جب امریکا یہودیوں کی مدد کااعلان کرسکتا ہے تو اسلامی ممالک ” ف ل س ط ی ن ” کی مدد کا اعلان کیوں نہیں کرسکتے؟ کیا ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد غیرت جگانے کے لئے کافی نہیں ہے:” المسلم أخو المسلم، لا يخونه، ولا يكذبه، ولا يخذله ” یعنی مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ تو اُس کے ساتھ خیانت کرے نہ غلط بیانی کرے اور نہ ضرورت کے وقت اُسے تنہا چھوڑ دے۔۔( ترمذی شریف)
افسوس! اس وقت مسلم حکمرانوں نے امریکا کے خوف سے رسول اللہ ﷺ کی سسکتی اور تڑپتی اُمت کو تنہا چھوڑدیا۔۔۔ لیکن قرآن کا فیصلہ اٹل ھے کہ : اگر تمہیں اپنی تجارت(معاشی تعلقات) جس کے خراب ھونے کا ڈر لگارھتا ھے اور( عیش وعشرت والے) مکانات جو تمہیں بہت عزیز ھیں، اگر یہ سب کچھ تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے بڑھ کر اور اس کی راہ میں جہاد سے بڑھکر پیارا ہے تو پھر انتظار کرو، حتی کہ اللہ اپنا عذاب لے آئے۔۔ ( سورہ توبہ/24)
ستاون اسلامی ممالک کے زرخرید حکمرانوں کو یہ بات بھولنی نہیں چاھئیے کہ دنیاوی زندگی صرف ایک بار دی گئی ھے، اگر یہ سسکتے اور بلکتے مظلوموں کے کام نہ آسکی تو پھر اس زندگی اور اس پاور کا کوئی فائدہ نہیں ھے، بلکہ “اگلی باری” کے مصداق اپنی ذلت ورُسوائی اور قہرِ خداوندی کے لئے تیار رھنا چاھئیے۔ کیونکہ:
اگر آج وہ زد پر ہیں۔ تو تم خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے۔ ہوا کسی کی نہیں
اللہ عزوجل مظلوموں پر رحم فرمائے، مسلم اُمہ کے حکمرانوں اور مسلم فوجوں کو غیرتِ ایمانی عطافرمائے،اور ” ف ل س ط ی ن” کے بے بس مسلمانوں کو ظالم یہودیوں پر غلبہ عطافرمائے۔ حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی علیہ الرحمہ اپنے خطبات میں اکثر سلطان محمود غزنوی، صلاح الدین ایوبی اور شہاب الدین غوری کا ذکر فرمایا کرتے تھے اور لوگوں کو آگاہ فرماتے تھے کہ موجودہ دور میں اور آنے والے وقت میں اُمت کو ایسے جرنیلوں کی کتنی ضرورت ہے۔
کاش پھر سے ہمیں کوئی غزنوی اور ایوبی عطاہو، جو یہودی درندوں سے ” ف ل س ط ی ن” کے ایک ایک بچہ پر ہونے والے ظلم کا حساب لے سکے اور اُن مظلوم بچوں کی ماؤں کے کلیجہ کو ٹھنڈا کرسکے ! کاش پاکستان اس سلسلے میں آگے بڑھے اور تمام ممالک کو جمع کرکے اس اہم موقع پر کوئی تاریخی کردار ادا کرے، بلکہ اپنے ایٹمی طاقت ہونے کا حق ادا کرے۔