علاج نہ کیا گیا تو ان جگہوں پہ بگاڑ کا سبب بن سکتا ہے۔

اگر آپ جسم چھیدنے کا انتخاب کرتے ہیں تو، اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمل کے دوران آپ صحیح ٹولز کا استعمال کریں، اور چھیدنے  کے بعد اس جگہ  کو مستقل طور پر صاف رکھیں۔

سخت کالر:

ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ سخت لمبے لمبے کالر پہنتے ہیں وہ دھندلا وژن، سماعت میں کمی اور مائگرین کا زیادہ خطرہ رکھتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کالر آپ کے سر تک پہنچنے والے خون کے بہاو کو کم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں آپ کی آنکھیں، کان اور دماغ متاثر ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے ان علامات کا تجربہ کیا ہے تو، اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کالر کا صحیح سائز پہنیں۔ اس سے آپ کے اوپری جسم میں آکسیجن کی صحیح مقدار ہوسکے گی اور سر درد اور چکر آنا بند ہوجائیں گے۔

اس دنیا میں جہاں کپڑے ہی انسان کی عزت کا باعث ہوں وہاں فیشن ہی سب کچھ ہے! لیکن جب یہ آپ کی ذاتی صحت کو متاثر کرنے لگے تو اس میں کچھ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔

 لینسز:

ایک نئے مطالعے کے مطابق جو لوگ کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں ان کی آنکھوں میں زیادہ انفیکشنز ہونے کے خطرات ہوتے ہیں بمقابل ان کے جو لینسس نہیں استعمال کرتے۔

اس حوالے سے ہماری ایک خاتون سے بات ہوئی جو کہ لینسسز آنکھوں میں پھٹنے کی وجہ سے ایک ہفتہ پریشانی کا شکار رہیں۔ انکا کہنا تھا کہ: “یہ کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے جب میں کانٹیکٹ لینسز استعمال کیا کرتی تھی ایک دن باہر جانے سے پہلے میں نے کانٹیکٹ لینس اپنی آنکھوں میں ڈالے لیکن نہ جانے کیسے وہ آنکھوں کے اندر ہی پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گئے ایک ٹکڑا جو میں نے باسانی آنکھ سے نکال لیا لیکن دوسرا ٹکڑا آنکھ  کے اندر ہی رہا جس کا مجھے اندازہ نہ ہوا اور مجھے لگا کہ لینس پھٹنے کی وجہ سے آنکھوں میں چبھن ہے لیکن جب تین دن تک میری آنکھوں میں کھٹک رہی اور آنکھیں کھلنے کے بالکل قابل نہ رہیں تو میں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کیا جب میں ڈاکٹر کے پاس گئی تو پتہ چلا کہ آنکھوں میں لینس کا چھوٹا ٹکڑا اب بھی موجود ہے جس کی وجہ سے میری آنکھوں میں انفیکشن ہو چکا ہے”۔

امریکا کے این وائے یو میڈیکل سینٹر میں محققین نے حال ہی میں مختلف جرثوموں پر ٹیسٹ کیا جو انسانی آنکھ میں موجود ہوتے ہیں، اس ٹیسٹ کے دوران ریسرچرز نے اس بات کا اندازہ لگایا کہ جو لوگ کانٹیکٹ لینس لگاتے ہیں ان کی آنکھوں میں مختلف قسم کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جو ان کے لئے خطرناک ہوتے ہیں۔

اس ریسرچ میں اس بات کے حوالے سے بھی بتایا گیا کہ لینس پہننے والوں کی آنکھوں کے آس پاس کی جلد میں مختلف قسم کے جراثیم پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ لینسز کا استعمال کم سے کم کریں۔ اور استعمال سے پہلے اسے اچھی طرح لینس واٹر سے دھولیں اور لینسز ہمیشہ ہاتھ دھو کر استعمال کریں۔

اسکن وائٹننگ ٹریٹمنٹ:

جلد کو سفید کرنے کے لیے بہت سے لوگ خود اپنے ہاتھوں سے اپنی صحت خراب کرلیتے ہیں۔

یاد رکھیں آپکی رنگت جو بھی ہو، آپکی جلد کی تروتازگی ہی آپکو خوبصورت دکھاتی ہے۔ تو بہتر ہے کہ گوری رنگت کے بجائے اچھی جلد بنانے کیلئے کوشش کی جائے کیوںکہ اسکن وائٹننگ ٹریٹمنٹ آپکی جلد پر ہلکی سوجن، خشک جلد، سکن ریشز، جلد کی حساسیت، جلد پر داغ، دو رنگوں والی جلد کی وجہ بن سکتی  ہیں۔ اس قسم کی پیچیدگیوں کا سامنا حساس جلد والے لوگوں کو زیادہ کرنا پڑ تا ہے۔ ایسی کسی بھی صورتحال کا سامنا ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔

حقیقت کیا ہے؟

بی سی اے نے 1،062 لوگوں پر مشتمل ایک سروے کیا تھا جس میں یہ پایا گیا کہ 73 فیصد کو پیٹھ کے درد کی شکایت ہے جبکہ 33 فیصد لوگ اس بات سے بے خبر تھے کہ ان کا لباس گردن اور ان کے انداز پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق، اس طرح کے لباس یا لوازمات آپ کی سرگرمی پر اثر ڈالنے کے علاوہ عجیب طرح سے کھڑے ہونے یا چلنے کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

فیشن کی دنیا میں ایسے ملبوسات کا چلن عام ہے جن کے بارے میں ایسوسی ایشن نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کا مشورہ ہے کہ جب بھی کپڑے خریدیں تو آپ اپنی پیٹھ اور گردن کا خیال رکھیں۔ آپ ایسے کپڑے کو منتخب کریں جو آپ کی سرگرمی کے لحاظ سے ٹھیک ہو اور جب بھی بھاری چیزیں ساتھ رکھنی ہوں، بیک پیک کا استعمال کریں۔

پیٹھ میں درد کے ماہر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ڈرانے والی ہے اور اس میں کوئی بھی سائنسی حقیقت نہیں ہے۔

چارٹرڈ سوسائٹی آف فیزیوتھیراپی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو جو بھی اچھا لگے وہ پہننا چاہیے، چاہے سكنی جینز ہو یا ہڈ والے کوٹ۔

ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ جینز اور بیگ کے متعلق تصورات غلط ہی نہیں ہو سکتے بلکہ نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں، کیونکہ درد کے خوف سے خواتین کی ان ملبوسات سے پرہیز کرنے لگیں گی جو انھیں پسند ہے۔

ان کے مطابق: “پیٹھ کے درد کے متعلق بہت سی خرافات عام ہیں اور متروکات کی بھی لمبی فہرست ہے جبکہ اس کے علاج کے متعلق بڑے پیمانے پر غلط تصوارت گردش کرتے ہیں۔”۔

پیٹھ درد کے بارے میں بہت سی باتیں عام ہیں ایسے میں درست معلومات بہت اہم ہے۔

تو پھر پیٹھ کے درد کے لیے بہترین مشورہ کیا ہے؟

ماہرین کا مشورہ ہے کہ:

  • خود کو فعال رکھیں
  • اچھی نیند لیں
  • جہاں تک ممکن ہو تناؤ سے بچیں
  • وزن کو تناسب میں رکھیں
  • زیادہ تر معاملات میں پیٹھ درد از خود ٹھیک ہو جاتا ہے، اس لیے زیادہ فکر نہ کریں
  • پیٹھ کے درد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات رکھیں۔
  • اگر کچھ ہفتوں میں یہ ٹھیک نہ ہو یا ناقابل برداشت تو طبی امداد حاصل کریں۔
  • کسی بھی فیشن کے انتخاب کے ساتھ، اگر یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ اس میں اچھا اور ہلکا محسوس نہیں کر رہے تو یاد رکھیں وہ فیشن آپکو صحت کے اعتبار سے کسی مشکل میں ڈال سکتا ہے، لہذا اس فیشن سے فوراً چھٹکارا پا لیا جائے۔

بہرحال ! فیشن اس دنیا میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، لیکن یاد رکھیں آپ کی صحت اس سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔