اس وقت پاکستان میں چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت پن بجلی سرمایہ کاری کے پہلے منصوبے کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ سے جہاں ملک میں بجلی کی ضروریات پورا کرنے میں مدد مل رہی ہے وہاں اس منصوبے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور پاکستان کی اقتصادی سماجی ترقی کو فروغ ملا ہے۔سی پیک کا آغاز 2013 میں چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت کیا گیا تھا، جو ایشیا، یورپ اور افریقہ کو ملانے والے قدیم شاہراہ ریشم کے تجارتی راستے کی جدید بحالی ہے۔ یہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی ایک کھیپ پر مشتمل ہے۔ایک دہائی قبل جب سی پیک کا آغاز ہوا تھا تو پاکستان کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ لوگوں کو ایک دن میں 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اس پس منظر میں سی پیک کے توانائی کے منصوبے، جیسے کروٹ پن بجلی گھر، ملک میں توانائی بحران کو حل کرنے کے لئے ڈیزائن کیے گئے ہیں.اسلام آباد سے 55 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ چائنا تھری گورجیز کارپوریشن کی جانب سے تعمیر کیا گیا ہے جس کی نصب شدہ گنجائش 7 لاکھ 20 ہزار کلو واٹ ہے۔جون 2022 میں مکمل آپریشن میں آنے کے بعد سے اس نے 3.64 بلین کلوواٹ گھنٹے بجلی پیدا کی ہے، جس سے تقریباً 1.59 ملین ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہوئی ہے اور تقریباً 3.98 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے 5 ملین سے زیادہ افراد کی بجلی کی طلب کو پورا کیا گیا ہے۔
کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ نے ملک میں توانائی کے تحفظ اور منتقلی کو فروغ دیا ہے اور اس ماحول دوست منصوبے کی بدولت پاکستان 720 میگاواٹ صاف اور سبز توانائی سے مستفید ہو رہا ہے، جو بی آر آئی کے وژن کو ایک ٹھوس حقیقت بنا رہا ہے۔اس کے علاوہ، اس منصوبے نے ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے ہیں، اور خاص طور پر، خواتین کارکنوں کو بااختیار بنایا ہے.تعمیراتی مدت کے عروج کے دوران، کروٹ پلانٹ نے سائٹ پر تقریباً 5،000 ملازمتیں پیدا کیں۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان انجینئرنگ کے تجربے کا اشتراک جاری ہے اور اہم بات یہ ہے کہ چین کی تھری گورجز نے پاکستانیوں کے لیے اسکالرشپ بھی اسپانسر کی ہیں اور نوجوانوں کو الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم کے لیے چین بھیجا گیا ہے اور حصول تعلیم کے بعد انہیں کمپنی کی جانب سے ملازمت بھی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، اس منصوبے نے اطراف میں آبادی کے لیے سماجی بہبود کے منصوبوں کو بھی آگے بڑھایا ہے اور سڑکیں، پل، اسکول اور اسپتال فعال کیے گئے ہیں۔
چین نے ویسے بھی ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے گھمبیر مسئلے کا بخوبی ادراک کرتے ہوئے عملی اقدامات اپنائے ہیں۔ اس خاطر ملک میں کم کاربن، محفوظ اور موثر انرجی مکس کی جانب پیش قدمی میں چین نے اپنی ہوا اور شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ ترتیب دیا ہے۔ منصوبے کے تحت سات پہلوو?ں سے اکیس اقدامات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ان میں نئی توانائی کی دریافت اور استعمال کے ماڈل کو جدید بنانا، صحرائی علاقوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ونڈ پاور اور فوٹووولٹک بیسز کی تعمیر کو تیز کرنا نمایاں اہداف ہیں۔اس کے علاوہ، نئی توانائی کے تناسب میں بتدریج اضافے کے لیے توانائی کے نئے نظام کی تشکیل کو بھی تیز کیا جا رہا ہے،نئی توانائی کی صنعت کے بین الاقوامی معیار کو بلند کیا جا رہا ہے اور اس کی معاونت کے لیے مالی و مالیاتی پالیسی کو بہتر بنایا جارہا ہے۔
چین کی کوشش ہے کہ نیو انرجی میں بنیادی تحقیق اور جدید ترین اور کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز پر زور دینے کے ساتھ ساتھ نئی توانائی کی قومی لیبز تعمیر کی جائیں۔ شمسی سیلز اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے آلات میں جدت سے توانائی کی مزید پیداوار کی کوششیں کی جائیں۔چین کے یہ ماحول دوست اقدامات اُن تمام ممالک کے لیے بھی انتہائی بر وقت اور خوش آئند ہیں جو چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے تناظر میں کروٹ پن بجلی منصوبے کو بجا طور پر توانائی تعاون کی نمایاں ترین پیش رفت کہا جا سکتا ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مزید ماحول دوست منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے۔