بدلتے موسم کے ساتھ ہی مختلف وبائیں سر اٹھانے لگتی ہیں۔خصوصا پچھلے چند سالوں سے یہ وبائیں اتنی شدت اختیار کر گئی ہیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔
گرمی کا زور ٹوٹتا ہے تو وبا پھوٹ پڑتی ہے۔۔۔۔۔۔وبا کا زور ٹوٹتا ہے تو سردی کی شدت ڈھانپ لیتی ہے ۔۔۔۔۔۔سردی ختم ہوتی ہے تو پھر و بائیں پھیلنے لگتی ہیں کبھی کن پیڑے،کبھی چکن پاکس، کبھی کرونا،کبھی ہیضہ اور اب آشوب چشم،،،،،اک عجیب سا شیطانی چکر ہے جو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا۔
دیکھا جائے تو یہ سب ہمیشہ سے رہا ہے۔ وبائیں بھی پھوٹتی رہیں اور بستیاں بھی متاثر ہوئیں، لیکن اب موسموں کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی شدت میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کی وجوہات پر اگر غور کیا جائے تو گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ معاشرتی رویے اور عادات بھی اس کی بڑی وجوہات ہیں۔
سونے جاگنے کا الٹا نظام، ذاتی صفائی کے حفاظتی اصولوں سے لاپرواہی، بند گھر، گندا پانی، غیر محتاط رویے، جنک فوڈز اور کولڈ ڈرنکس کا بڑھتا استعمال ہمارے امیون سسٹم کو کمزور کر رہا ہے۔ اسی طرح نبئ محترم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے حفاظتی کلمات سے کوتاہی بھی ہمیں مصائب میں مبتلا کررہی ہے۔ لہذا اگر ہم خود کو اور اپنی نسلوں کو محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں سنت کے طریقے پر چلتے ہوئے اپنے بچوں کو حفاظتی اصول و کلمات منتقل کرنے ہوں گے ورنہ آئے دن کی غیر اعلانیہ چھٹیاں ہماری اولادوں کو بےکار اور محتاج بنا دیں گی۔
اگر ہم ان چند دعاؤں اور حفاظتی تدابیر کو معمول بنا لیں تو ان شاءاللہ خود کو اور اپنی اولادوں کو مضر اثرات سے بچا سکتے ہیں۔
حفاظتی کلمات۔
آیت الکرسی، معوذتین،
اعوذ بکلمات الله التامۃ من شر ما خلق
اللہم عافنی فی بدنی ،اللھم فی سمعی، اللھم فی بصری لا اله الا انت
بسم اللہ الذی لا یضر مع السمه شیئا فی الارض ولا فی السماء و ھو السمیع العلیم
صبح و شام پڑھ کر دم کریں۔
حفاظتی تدابیر:
بار بار ہاتھ صابن سے دھوئیں۔
جلدی سوئیں، جلدی جاگیں۔
صفائی کا خصوصی خیال رکھیں ۔
متوازن غذا کھائیں۔
اللہ پر بھروسہ رکھیں بلا ضرورت پریشانی سے بچیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری نسلوں کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ آمین