فلسطین انبیاء کی سرزمین، زمین مقدس، قبلہ اول اور امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ معراج کا حوالہ ہے۔ دنیا کے نقشے پر تین حرم ہیں جن میں سے ایک حرم ہے بیت المقدس۔ قابض اسرائیلی افواج نےجو ظلم و بربریت کا گھناؤنا کھیل شروع کر رکھا ہے آج وہ دنیا کے سامنے ہے۔ قابض اسرائیل نے 75 سالوں سے یہاں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے لیکن شاید کسی کو ان کا ظلم نظر نہیں آتا جن کو آتا بھی ہے وہ محض ایمان کی کمزوری کے نتیجے میں کچھ بولنے سے بھی قاصر ہیں۔
آج اس خاموش تماشائی دنیا نے بھی دیکھ لیا کہ فلسطینی قوم کے جذبہ ایمانی جرات و بہادری کو کوئی شکست نہیں دے سکتا ان کے حوصلے بہت بلند ہیں وہ بہادری کی اور عظمتوں کی داستانیں رقم کر رہے ہیں ان کے ایمانی جذبوں نے ان کے حوصلوں کو پست ہونے نہیں دیا۔ ان کی بچے، بوڑھے، جوان، عورتیں سب ہی استقامت اور جرات کا نشان ہیں۔ کہیں کوئی فلسطینی بچہ اپنی بہن کی عنقریب شہادت پر اس کو مستقل کلمہ طیبہ کا ورد کرا رہا ہے، کہیں کوئی مجاہد بچہ ملبے کے ڈھیر پر بیٹھ کر قرانی آیات کی تلاوت کر رہا ہے، کہیں کوئی مسیحا ڈاکٹر زخمیوں کے بیچ اپنے ہی بیٹے کی شہادت پر الحمدللہ کی تکرار کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ کیسا ایمان اور صبر ہے ان باہمت لوگوں کا جو آج واقعتا صبر کی نئی داستان رقم کر رہے ہیں اور کربلا کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مٹنا تو پسند کر لیں گے لیکن اللہ کے سوا کسی کے اگے جھکنا پسند نہیں کریں گے۔
آج غزہ میں خون کی جو ہولی کھیلی جا رہی ہے اس پر اقوام عالم کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے؟ کیا ہم اتنے بے ضمیر اور بے حس ہو چکے ہیں کہ معصوم لاشیں اور یتیم بچے ہمارے دلوں کو تڑپا نہیں رہے؟ کیا ہمارے اندر اتنی غیرت بھی باقی نہیں رہی کہ یہ سب مل کر اسرائیل کے خلاف آواز بلند کر سکیں؟ کیا اقوام عالم کے حکمراں اس حد تک ضمیر فروش ہو چکے ہیں کہ یہ تمام مناظر ان کے دلوں کو دہلا نہیں رہے؟ کیا یہ تمام لوگ مل کر ایک قابض ڈاکو اسرائیل کو فلسطین کی سرزمین سے بے دخل نہیں کر سکتے؟ جو لوگ انسانی حقوق کے علمبردار بنتے ہیں آج انہیں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم دکھائی نہیں دیتے؟
اگر واقعتا انہیں یہ سب کچھ نظر نہیں آرہا۔ ان کے ضمیر سوچکے ہیں تو انہیں چاہیے کہ خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اپنے ضمیروں کو جھنجھوڑیں اور ان معصوم لوگوں کی جگہ اپنے آپ کو اپنے گھر والوں کو رکھ کر سوچیں کہ کل کوئی آپ کے گھر پر گھس آئے اور آپ کے گھر والوں کو نشانہ بنائے تو کیا آپ پھر بھی خاموش رہیں گے اور گھر کی چابیاں ڈاکوؤں کے حوالے کر دیں گے۔ سوچیے گا ضرور ! مگر دماغ کے ساتھ دل کی گواہی بھی ضرور لےلیجیے گا کہیں ایسا نہ ہو روز قیامت بصارت صلب کر لی جائے۔