وہ دانائے سبل، ختم الرسل، مولائے کل جس نے
غبارٍ راه کو بخشا فروغِ وادیٔ سینا
ارشاد باری تعالی ہے ! ما کان مُحمدٌ أَبَا أَحَدٍ مِن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِين و كان الله بِكُلِّ شَبي عليما ( سورة الاحزاب آیت نمبر (40) محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں میں سے آخری ہیں اور اللہ ہر چیز کوخوب جاننے والا ہے۔”
نبی پاک ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل کی قیادت انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب کوئی نبی دنیاسے رخصت ہو جاتا ہے تو دوسرا نبی اُسکا جانشین ہوتا۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا بلکہ خلفاء ہونگے۔ ( بخاری شریف) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک عمارت بنائی اور خوب حسین و جمیل بنائی۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑی ہوئی تھی۔ لوگ اس عمارت کے گرد پھرتے اور اسکی خوبی پر اظہار حیرت کرتے اور کہتے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ تو وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبین ہوں۔ ( بخاری ومسلم )
پیارے نبی ﷺ نے فرمایا رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی ( مسند احمد، ترمذی) عبدالرحمن بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص کو یہ کہتے سنا کہ ایک روز رسول اللہ اپنے مکان سے نکل کر ہمارے درمیان تشریف لائے اس انداز سے کہ گویا آپ ہم سے رخصت ہورہے ہیں آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا ! میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔” رسول اللہ نے حضرت علی سے فرمایا ” میرے ساتھ تمہاری نسبت وہی ہے جو موسیٰ کے ساتھ ہارون کی تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ” ( بخاری ومسلم )۔ ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ اور یہ کہ میری اُمت میں تیس کذاب ہونگے جن میں سے ہر ایک نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
یہ چند احادیث میں نے نقل کی ہیں اسکے علاوہ بھی کئی اور احادیث ہیں جو عقیدہ ختمٍ نبوت کی وضاحت کرتی ہیں۔ تمام تاریخی روایات سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی وفات کے فورا بعد جن لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا اور جن لوگوں نے انکی نبوت کو تسلیم کیا اُن سب کے خلاف صحابہ کرام نے جنگ کی۔ ہر زمانے کے اور پوری دنیائے اسلام میں ہر ملک کے علما اس عقیدے پر متفق ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےبعد کوئی شخص نبی نہیں ہوسکتا ہے اور یہ کہ جوبھی آپ ﷺ کے بعد اس منصب کا دعوی کرے یا اسکو مانے وہ کافر ہے، ملت اسلام سے خارج ہے، امام ابوحنیفہ کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا اور کہا مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کی علامات پیش کروں اس پر امام اعظم نے فرمایا کہ ” جو شخص اس سے نبوت کی کوئی علامت طلب کرے گا وہ بھی کا فر ہو جائے گا کیونکہ رسول اللہ فرما چکے ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ معلوم ہوا کہ عقیدہ ختم نبوت مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے اسکے بغیر عقیدہ رسالت مکمل نہیں ہوتا۔
لہذا میری بہنو اوربھائیو ! یہ عقیدہ اچھی طرح اپنے بچوں اور اپنے لواحقین کے ذہن نشین کروادیں۔ یہ یاد رکھیں فتنہ قادیانیت ختم نہیں ہوا۔ وقتی طور پر ناسازگار حالات کی بنا پر دب گیا تھا۔ زیر زمین اُنکی سرگرمیاں جاری تھیں۔ اب وہ پھر اڑنے کے لئے پر تول رہا ہے۔ انکے عزائم بہت خطرناک ہیں۔ اُنکے پاس ہماری نئی نسل کو گمراہ کرنے کے بڑے میٹھے اور پیارے حربے موجود ہیں۔ ہمیں علم اور دلائل کے ساتھ اُنکا مقابلہ کرتا ہے۔ اسلئے اپنی تیاری مکمل رکھیں اور دعا بھی کریں ک اللہ تعالی ہمیں اس میدان میں کامیابی عطا فرمائے۔
یاد رکھیں اللہ تعالی نے ختمٍ نبوت کا تاج ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر پر سجایا ہے۔ کوئی اور انسان اسکا حق دار کیسے ہوسکتا ہے؟ ہمیں آپ ﷺ کے اس اعزاز کا محافظ بن کر اپنے رب کے حضور اجر کا مسحق بننا ہے۔ اور گلی گلی کوچہ کوچہ قریہ قریہ بستی بستی یہ نعرہ عام کرنا ہے۔
صاحبٍ تاجٍ ختمٍ نبوّت
محمد مصطفےٰ، مجتبےٰ ، مرتضےٰ