جس دن ہاسپٹل پربمباری ہوئی تھی یہ اسی روزکا واقعہ ہے، فلسطین میں ایک مومنہ، مظلومہ بندی، غم اوربےچینی کےعالم میں اللہ کےحضورگڑگڑاکردعاکررہی تھی۔ اسی دوران انکی آنکھ لگ گئی اورخواب میں دیکھاکہ مسجداقصیٰ کےصحن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں اورآپکےساتھ ایک شخص ہےاوردنیابھرسےبہت سےمسلمان اردگرد جمع ہیں اورآپ ﷺکےحضوراپنےدکھ، کمزوری، بےبسی اورتکلیف بیان کررہے ہیں۔ آپﷺ تبسم فرمارہے ہیں۔
آپ ﷺ نےفرمایا! اےاللہ کےبندو، تم ضرورجنت میں گروہ در گروہ داخل ہوگے۔ جلدہی اللہ کی مددآنےوالی لہٰذا خوشی مناؤ اورخوش رہو۔ ایک شخص نےپوچھا،یہ کامیابی کب آئےگی؟
فرمایا: یہ جواللہ کےراستےمیں شہادت ہےیہی تو حقیقی کامیابی ہے۔ اس نےپھریہی سوال کیااورآپ ﷺ نےدوبارہ یہی جواب دیا، اسکےبعدآپﷺ اپنےمقام سے کھڑےہوئے، آپ ﷺکےساتھ ایک عظیم لشکرہےجسکی کوئی گنتی نہیں، انکےجسم بہت بڑے بڑے ہیں، چہرےانکےنورہیں اورانکےہاتھ میں عجیب قسم کےنیزے، تلواریں اوردیگرہتھیارہیں۔
آپ ﷺنےفرمایا ! یہ لشکرہیں جنکےذریعےاللہ تمہاری مددفرمائےگا۔ پھرلشکرکواشارہ کیا، ان سب یہودیوں کو قتل کردواوروہ لشکریہود کوقتل کرکےانکےٹکڑے ٹکڑےکرنےلگااورمسلمان خوش ہوگئے۔
اس عورت نےپوچھا! کیاآپﷺ ہی محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ ﷺنےفرمایا!ہاں خداکی قسم میں ہی تمہارا نبی محمدﷺہوں۔ اسکےبعداس خاتون کی آنکھ کھل گئی۔
بےشک یہ دنیاامتحان کی جگہ ہےاللہ کی مددکب آئے گی؟ وقت کاتعین نہ ممکن ہےاورنہ ہی زیادہ اہم۔ ہمارےسوچنےکاکام یہ ہےکہ ہمیں کیاکرناہے؟
ہم فلسطین میں موجودنہیں اسلیے شھادت جیسی عظیم کامیابی توشایدحاصل نہ کرپائیں لیکن جنت کی طرف گروہ درگروہ جانےوالوں میں شامل ہونےکےلیےہم سب کوجدوجہدکرنی ہے۔ جہادفلسطین میں ہماراحصہ کیاہے؟
مجاہدین کی مالی امدادکرنااورفنڈاکٹھاکرنا، قلم اورزبان سےلوگوں کوآگاہی دینااورانکی مددپرابھارناانکےحق میں اجتماعی احتجاج میں شریک ہونااوردوسروں کوبھی شریک کرانا، امریکی اوراسرائیلی مصنوعات کابائیکاٹ کرنا اورکثرت سےدعاکرنا (انکےلیے،اپنےلیےاورامت مسلمہ کےلیے) حصول جنت کےلیے،قرآن میں باربارایمان اورعمل صالح کی ترغیب دی گئی ہے۔ ہم سب قرآن سےجڑیں،
اسکےمطابق اپنےاعمال کوسنواریں اوردوسروں کوبھی اسی راستےکی دعوت دیں۔ اس راہ کی مشکلات میں صبراورنمازسےمددلیں۔ اگرہم اس راہ میں محنت کرپائےتوامیدہےکہ روزقیامت اللہ کی رحمت کےمستحق ٹھہریں گے۔
دین سےدوری ہی کےباعث امت مسلمہ کمزوری، لاچاری اوربےبسی کاشکارہے۔ بہت بڑی بدبختی ہےکہ اب بھی امت کی اکثریت غفلت سےنکلنےپرامادہ نہیں۔
یہ گھڑی محشر کی ہے، توعرصہ محشر میں ہے
پیش کر غافل ،عمل کوئی اگر دفتر میں ہے۔