صاحب اقتدارلوگ کسی بھی ملک کی جہت متعین کرکےاسکےمستقبل کوایک خاص رُخ پرموڑسکتےہیں۔ قومی اثاثےاوروسائل عوامی فلاح وبہبودکےلیے استعمال کرناحکومت کااولین فریضہ ہےتاکہ خوشحال فلاحی ریاست کاوجودعمل میں اسکے۔
لیکن بدقسمتی سے وطن عزیزمیں دولت کابہاؤ غرباءسےامراء کی طرف ہےجوبڑی ہی ظالمانہ صورتحال ہے۔ پاکستان کےغریب عوام اپنی خون پسینےکی کمائی سےنام نہادحکمرانوں اورانکے متعلقین کی شاہ خرچیوں کاانتظام کرنےپرمجبورکردیئےگئےہیں۔ 17.4ارب ڈالرکی بڑی رقم اشرافیہ کے اخراجات کی مدمیں ہرسال صاف ہوجاتی ہے۔ ان لوگوں کےلیےتو ریٹائرمنٹ کےبعدبھی بھاری پنشن، الاؤنسزاورمراعات موجودہیں لیکن غریب کےلیے کسی قسم کی ریلیف نہیں۔ ماہانہ اربوں روپےکی بجلی چوری ہوتی ہےلیکن سارا بوجھ غریبوں پرڈال دیاجاتاہے۔
یہاں اگرکوئی اپنی صلاحیتوں کوکام میں لاتےہوئے سستی بجلی بناکراستعمال کرتابھی ہےتواسے غیر قانونی قراردے کرگرفتارکرلیا جاتا ہے۔ یہ گویاحکومت کی طرف سےاس بات کااعلان ہےکہ عوام ہمارےغلام ہیں ان کافرض ہےکہ ہم سےمہنگی بجلی خریدیں۔ ہم ان کےآقا ہیں، اورپورا پورا حق رکھتےہیں کہ اپنےمفادات کی حفاظت کی خاطراپنی مرضی کے فیصلےان پرمسلط کریں۔
پاکستان ذرعی ملک ہےاوریہاں بہت سےفصلیں بڑے پیمانے پراگائی جاتی ہیں۔ پیداوارکی بھی فراوانی ہے۔ لیکن اسکےباوجوداٹا، چینی، دالیں اورسبزیاں تک اس قدرمہنگی ہیں کہ عوام کی پہنچ سےدورہوچکی ہیں۔ بہت سےلوگ کرائے کےمکانوں میں رہتےہیں اور اپنی امدن سے یوٹیلیٹی بلز اوررہائش کےاخراجات بھی پورے نہیں کرپاتے۔ اسی وجہ سےچوربازاری اورحرام خوری عروج پرہے۔ ملاوٹ اورناپ طول میں کمی زوروں پرہے۔ فی کس آمدنی کم ہونےکی وجہ سےلوگوں کی قوت خریدبری طرح متاثرہورہی ہے۔ بےروزگاری پھیل رہی ہےاورامن عامہ کی صورتحال افسوسناک ہے۔ سیاست دان اوراسٹیبلشمنٹ ان تمام حالات سےآنکھیں بندکرکےاپنےہی مفادات کی جنگ لڑرہی ہے۔ گزشتہ حکمرانوں کی مجرمانہ پالیسیوں کےباعث حالات اس نہج تک ان پہنچےہیں کہ لوگ خودکشی کررہےہیں، بچےبیچ رہےہیں اورعصمتیں تک فروخت کررہےہیں۔ منشیات کااستعمال بھی بڑھتا ہی جارہاہے۔
اس ساری دردبھری کہانی میں عوام کوبےقصور قرارنہیں دیاجاسکتا کیونکہ عوام بھی دین بےزاری ہی میں عافیت ڈھونڈرہےہیں۔ انکی اکثریت بھی سہولیات زندگی کی تلاش میں تو ہلکان ہورہی ہے لیکن اسلام کےنظام رحمت کواپنانانہیں چاہتے۔ ہم اللہ سےغافل ہوگئے تواللہ نےبھی ہمیں ہمارےحال پرچھوڑدیااورایسے ظالم لوگ ہم پرمسلط کردیےجو دعاؤں سےبھی نہیں ٹل رہے۔
وطن عزیزکوخوشحال اسلامی فلاحی ریاست بنانا جماعت اسلامی پاکستان کامقصدہے۔ جماعت اسلامی پرامن جمہوری جدوجہدپریقین رکھتی ہے۔ مہنگائی کےضمن میں ہم اپنےمطالبات پرامن احتجاج کےذریعے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچاناچاہتےہیں۔ عزیزہم وطنوں کےلیےبھی ہمارایہی پیغام ہےکہ ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوکراپنےجائزمطالبات کےحصول کےلیےپرامن جدوجہدکریں۔
ہماری اپنی اورآنےوالی نسلوں کی بقااسی میں ہےکہ ہاتھوں میں ہاتھ دےکر موجودہ استحصالی نظام کےخلاف آوازاٹھائیں، عوام کوآگاہی دیں، منظم کریں اوراس جدوجہدمیں اپناہمنوابنائیں۔ گھروں میں بیٹھ کربد دعائیں اورکوسنےدینےسےمسائل حل نہیں ہونگے، مرمرکرجیےجائیں گےتومزیدبوجھل ہوناپڑےگا۔ روئےبناتو ماں بھی بچےکودودھ نہیں دیتی۔ ہمیں اپنامقدمہ خودہی لڑناہوگا۔ اب خاموشی موت ہے۔ خداکےلیےعزیزہم وطنو! جاگو ورنہ:
تمھارےخاموش رہنےکی عادت تم کومارڈالےگی
ریاست گربچانی ہےتوسیاست چھین لوان سے۔