کاش میرے بس میں ہوتا
میں غزہ پہنچی ہوتی..
وہاں پر مسجد اقصٰی کیلئے لڑنے والوں کے کچھ کام آجاتی
ابو عبیدہ اور ان کے جانبازوں کو سلام پیش کرتی
ان کی دلیری پر ان کی بلائیں لیتی
زخمیوں کی مرہم پٹی میں کچھ مدد کرتی
کاش میں غزہ پہنچی ہوتی..
کیمپ میں بسنے والوں کا کھانا بناتی
جتنی ام یوسف ہیں انہیں گلے لگاتی
ان کے دل کو تھوڑا تسلی دیتی
آپ امت کی عظیم مائیں ہیں یہ بتلاتی
اور کچھ نہ کرتی توان کے غم میں تھوڑا رو ہی لیتی
کاش میں غزہ پہنچی ہوتی..
شہداء کے جگر گوشوں کو بہلاتی
ان کو جنت کے محلوں کے قصے سناتی
ان کے والدین جنت میں ہوں گے یہ بھی بتاتی
کاش میں غزہ پہنچی ہوتی..
کسی کونے سے کسی سہمے بچے کی آواز جب آتی
بھاگ کر اپنی گود میں چھپاتی
بہتے خون کو اسے لال ندی بتاتی
دھماکے کی آواز کو جیت کے شادیانے بتاتی
کاش میں غزہ پہنچی ہوتی..
خاموش مسلم امہ کو ایک پیغام یہ دیتی
حق کے ساتھ ہوجاؤ ابھی بھی وقت ہے
ورنہ اللہ کی نظر میں گر جاؤ گے سب کو بتاتی
کاش میں عمارہ ہوتی
کاش میں جہادی ہوتی
کاش میرے بس میں ہوتا
تو غزہ اڑ کر جاتی..
کاش کاش کاش میں غزہ پہنچی ہوتی..