مضبوط آواز بن جائیے

آج کل ہر طرف آہ و بکا ہے، چیخ و پکار ہے، رونا دھونا ہے۔ مہنگائی، مہنگائی، مہنگائی۔ بجلی کے بل، بل اور بل،

سوچنے کی بات ہے 24 کروڑ انسانوں کا جمع غفیر جو اُس پاک سرزمین پر آباد ہے، جسے دین اسلام کے نام پر جان و مال اور عزت و آبرو کی قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا تھا، جو اللہ تعالٰی سے اس عہد و پیمان پر مانگا گیا کہ اگر ہمیں آزاد و خودمختار خطۂ ارضی ملا تو اسے ہم اسلامی اصولوں کی تجربہ گاہ بنائیں گے، اسلام کا مضبوط قلعہ بنائیں گے۔

اس پاک وطن میں ہر روز دین کو پس پشت ڈالنے کی نئی سے نئی سازشیں ہوئیں، کسی نے پروا نہ کی۔

کبھی دینی احکامات نافذ نہ ہو پائیں، کسی نے اُف تک نہ کی۔

سودی کاروبار رواں دواں رہے، سب مست مست جیتے رہے۔

تعلیمی نظام کبھی دین کو زندگیوں میں داخل نہ کر سکا الٹا بتدریج دین سے دور ہوتا ہوتا الٹے رخ پر چل پڑا، سب اپنے اپنے گھروں میں لمبی تان کر سوتے رہے۔

میڈیا کے سہارے بے حیائی کا امڈتا ہوا سیلاب ہماری دینی، معاشرتی اور اخلاقی قدریں بہا لے گیا، کسی نے بہاؤ کے خلاف پتوار نہ اٹھائے۔

LGBT کا عفریت ہمارے قومی و تعلیمی اداروں پر مسلط کر دیا گیا، ہم انفرادی نمازیں پڑھ کر سرخرو ہی رہے۔

قادیانیت کو پھلنے پھولنے کے خوب خوب مواقع فراہم کیے گئے،

ہم عاشقان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ٹائٹل لگا کر جھومتے ہی رہے۔

قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کفار کے ہاتھوں خود اپنوں نے بیچ ڈالا۔

بچیاں گھروں سے نکال کر دفاتر تو دفاتر کھیل کے میدانوں تک پہنچا دی گئیں، ہم ترقی کے نشے میں سر دھنتے رہے۔

کشمیر کی ماؤں، بہنوں بیٹیوں کے غم میں کبھی کوئی ہی نہ اٹھا۔

سرزمین انبیاء فلسطین کو یوں بھلا کر اجنبی کر دیا گیا جیسا ہمارا اس سے کوئی تعلق واسطہ ہی نہ ہو۔

ایک لمبی فہرست ہے

کہاں تک سنو گے ؟

کہاں تک سناؤں ؟

ہم تو پچھلے کئی برس سے اسکرینوں کے سامنے چوبیس چوبیس گھنٹے ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج ہو کر کرکٹ اور فٹبال میچز اور کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل ڈرامہ سیریلز دیکھتے رہے ہیں۔

گم صم، کھوئے کھوئے سوئے سوئے

اب جب بجلی کے بلوں کا عذاب آیا ہے، تو پڑے رہیے گم صم کھوئے کھوئے،

یا پھر مست مست جیتے رہیے،

بنا بجلی کچھ تھرل ہی ہو جائے،

تھوڑی مستی، تھوڑا فن،

لیکن یہ مستی تھرل اور فن کے سلوگن اب مزہ نہیں دے رہے،

غفلت میں دکھائے گئے خواب اور شے ہیں

اور زندگی کی تلخ ننگی حقیقتیں کچھ اور ہیں۔

اب حالات کے ستم سے ہی، اگر جاگے ہیں تو واقعی میں جاگ جائیے،،، ایک ہو جائیے، 75 برسوں کے ظلموں کے خلاف مضبوط آواز بن جائیے،

ابھی بھی وقت ہے

بھیڑ چال سے نکل کر قوم بنیے،

قوم یونس علیہ السلام کی یاد تازہ کیجیے،

اپنے ایک ایک انفرادی، اجتماعی اور قومی گناہ پر نظر کیجیے،

اس پر استغفار کیجیے،،،

بجلی کے بل تو کیا

عرب پر ہماری حکومت ہوگی اور عجم ہمارے زیر نیگوں ہوگا

بس

ہمیں جینا اور مرنا ہے اللہ رب العالمين کے لیے۔

یہ وطن اسلام کے لیے بنا ہے، ہمیں اس میں اسلام چاہیے پورے کا پورا

گھر سے معاشرے تک

کھیت سے منڈی تک

تعلیمی اداروں سے اقتدار کے ایوانوں تک

اس سے کم پر ہمیں سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے،

اس سے کم پر ہم سمجھوتہ نہیں کریں گے

کیونکہ پاکستان کا مطلب ہی

لا الہ الا اللہ

محمد رسول اللہ

ہے۔