امی آپ چپ چپ لگ رہی ہیں۔ ہاں آج وہ نئے سیٹ کا گلاس ٹوٹ گیا۔ امی نے افسردہ لہجے میں بتایا۔ امی آپ کو کتنی مرتبہ منع کیا ہے چیزوں کے ٹوٹنے سے پریشان نا ہوا کریں چیزیں تو ٹوٹنے کے لیے ہوتی ہیں اللہ انسانوں کی خیر رکھے ان کاکوئی نعم البدل نہیں ہے۔
آج امی کو اس دنیا سے رخصت ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور ایسے لگتا ہے جیسے کوئی ایسی قیمتی چیز کھو گئی ہے جس سے زندگی ہی ویران ہو گئی۔
انسان بھی کتنا کم عقل ہے کے جب تک ماں جیسی عظیم ہستی اس کے ساتھ ہوتی ہے تو اس کی قدر نہیں کرتا لیکن جب وہ اس سے دور چلی جاتی ھے تو تب اس کو یاد کر کے آنسو بہاتا ہے۔ حالانکہ ماں وہ ہستی ہے جو اپنی پوری زندگی اپنی اولاد کے لئے وقف کر دیتی ہے اور بدلے میں اولاد سے کچھ نہیں مانگتی۔ اس کی دوست ہوتی ہے اور ہر مشکل میں اپنی اولاد کے ساتھ کھڑی رہتی ہے۔
زندگی انسان سے بہت سے امتحان لیتی ہے لیکن ان میں سب سے سخت امتحان ماں باپ کی جدائی کا ہے۔ جب بھی کوئی قیمتی چیز گم ہو جاتی ہے تو انسان اس کا نعم البدل تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن جب ماں باپ چلے جاتے ہیں تو ان انسان بے بس ہو جاتا ہے کوشش کے باوجود دل کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے کیو نکہ یہ وہ ہستیاں ہوتی ہیں جن کو ڈھونڈا نہیں جاسکتا اورنہ ہی دوبارہ مل سکتی ہیں۔