نہ موت سے ڈرتے ہیں نہ ہار سے ڈرتے ہیں
یہ اہل محبت ہیں ایمان پہ مرتے ہیں (فوزیہ تاج، اہل فلسطین کے نام)
اُمت مسلمہ سے مراد ایسے افراد کا گروہ جو اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو ۔ اسلام ہی وہ سچا دین ہے جو نفرت کی بجائے ہمیشہ محبت ، انتشار کی بجائے امن کا درس دیتا ہے ، جو مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مخالفت کرتا ہے ۔ مسلم دنیا کی تاریخ طویل عرصے پر محیط ہے ۔ ماضی کے مسلمانوں نے جہاں بھی ظلم دیکھا تو سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے ، باطل قوتوں کو شکست سے دوچار کیا مگر آج یہی امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہے اور کردار کی بجائے محض گفتار کی غازی ہے ۔
1967 میں عرب ۔ اسرائیل جنگ کا جب اختتام ہوا تو اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ جما لیا ۔ فلسطین مسلمانوں کے مقدس مقامات میں سے ایک مقدس مقام ہے ۔ بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اسی سرزمین پہ موجود ہے ، اس سرزمین پر بہت سے پیغمبر آباد ہوئے اور اسلامی تاریخ میں فلسطین کی سرزمین ایک طویل داستان رکھتی ہے ۔ اس سرزمین پاک کو پیغمبروں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ وہ سرزمین ہے جہاں ہمارے پیارے نبی ، خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنا مبارک قدم رکھا ہے ۔ عہد حاضر میں اہل فلسطین پر جو ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے ہم سب بخوبی واقف ہیں مگر ظلم دیکھنے کے باوجود بھی اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں ۔ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جو جانی و مالی نقصانات ہوئے ، جو قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، جو معصوم بچوں کو لہو لہان کیا گیا ، عورتوں پہ سرعام ظلم ڈھایا گیا ، ہزاروں ،لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو بےگھر کیا گیا ، تاریخ ہمیشہ سیاہ الفاظ میں یاد رکھے گی ۔ بنیادی حقوق سے فلسطین کا بچہ بچہ محروم ہے اور جرم صرف” آزادی “ ہے ۔
پچاس سے زائد اسلامی ممالک میں سے ایران اور حماس اب تک اس میدان میں نظر آتے ہیں ۔ ایٹمی پاور پاکستان بھی محض تقریروں سے احتجاجوں سے اپنی ہمدردیاں ظاہر کر رہا ہے ، اقوام متحدہ خاموش تماشائی ، عرب ممالک خواب غفلت کی نیند سو رہے ہیں اور فلسطین پکار رہا ہے۔۔۔۔ آخر کب تک۔۔۔؟
وہ مسلمان جو جسد واحد کی حیثیت رکھتے تھے جو دنیا میں کسی بھی مسلم پر ہونے والا ظلم خود پر ظلم تصور کرتے تھے آج فرقوں ، رنگ و نسل ، ذات ، قوم ، قبیلے میں بٹ چکے ہیں کسی میں یہ ہمت نہیں کہ وہ اسرائیل کو سرعام میدان میں للکارے ۔ سب آئی۔ ایم ۔ ایف اور امریکی اداروں کے تلوے چاٹ رہے ہیں ۔ عوام میں جذبہ تو ہے مگر وسائل نہیں ۔ وہ اپنے راہنماؤں کو دیکھ رہے ہیں اور راہنما ڈالر کو ۔۔۔آخر کب تک ۔۔۔امت مسلمہ اس نیند سے بیدار ہو گی ۔
اقبال امت مسلمہ کو ہمیشہ بیدار دیکھنا چاہتے تھے وہ مسلمانوں کو مغربی تہذیب اور یہودیوں سے دور رکھنا چاہتے تھے کیوں کہ انھیں علم تھا یہ ہماری فلاح نہیں ناکامی کا سبب ہیں۔
زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
میں جانتا ہوں وہ آتش تیرے وجود میں ہے
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں
فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے
سُنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات
خودی کی پرورش و لذتِ نمود میں ہے
فلسطین ہر لحاظ سے عالمِ اسلام کا حصہ تھا ، حصہ ہے اور حصہ رہے گا ۔ آج فلسطین امت مسلمہ سے امیدیں لگائے بیٹھا ہے مگر ہمارے اپنے ہی دشمنوں کی صفوں میں شامل ہیں ۔ بقول فلسطینی شاعرہ ڈاکٹر حنان داوود عشراوی :
خدا نہ کرے تمہیں اپنا گھر مسمار ہوتے دیکھنا پڑے
خدا نہ کرے تمہیں اپنے ہی دوستوں کے ہاتھوں بکنا پڑے
نیلسن منڈیلا فلسطین کے حق میں اور ان کی آزادی کے حوالے سے لکھتے ہیں :
” دنیا کی آزادی فلسطین کی آزادی کے بغیر بے معنی ہے ۔“
آج ظلم کے انتہا دیکھنی ہو تو فلسطینی بچوں کو دیکھیں جنھوں نے آنکھیں کھولی تو ظلم و ستم کا ہی راج دیکھا ۔ عکہ اور یروشلم میں رہنے والی سلمیٰ الخضر الجیوی لکھتی ہیں :
” میں جانتی ہوں آزادی سرخ ہے اور یہ اس کی قیمت ہے ۔“
محمود درویش ممتاز شاعر ” فلسطین کی پہچان“ کے عنوان سے لکھتے ہیں :
تمہاری آنکھیں فلسطینی ہیں
تمہارا نام فلسطینی
تمہارے خواب، خیال، تمہارا بدن، تمہارے پیر
تمہاری چپ، تمہارے بول
تم حیات میں بھی فلسطینی ہو
فیض احمد فیض فلسطینی بچوں کے لیے ان کے درد کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے ایک لوری لکھتے ہیں :
مت رو بچے
رو رو کے ابھی
تیری امی کی آنکھ لگی ہے
مت رو بچے
کچھ ہی پہلے
تیرے ابا نے
اپنے غم سے رخصت لی ہے
مت رو بچے
تیرا بھائی
اپنے خواب کی تتلی پیچھے
دور کہیں پردیس گیا ہے
مت رو بچے
تیری باجی کا
ڈولا پرائے دیس گیا ہے
مت رو بچے
تیرے آنگن میں
مردہ سورج نہلا کے گئے ہیں
چندرما دفنا کے گئے ہیں
مت رو بچے
امی، ابا، باجی، بھائی
چاند اور سورج
تو گر روئے گا تو یہ سب
اور بھی تجھ کو رلوائیں گے
تو مسکائے گا تو شاید
سارے اک دن بھیس بدل کر
تجھ سے کھیلنے لوٹ آئیں گے
یہودی کسی بھی طور پر ہمارے حق میں نہیں کشمیر ہو یا فلسطین ظلم صرف مسلمانوں پر ہی ہے اور ہمارے حکمران ان کے سامنے جھکتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ وقت ہے اب اٹھ کھڑے ہو جاؤ ، علم بغاوت بلند کرو ، جہاد کا جذبہ لیے ، ایمان کو دل میں سموئے ہوئے ان یہودیوں کو نست و نابود کر دو اور بتا دو کہ مسلمان ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ ہے اور ظالم سامراج کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا ۔
ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب فلسطین میں بھی آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور یقیناً ہم دیکھیں گے۔