میں حیرت سے اسکرین کو تک رہی تھی یقین نہ آتا تھا کہ ساڑھے چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی عالم موجود میں ایسے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی ہے اور فلسطین میں خواتین اپنے حجاب کی پوری حفاظت کے ساتھ اپنے پیاروں کی لاشیں سمیٹ رہی ہیں گویا صحابیہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ام خلاد(رضی اللہ عنہا) کی طرح کہہ رہی ہوں کہ میرا بیٹا مرا ہے میری حیا نہیں۔
اسلام کا ایک بیٹا ایسا بھی ہے کہ اس کے سامنے اسکے شہید ہونے والے بچے کی جھلسی ہوئی لاش لائی جاتی ہے تو تاب نہیں لاتا اور منہ موڑ لیتا ہے مگر زبان پر الحمدللہ کا ورد آخر پیارے نبی نے یہی سکھایا تھا نہ کہ آنکھیں نمناک ہیں اور دل غمگین مگر زبان پر اللہ کو ناراض کرنے والی کوئی بات نہ ہوگی۔
آگ اور خون کی بارش میں جہاں بڑے بڑوں کے کلیجے منہ کو آئیں ننھے زخمی پھول عزم و ہمت کی ایسی ایمان افروز داستانیں رقم کر رہےہیں کہ آسمان محو حیرت ہے۔اچانک مجھے خیال آیا کہ روز محشر جب یہ سب لوگ جام کوثر کے منتظر ہونگے تو میرا شمار کہاں ہوگا؟