تلخ حقائق: آج دنیاکےکسی بھی مقام پریہودوہنود اورصیہونی دشمنوں کےہاتھوں امت مسلمہ ظلم کا نشانہ بنتی ہےتواسکی بنیادی وجہ انکی مضبوط اقتصادی قوت ہے۔ کیونکہ فوجی قوت کی بنیاد ترقی یافتہ معیشت پرہے۔اسرائیل وامریکہ گٹھ جوڑ نےمسلمانوں کےوسائل ودولت پرقبضہ کرنےکے ساتھ ساتھ ہرمیدان میں غاصبانہ قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ نتیجتاً کشمیر،فلسطین اور برماسمیت متعددجگہوں پرمسلمانوں کےخون سےہولی کھیلی جارہی ہے۔معصوم بچوں،عورتوں ا ور نہتےشہریوں کاقتل عام اورہماری عزتوں کوپامال کیاجارہاہے۔
ہروہ پیسہ جس سےہم دشمن ممالک کاتیارکردہ مال خریدتےہیں۔آخرکارہمارا وہ ایک پیسہ بندوق کی ایک گولی اورکلسٹرونیپام بم میں بدل جاتاہےاورپھریہی ہتھیارہمارےہی بھائیوں کےخلاف استعمال کیاجاتا ہے۔اپنی مضبوط معیشت کےبل پرہی وہ ہمارے ذراءںع ابلاغ اورنظام تعلیم کواپنےمکروہ مقاصدکی تکمیل میں استعمال کررہےہیں اورہماری آنےوالی نسلوں کودین بےزاری اوربےحیائی کےجھنم میں جھونک رہےہیں۔
جب کبھی ہم اپنی روزمرہ ضرورت کی اشیاء خریدنےجاتےہیں توہمارےذہنوں میں لاشعوری طورپرٹی وی اشتہارات میں زیادہ سنےہوئےنام آجاتےہیں اورہم بےخیالی میں وہی اشیاء خریدلاتےہیں اوریوں مسلمانوں کاقتل عام کرنےوالوں کےدست وبازوبن جاتےہیں۔
صرف عرب ممالک امریکہ سےجواشیاء برآمدکرتے ہیں انکی مالیت اربوں ڈالرسالانہ ہےاوروہ اشیاء جوہمارےممالک کےاندران کمپنیوں کی شاخوں کے ذریعےتیارکرکےسرمایہ حاصل کیاجاتاہےاسکی مالیت کئی گنازیادہ ہے۔ان کمپنیوں کا30 سے،60فیصد منافع اسرائیل کی فلاح وبہبودپرخرچ کیاجاتاہے۔
“ملٹی نیشنل کمپنیوں کوہرسال مسلم ممالک سے اربوں ڈالرزکامنافع حاصل ہوتاہےاگروہاں پران مصنوعات کامیاب بائکاٹ ہو گیاتواسرائیل صفحہء ہستی سےمٹ جائےگااورامریکہ بربادہوجائےگا”
اسرائیلی اخبارکااعتراف حقیقت: مسلمانوں کاقتل عام کرنےمیں ایک بڑانام بھارت کابھی ہے۔لیکن افسوس کہ بھارتی مصنوعات ہمارے ہاں بڑےپیمانےپرفروحت ہوتی ہیں۔ مسلمان دنیاکی 20فیصدآبادی اور23 فیصدرقبےکےمالک ہیں مگر عالمی معیشت میں ان 66ممالک کاحصہ صرف4 فیصدہے۔
فرض عین: ہماراایمانی شعورہم سےتقاضاکرتاہےکہ دشمن کی ان سازشوں کوپہچانیں جوامت کی رسوائ کاسبب بن رہی ہیں۔ہمارادین برائ اورظلم کے ساتھ تعاون کوسختی سےروکتاہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےہرلمحہ جدوجہدکرکےامت کی تشکیل کی۔اس امت مرحومہ کومسلنے سےبچانااور بھولاہواسبق یاددلاناہمارےلیےفرض عین ہے۔ایسا اسی وقت ممکن ہےکہ امت کےدشمنوں کی مصنوعات کااستعمال فوری طورپربندکردیں۔کوالٹی پرکمپرومائزکرلیں لیکن مسلمانوں کےخون پرنہیں۔
آئندہ نسلوں کی بہتری ہی بہترین مستقبل کی ضامن ہے۔ہماری اولین ذمہ داری ہےکہ انےوالی نسلوں کوبےدینی وبےحیائی کےسیلاب سےبچالیں۔پاکستانی عوام اگرپاکستانی مصنوعات اپنالیں توہرماہ پاکستان کواربوں روپےمنافع ہوسکتاہے۔مضبوط معیشت ہی مضبوط قوت اورمضبوط اخلاقی اقدار کاپیش خیمہ ثابت ہوگی۔
کرنےکےکام: بڑےبڑےنقصانات اٹھانےسےبہترہےکہ ہم اپنی چھوٹی چھوٹی عادتوں کوبدلیں۔اگرمشکل بھی اٹھاناپڑےتب بھی ان غیرقومی مصنوعات کامکمل بائیکاٹ کریں۔ ہم میں سےجوبھی خریدوفروحت کےلیےنکلےاس پرلازم ہےکہ ملکی مصنوعات طلب کرکےبےضرر،پرامن اورکامیاب معاشی جہادکاحصہ بنے۔فیکٹری مالکان اپنی فیکٹریوں میں،دوکاندار حضرات اپنی دوکانوں میں،ڈاکٹرحضرات اپنے تحریر کردہ نسخہ جات میں اورہوٹل مالکان اپنےہوٹلزمیں ان مصنوعات کاداخلہ بندکردیں تاکہ پاکستان کاچپہ چپہ امریکی،انڈین اوراسراںیلی مصنوعات سےپاک ہوجائے۔مسلم سرمایہ کاروں سےبھی درخواست ہےکہ وہ اپنی مصنوعات کی بہتری کےذریعےاس جہادکوکامیاب بنائیں۔اس طرح ہم اللہ کےدشمنوں اوراپنےدشمنوں کی اقتصادیات پرضرب کاری لگاکر اپنےرب کی رضاحاصل کرسکیں گے۔
حرف آخرکہ ہماری دینی حمیت اورقومی غیرت کا تقاضاہےکہ اس اہم پیغام کواپنےہرجاننےوالےتک پہنچائیں۔اسی طرح ہم اپنی بچی کچی آزادی کا تخفظ کرسکتےہیں۔